جو عشق میں نے کفر کی پہچان کر دیا
کافر نے اس کو بھی مرا ایمان کر دیا
کافر نے اس کو بھی مرا ایمان کر دیا
حیرت نہیں ہوئی جو کسی عکس پر ہمیں
اس نے تو آئنے کو بھی حیران کر دیا
اس نے تو آئنے کو بھی حیران کر دیا
کچھ علم ہے کہ تم نے تو گیسو بکھیر کر
شیرازہء جہاں کو پریشان کر دیا
شیرازہء جہاں کو پریشان کر دیا
گو تم رہے خلاف سراغِ طبیعی کے
ہم نے تو یہ بھی وا درِ امکان کر دیا
ہم نے تو یہ بھی وا درِ امکان کر دیا
اک قصرِ خواب ہم نے بنایا پھر آپ ہی
کیا جانے کس خیال سے ویران کر دیا
کیا جانے کس خیال سے ویران کر دیا
خوش ہو کہ کر دیا تجھے اے دل! سپردِ عشق
دیکھا تری نجات کا سامان کر دیا
دیکھا تری نجات کا سامان کر دیا
آداب زندگی کے سکھا کر یہ کم ہے کیا
او جاہل آدمی تجھے انسان کر دیا
او جاہل آدمی تجھے انسان کر دیا
اقبال کوثر
Comment