غزل
دیکھا کھلی آنکھوں سے تصویر کو تیری
اور موند جو آنکھہ،ملاقات ہو گئی
ساون کا حسیں موسم سنگ یاد ہے تیری
پر آنکھوں سے ہماری تو برسات ہو گئی
کتنی طویل زندگی کتنا ہے تنہا یہ سفر
بن تیرے صنم، زیست اک عذاب ہوگئی
یہ چاندنی راتیں جلاتی رہیں دل کو
یہ چاندنی تو گویا اک آگ ہوگئی
رابی تو کر اس کا تصور اور آنکھہ موند لے
جا، جا کے اب سوجا ، رات ہوگئی
شاعرہ
رابعہ اقبال رابی
دیکھا کھلی آنکھوں سے تصویر کو تیری
اور موند جو آنکھہ،ملاقات ہو گئی
ساون کا حسیں موسم سنگ یاد ہے تیری
پر آنکھوں سے ہماری تو برسات ہو گئی
کتنی طویل زندگی کتنا ہے تنہا یہ سفر
بن تیرے صنم، زیست اک عذاب ہوگئی
یہ چاندنی راتیں جلاتی رہیں دل کو
یہ چاندنی تو گویا اک آگ ہوگئی
رابی تو کر اس کا تصور اور آنکھہ موند لے
جا، جا کے اب سوجا ، رات ہوگئی
شاعرہ
رابعہ اقبال رابی
Comment