اسلام و علیکم ایک اور غزل آپ لوگو کے پیار کی نذر
میں عذابِ جان سے سہما ہوا سو جاتا ہوں
رات بھر تنہائی سے لڑتا ہوا سو جاتا ہوں
بانٹے رکھتی ہیں مجھے یادیں تمھاری رات بھر
میں بھی اکثر اس طرح بکھرا ہوا سو جاتا ہوں
تیرے واپس لوٹ آنے کا جو اک امکان ہے
میں اسی امکان میں نکھرا ہوا سو جاتا ہوں
آگ جو بھڑکی ہے میری ذات میں اس عشق کی
سر تاپا اس آگ میں جلتا ہوا سو جاتا ہوں
جب ہواہیں چھیڑ دیتی ہیں یہاں اُلفت کی دھن
میں وہی سازِ وفا سنتا ہوا سو جاتا ہوں
نجیح الدین راز
رات بھر تنہائی سے لڑتا ہوا سو جاتا ہوں
بانٹے رکھتی ہیں مجھے یادیں تمھاری رات بھر
میں بھی اکثر اس طرح بکھرا ہوا سو جاتا ہوں
تیرے واپس لوٹ آنے کا جو اک امکان ہے
میں اسی امکان میں نکھرا ہوا سو جاتا ہوں
آگ جو بھڑکی ہے میری ذات میں اس عشق کی
سر تاپا اس آگ میں جلتا ہوا سو جاتا ہوں
جب ہواہیں چھیڑ دیتی ہیں یہاں اُلفت کی دھن
میں وہی سازِ وفا سنتا ہوا سو جاتا ہوں
نجیح الدین راز
Comment