مملکت خدادادِ پاکستان اور اسکی حالتِ زار آپکی کے غور و فکر کی نذر
گھر میں مکیں ہے کوئی ،عمارت کسی کی ہے
اب ہے نشانہ کوئی عداوت کسی کی ہے
اب ہے نشانہ کوئی عداوت کسی کی ہے
شعلوں کے ہیں بگولے دھویں کے سیاہ سحاب
جلتا ہے گھر کسی کا شرارت کسی کی ہے
جلتا ہے گھر کسی کا شرارت کسی کی ہے
میں اپنی جستجو میں وہاں تک چلا گیا
جہاں پر خودی کسی کی ، چاہت کسی کی ہے
جہاں پر خودی کسی کی ، چاہت کسی کی ہے
اتنا عجیب سانحہ پہلے نہ ہُوا تھا
میں جی رہا ہوں پر اب اجازت کسی کی ہے
میں جی رہا ہوں پر اب اجازت کسی کی ہے
اب زندگی کو ایسے ہے تسکین مل رہی
تکلیف میں ہے کوئی راحت کسی کی ہے
تکلیف میں ہے کوئی راحت کسی کی ہے
ظاہر میں ہے سکون پر باطن ہے بیقرار
کیا اپنی جیسی اور بھی حالت کسی کی ہے ؟
کیا اپنی جیسی اور بھی حالت کسی کی ہے ؟
کل آ ئینہ فروش نے آ کر یہ دی صدا
ہے اپنی اپنی شکل شباہت کسی کی ہے
ہے اپنی اپنی شکل شباہت کسی کی ہے
اللہ رسول سچ ہے اطاعت کسی کی ہے
اسماعیل اعجاز خیال
Comment