السلام و علیکم دوستو ایک اور غزل کے ساتھ حاضر ہوں
!آپ کے تبصروں کا انتظار رہے گا
غزل
ہم اپنے درد لفظوں کی زبانی رکھ نہیں سکتے
قلم کی نوک پر کوئی کہانی رکھ نہیں سکتے
محبت کر تو سکتے ہیں،ہمارا المیہ یہ ہے
کہ ہم تاوان میں اپنی جوانی رکھ نہیں سکتے
ہمیں الہام کی ساری اذیت سے الگ کر دے
زمیں زادے ہیں جذبے آسمانی رکھ نہیں سکتے
ہمارا عشق بالا ہے،تمہاری سوچ کی حد سے
کوئی کنگن،کوئی چُوڑی نشانی رکھ نہیں سکتے
ہمیں تو زرد رُت نے قید کر رکھا ہے کچھ ایسے
کوئی امید آنکھوں میں سہانی رکھ نہیں سکتے
چلو کچھ پھول لے آئیں نئی خواہش کے موسم سے
نئے دالان میں یادیں پرانی رکھ نہیں سکتے
پڑا ہے واسطہ امجد محبت کا یزیدوں سے
یہاں ہم اپنی آنکھوں میں بھی پانی رکھ نہیں سکتے
امجد بخاری
!آپ کے تبصروں کا انتظار رہے گا
غزل
ہم اپنے درد لفظوں کی زبانی رکھ نہیں سکتے
قلم کی نوک پر کوئی کہانی رکھ نہیں سکتے
محبت کر تو سکتے ہیں،ہمارا المیہ یہ ہے
کہ ہم تاوان میں اپنی جوانی رکھ نہیں سکتے
ہمیں الہام کی ساری اذیت سے الگ کر دے
زمیں زادے ہیں جذبے آسمانی رکھ نہیں سکتے
ہمارا عشق بالا ہے،تمہاری سوچ کی حد سے
کوئی کنگن،کوئی چُوڑی نشانی رکھ نہیں سکتے
ہمیں تو زرد رُت نے قید کر رکھا ہے کچھ ایسے
کوئی امید آنکھوں میں سہانی رکھ نہیں سکتے
چلو کچھ پھول لے آئیں نئی خواہش کے موسم سے
نئے دالان میں یادیں پرانی رکھ نہیں سکتے
پڑا ہے واسطہ امجد محبت کا یزیدوں سے
یہاں ہم اپنی آنکھوں میں بھی پانی رکھ نہیں سکتے
امجد بخاری
Comment