اسلام علکیم
بہت کم ایسا ہوتا اپنی شاعری اچھی لگی ہو سو کم کم ہی شئئیر کرتا ہوں۔۔میرا کلام ہفت رنگ تو نہیں مگر اس میں جتنے بھی رنگ ہین وہ سب میرے اپنے رنگ ہیں
ترے بدن کی مسافت ازل کا ابد کا سفر
مری تھکن میرے اگلے پڑاو کا منظر
صدا کے گہرے گھنے جنگلوں سے جب گزرا
لہولہان ملا حرف حرف کا پیکر
زمین سے رشتہ ہمارا بہت پرانا ہے
سمندروں سے کناروں پر اگئے چل کر
میں اپنے اپ سے لیپٹی بہار رفتہ ہوں
ہیں تتلیوں کے پروں کے نشاں ہتھیلی پر
میں پتھروں کے زمانے سے تجھ کو دیکھتا ہوں
یہ فاصلے سمٹ آئے ہیں روح کے اندر
تری طرح میں یہیں کا ہوں چھو کہ دیکھ مجھے
میں تیرے شہر کا ہوں۔۔۔۔۔۔راہ کا نہیں پتھر
خوش رہیں
Comment