Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

    Marhala Tark-E-Taluq Ka Na Daikha Jaey
    Qurbaton Mein Teri Guzary Hein Jo Lamhy Ley Ja

    Zindagi Sari Kati Sirf Rawa’dari Mein
    Main Nain Mazi Mein Jo Likhy Hein Saheefey Ley Ja

    Beety Lamhon Ka Tau Ehsaas Liye Zinda Houn
    Jalti Bujhti Meri Aankhoun Ky Yeh Haaley Ley Ja

    Ab Tau Pheli Si Koi Baat Bhi Bismal Mein Nahin
    Jal Bujhi Yaadoun Ki Barsaat Wo Lamhey Ley Ja...!!!

    Comment


    • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

      Seekh Liya Hum Ne B Tark-E-Taluq Karna,
      Mohabbat Detey Detey Hum Ne Apni Qadar Kho Di.’!!

      Comment


      • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

        تعلق اس طرح توڑا نہیں کرتے
        کہ پھر سے جوڑنا دُشوار ہو جائے
        حیات اک زہر میں ڈوبی ہوئی تلوار ہو جائے
        محبت اس طرح چھوڑا نہیں کرتے
        خفا ہونے کی رسمیں ہیں
        بگڑنے کے طریقے ہیں
        رواج و رسمِ ترکِ تعلق پر سو کتابیں ہیں۔
        وضع داری کا ایسے راستہ چھوڑا نہیں کرتے۔
        تعلق اس طرح توڑا نہیں کرتے
        کبھی بلبل گلوں کی خامشی سے
        روٹھ جاتی ہے۔
        پر اگلے سال
        سب کچھ بھول کر پھر لوٹ آتی ہے
        اگر پودوں سے پانی دور ہو جائے تو
        ہمسایہ درختوں کی جڑوں کے ہاتھ
        پیغامات جاتے ہیں۔
        محبت میں سبھی اک دوسرے کو آزماتے ہیں
        مگر ایسا نہیں کرتے
        کہ ہر اُمید ہر اِمکان مٹ جائے
        کہاں تک کھینچنی ہے ڈور
        یہ اندازہ رکھتے ہیں
        ہمیشہ۔۔۔۔
        چار دیواری میں اک دروازہ رکھتے ہیں۔
        جدائی مستقل ہو جائے تو
        یہ زندگی زندان ہو جائے
        اگر خوشبو ہواؤں سے ماسم منقطع کر لے
        تو خود میں ڈوب کر
        بے جان ہو جائے
        سنو
        جینے سے منہ موڑا نہیں کرتے
        محبت اس طرح چھوڑا نہیں کرتے

        Comment


        • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''


          کوئی امید کا روشن ستارہ بھی نہیں تھا
          تر ی جا نب سے ہلکا سااشارہ بھی نہیں تھا

          نہیں تھی گرچہ تجدید وفا کی کو ئی صورت
          مگر ترک تعلق یوں گوارا بھی نہیں تھا

          اگرچہ شوق کو بھی وسعتِ افلاک کم تھی
          پرندوں کا ہو اؤں پر اجا رہ بھی نہیں تھا

          بہت مسحور کن سی چا ندنی تھی چار جا نب
          اجالادل میں تھا

          Comment


          • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''


            کہ تیرے ہجر میں کاٹے ہیں رتجگے کتنے
            بہانے ترکِ تعلق کے کس نے ڈھونڈے تھے
            یہ سارے حلقۂ یاراں میں فیصلے ہوں گے
            تمھاری بے رخی بدلے نہ بدلے
            ہماری بے بسی باقی رہے گی

            Comment


            • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''


              حسن جب مہرباں ہو تو کیا کیجیے
              عشق کی مغفرت کی دعا کیجیے
              اس سلیقے سے ان سے گلہ کیجیے
              جب گلہ کیجیے ہنس دیا کیجیے
              دوسروں پر اگر تبصرہ کیجیے
              سامنے آئینہ رکھ لیا کیجیے
              آپ سُکھ سے ہیں ترکِ تعلق کے بعد
              اتنی جلدی نہ یہ فیصلہ کیجیے
              زندگی کٹ*رہی ہے بڑے چین سے
              اور غم ہوں تو وہ بھی عطا کیجیے
              کوئی دھوکا نہ کھا جائے میری طرح
              ایسے کھُل کے نہ سب سے ملا کیجیے
              عقل و دل اپنی اپنی کہیں جب خمار
              عقل کی سُنیے، دل کا کہا کیجیے

              Comment


              • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                فراز إ ترک تعلق تو خیر کیا ہو گا
                یہ ہی بہت ہے کہ کم کم ملا کرو اس سے

                Comment


                • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''



                  رگوں میں زہر کے نشتر اتر گئے چپ چاپ
                  ہم اہل_درد جہاں سے گزر گئے چپ چاپ

                  کسی پہ ترک_تعلق کا بھید کھل نہ سکا
                  تیری نگاہ سے ہم یوں اتر گئے چپ چاپ

                  پلٹ کے دیکھا تو کچھ بھی نہ تھا ہوا کے سوا
                  جو میرے ساتھ تھے جانے کدھر گئے چپ چاپ

                  اداس چہروں میں رو رو کے دن گزار دیے
                  ڈھلی جو شام تو ہم اپنے گھر گئے چپ چاپ

                  ہماری جان پہ بھاری تھا غم کا افسانہ
                  سنی نہ بات کسی نے بھی.....مر گئے چپ چاپ

                  Comment


                  • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''


                    دلِ مضطر کو سمجھایا بہت ہے
                    مگر اس دل نے تڑپایا بہت ہے

                    تبسم بھی، حیا بھی، بے رخی بھی
                    یہ اندازِ ستم بھایا بہت ہے

                    قیامت ہے یہ ترکِ آرزو بھی
                    مجھے اکثر وہ یاد آیا بہت ہے

                    رہِ ہستی کے اس جلتے سفر میں
                    تمہاری یاد کا سایہ بہت ہے

                    Comment


                    • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''



                      سراپا عشق ہوں میں اب بکھر جاؤں تو بہتر ہے
                      جدھر جاتے ہیں یہ بادل ادھر جاؤں تو بہتر ہے

                      ٹھہر جاؤں یہ دل کہتا ہے تیرے شہر میں کچھ دن
                      مگر حالات کہتے ہیں کہ گھر جاؤں تو بہتر ہے

                      دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے
                      جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہتر ہے

                      یہاں ہے کون میرا جو مجھے سمجھے گا فراز
                      میں کوشش کر کے اب خود ہی سنور جاؤں تو بہتر ہے

                      Comment


                      • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                        Aai Thi Ek Sadaa Si

                        Mgr Yaad Ab Nahi

                        oron Se Thi Juda Si

                        Mgr Yaad Ab Nahi

                        Tark-e-Ta'luq Ka

                        Jo Ban Gai Sabab

                        Wo Baat Thi Zara Si

                        Mgr Yaad Ab Nahi

                        Ankhon Ki Khushk Jheel Me

                        Utry To Ye Khula

                        Thi Rooh Kitni Pyasi

                        Mgr Yaad Ab Nahi

                        Kuch Usko Dair Ho Gai

                        Aany Me or Kuch

                        Thi Umr BeWafa Si

                        Mgr Yaad Ab Nahi ...

                        Comment


                        • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                          اک امکان ابھی باقی ہے
                          ترک تعلق تو کر چکے ہے اک امکان ابھی باقی ہے
                          ایک محاز سے لوٹ آے ہے ایک میدان ابھی باقی ہے

                          شاید اس نے ہنسی ہنسی میں ترک وفا کا ذکر کیا ہو
                          یو نہی اک خوش فہمی ہے اطمینان ابھی باقی ہے

                          راتیں اس کے ہجر میں اب بھی نزع کے عالم میں کٹتی ہیں
                          دل میں ایسی ہی وحشت ہے تن میں جان ابھی باقی ہے

                          بچپن کے اس گھر کے سارے کمرے ملیا میٹ ہو ے
                          جس میں ہم کھیلا کر تے تھے وہ دالان ابھی باقی ہے

                          دئیے منڈر پہ رکھ آتے ہیں ہم ہر شام نجانے کیوں
                          شائد اس کے لوٹ آنے کا امکان ابھی باقی ہے

                          ایک عدالت اور ہے جس میں ہم تم ایک روز حاضر ہو گے
                          فیصلہ سن کر خوش مت ہو نا ایک میزبان ابھی باقی ہے

                          Comment


                          • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                            چلی ہے شہر میں اب کے ہوا ترکِ تعلق کی
                            کہیں ہم سے نہ ہو جائے خطا ترکِ تعلق کی

                            بناوٹ گفتگو میں ، گفتگو بھی اکھڑی اکھڑی سی
                            تعلق رسمی رسمی سا ، ادا ترکِ تعلق کی

                            ہمیں وہ صبر کے اس موڑ تک لانے کا خواہاں ہے
                            کہ تنگ آجائیں ہم ، مانگیں دعا ترکِ تعلق کی

                            بہانے ڈھونڈتا رہتا ہے وہ ترک مراسم کے
                            اسے ویسے بھی عادت ہے ذرا ترکِ تعلق کی

                            یہ بندھن ہم نے باندھا تھا سلامت ہم کو رکھنا تھا
                            بہت کوشش تو اس نے کی سدا ترکِ تعلق کی

                            وہ ملتا بھی محبت سے ہے لیکن عادتا ساجد
                            کئے جاتا ہے باتیں جا بجا ترکِ تعلق کی

                            Comment


                            • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                              تمام عمر تڑپتے رہیں کسی کے لیے
                              اور اپنی موت بھی آئے تو بس اُسی کے لیے

                              جوازِ ترکِ تعلق تو کچھ نہ تھا،پھر بھی
                              بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے تری خوشی کے لیے

                              کھلا یہ بھید بھی، لیکن تجھے گنوا کے کھلا
                              منافقت بھی ضروری تھی دوستی کے لیے

                              وہ بے خبر ہی سہی میرے حال سے یکسر
                              میں مضطرب ہوں مگر آج بھی اسی کے لیے

                              اگر طلوع سحر کا یقین ہو مجھ کو
                              میں دل کے ساتھ ہی جل جائوں روشنی کے لیے

                              ذرا اُنہیں بھی کبھی دیکھ میرے نبض شناس
                              عذاب سہتے ہیں،جیتے ہیں جو کسی کے لیے

                              -

                              Comment


                              • Re: ashaar collection '' Tark-e-ta'aluq ''

                                نہ خط لکھوں نہ زبانی کلام تجھ سے رہے
                                خاموشیوں کا یہی انتقام تجھ سے رہے

                                رہے بس اتنا شناسائی کا بھرم باقی
                                اشارتاً ہی دعا و سلام تجھ سے رہے

                                نہ عہدِ ترکِ تعلق، نہ قربتیں پیہم
                                بس ایک ربطِ مسلسل، مدام تجھ سے رہے

                                یہی رہیں ترے نشتر، ترا طریق علاج
                                اسی طرح غمِ دل کو دوام تجھ سے رہے

                                نظر میں عکس فشاں ہو ترے جمال کی دھوپ
                                دیارِ جاں میں سدا رنگِ شام تجھ سے رہے

                                اب اس سے بڑھ کے مجھے چاہیے بھی کیا آخر
                                دیارِ فن میں اگر میرا نام تجھ سے رہے

                                Comment

                                Working...
                                X