Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

collection of Nazam (نظم)

Collapse
This is a sticky topic.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: collection of Nazam (نظم)

    سوچنے دو
    ( آندرے وزنیسن سکی کے نام)
    اک ذرا سوچنے دو
    اس خیاباں میں
    جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں
    کون سی شاخ میں پھول آئے تھے سب سے پہلے
    کون بے رنگ ہوئی رنگ و تعب سے پہلے
    اور اب سے پہلے
    کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں
    خون کا قحط پرا
    گُل کی شہ رگ پہ کڑا
    وقت پڑا
    سوچنے دو
    اک ذرا سوچنے دو
    یہ بھرا شہر جو اب وادئ ویراں بھی نہیں
    اس میں کس وقت کہاں
    آگ لگی تھی پہلے
    اس کے صف بستہ دریچوں میں سے کس میں اول
    زہ ہوئی سرخ شعاعوں کی کماں
    کس جگہ جوت جگی تھی پہلے
    سوچنے دو
    ہم سے اس دیس کا تم نام ونشاں پوچھتے ہو
    جس کی تاریخ نہ جغرافیہ اب یاد آئے
    اور یاد آئے تو محبوبِ گزشتہ کی طرح
    روبرو آنے سے جی گھبرائے
    ہاں مگر جیسے کوئی
    ایسے محبوب یا محبوبہ کا دل رکھنے کو
    آ نکلتا ہے کبھی رات بِتانے کے لئے
    ہم اب اس عمر کو آ پہنچے ہیں جب ہم بھی یونہی
    دل سے مل آتے ہیں بس رسم نبھانے کے لیے
    دل کی کیا پوچھتے ہو
    سوچنے دو
    ماسکو
    مارچ 1967 ء
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: collection of Nazam (نظم)

      رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں
      آگ سلگاو آبگینوں میں
      دلِ عشا ق کی خبر لینا
      پھول کھلتے ہیں ان مہینوں میں
      - فیض
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • Re: collection of Nazam (نظم)

        آسمانوں سے کوئی بشارت نہیں
        اور زمین گنگ ہے
        وقت اِک بیوہ ماں کی طرح
        سوگ میں مبتلا ہے
        سسکیاں لے کے چلتی ہے کالی ہوا
        خواہشوں کے کنول درد کی جھیل سے سر اٹھاتے نہیں
        خواب تک بند پلکوں پہ آتے نہیں
        ساری سچی کتابوں میں یہ درج ہے
        ایسے حالات میں
        آسمانوں سے نبی یا تباہی
        زمین کی طرف بھیجے جاتے ہیں
        مگر ان کتابوں میں یہ بھی لکھا ہے
        نبی اب نہیں آئیں گے۔۔!!
        امجد اسلام امجد ۔،۔،
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • Re: collection of Nazam (نظم)

          تُو محبت نہیں تھا، عادت تھا۔۔
          تیری عادت بدل چکا ہوں میں۔۔
          عادتیں یوں بھی بُری ہوتی ہیں،
          بُری عادت بدل چکا ہوں میں۔۔
          تیری سوچوں میں ڈوبا رہتا تھا،
          اب وہ سوچیں بدل چکا ہوں میں۔۔
          کبھی آنکھیں جو جینا مرنا تھیں،
          اب وہ آنکھیں بدل چکا ہوں میں۔۔
          کبھی تم تھے کہ بس نمایاں تھے،
          اب وہ محفل بدل چکا ہوں میں۔۔
          تم مسافر تھے غیر منزل کے،
          سو وہ رستے بدل چکا ہوں میں۔۔
          ساتھ رہ کے خوشی جو بھولا تھا،
          اب میں خوش ہوں بدل چکا ہوں میں۔۔
          چاہے اب کوئی بےوفا سمجھے،
          سب وفائیں بدل چلا ہوں میں۔۔
          یاد آؤ تو آ نہ پاؤ گے،
          خود کو اتنا بدل چکا ہوں میں۔۔
          اب وہ عادت نہیں محبت ہے۔۔!!!
          تم سے جسکو بدل چکا ہوں میں۔۔
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment



          • ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮨﻢ ﻟﯿﮑﻦ
            ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﮯ ﺟُﮕﻨﻮ
            ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺷﺐ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﻦ ﻣﯿﮟ
            ﺳِﺘﺎﺭﮦ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﻤﮑﯿﮟ ﮔﮯ
            ﺗُﻤﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ
            ﺑﮩﺖ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ
            ﺑﮩﺎﻧﮯ ﺗﻢ ﺑﻨﺎﺅ ﮔﮯ
            ﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺗُﻢ
            ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﻮ ﺑﺪﻟﯿﮟ ﺗﻮ
            ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﻧﮧ ﺁﮰ
            ﻣﮕﺮ
            ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ
            ﮐﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺮﺩ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ
            ﺩِﺳﻤﺒﺮ ﮐﯽ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ
            ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ
            ﺟﻤﯽ ﮨﯿﮟ ﺑﺮﻑ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
            ﻭﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻠﯿﮟ ﮔﯽ
            ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﭙﺘﯽ ﺳُﺮﺥ ﮔﮭﮍﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ
            ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻮ ﮔﮯ
            ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯿﮓ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ
            ﮔﮭﮍﯼ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮ ﺩﻭﮌﮮ ﮔﯽ
            ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﮔُﻢ ﮔﺸﺘﮧ
            ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﺁﮰ ﮔﯽ
            ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺅ !! ﻣﮕﺮ ﺳُﻦ ﻟﻮ
            ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﯾﺴﯽ
            ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮔﯽ
            ﺟِﺴﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ
            ﻣُﺠﮭﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ...

            Comment


            • Originally posted by Ermark View Post

              ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮨﻢ ﻟﯿﮑﻦ
              ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﮐﮯ ﺟُﮕﻨﻮ
              ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺷﺐ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﻦ ﻣﯿﮟ
              ﺳِﺘﺎﺭﮦ ﺑﻦ ﮐﮯ ﭼﻤﮑﯿﮟ ﮔﮯ
              ﺗُﻤﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﺭﮐﮭﯿﮟ ﮔﮯ
              ﺑﮩﺖ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﮯ
              ﺑﮩﺎﻧﮯ ﺗﻢ ﺑﻨﺎﺅ ﮔﮯ
              ﺑﮩﺖ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺗُﻢ
              ﮐﮧ ﺍﺏ ﻣﻮﺳﻢ ﺟﻮ ﺑﺪﻟﯿﮟ ﺗﻮ
              ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﻧﮧ ﺁﮰ
              ﻣﮕﺮ
              ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ
              ﮐﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺮﺩ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ
              ﺩِﺳﻤﺒﺮ ﮐﯽ ﮨﻮﺍﺅﮞ ﻣﯿﮟ
              ﺗُﻤﮭﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﻮﮞ ﻣﯿﮟ
              ﺟﻤﯽ ﮨﯿﮟ ﺑﺮﻑ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
              ﻭﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮕﮭﻠﯿﮟ ﮔﯽ
              ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﻣﯽ ﮐﯽ ﺗﭙﺘﯽ ﺳُﺮﺥ ﮔﮭﮍﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ
              ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﻮ ﺳﻮﭼﻮ ﮔﮯ
              ﺗﻮ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯿﮓ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ
              ﮔﮭﮍﯼ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﻮ ﺩﻭﮌﮮ ﮔﯽ
              ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﮔُﻢ ﮔﺸﺘﮧ
              ﮨﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩ ﺁﮰ ﮔﯽ
              ﺑﭽﮭﮍ ﺟﺎﺅ !! ﻣﮕﺮ ﺳُﻦ ﻟﻮ
              ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﯾﺴﯽ
              ﮐﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﮔﯽ
              ﺟِﺴﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ
              ﻣُﺠﮭﮯ ﺗُﻢ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ...
              Bohat khoob
              Nice sharing
              ہم نغمہ سرا کچُھ غزلوں کے، ہم صُورت گر کچُھ خوابوں کے
              بے جذبۂ شوق سُنائیں کیا، کوئی خواب نہ ہو، تو بتائیں کیا

              Comment


              • Bohat khoob Ermark
                :(

                Comment




                • یہ شام بکھر جاۓ گی

                  ہمیں معلوم ہے
                  یہ شام بکھر جاے گی
                  اور یہ رنگ
                  کسی گوشہ بے نام میں کھو جائیں گے
                  یہ زمیں دیکھتی رہ جاے گی
                  قدموں کے نشاں
                  اور یہ قافلہ....
                  ہستی کی گزرگاہوں سے
                  کسی انجان جزیرے کو نکل جاے گا
                  جس جگہ آج
                  تماشا ے طلب سے ہے جوان
                  محفل رنگ و مستی
                  کل یہاں ، ماتم یک شہر نگاراں ہو گا
                  آج جن رستوں پہ
                  موہوم تمنا کے کے درختوں کے تلے
                  ہم رکا کرتے ہیں
                  ہنستے ہیں
                  گزر جاتے ہیں
                  ان پہ ٹوٹے ہوے پتوں میں ہوا ٹھہرے گی
                  آج ..جس موڑ پہ ، ہم تم سے ملا کرتے ہیں
                  اس پہ کیا جانیے
                  کل کون رکے گا آ کر ...
                  آج اس شور میں شامل ہے
                  جن آوازوں کی دل دوز مہک
                  کل یہ مہکار اتر جاے گی
                  خوابوں میں کہیں ...
                  گھومتے گھومتے تھک جائیں گے
                  ہم --- فراموش زمانے کے ستاروں کی طرح
                  ارض موجود کی سرحد پہ
                  بکھر جائیں گے ....
                  اور کچھ دیر ، ہماری آواز
                  تم سنو گے تو ٹھہر جاؤ گے
                  دو گھڑی
                  رک کے گزر جاؤ گے ، چلتے چلتے
                  اور سہمے ہوے چوباروں میں
                  انہی رستوں ، انہی بازاروں میں
                  ہنسنے والوں کے
                  نئے قافلے آ جائیں گے !
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment




                  • باز گشت
                    بارش سونے کا نام نہیں لیتی
                    روے جاتی ہے
                    ایک شرابور دیوار سے لپٹ کر
                    جس سے ایک خوشبو اور نیند
                    رخصت ہو گئی
                    ایک پہاڑی راستے پر برستی ہے
                    جس سے
                    ہم کب کے گزر بھی چکے
                    ان سمتوں پر
                    جہاں تمھارے کھو جانے کی نشانیاں ہیں --
                    گیلی مٹی پر
                    قدموں کے گھاؤ دیکھ کر
                    آنسوؤں کی طرح ٹپک رہی ہے
                    ایک خالی میز پر
                    جہاں رہ جانے والی
                    چاے کی پیالیوں میں
                    بجھی سگرٹوں کے ٹکڑے پڑے ہیں
                    ٹھٹھرتا ، کانپتا ہوا کھڑا ہوں
                    گزشتہ کی دیوار سے لگ کر
                    جہاں سے ایک کھڑکی صاف دکھائی دیتی ہے
                    سفید ، دودھیا پردوں کے عقب میں
                    پیچھے ہٹتا ہوا ایک سایہ ----
                    دن اور رات
                    جو تمھارے دالان کی ہوا میں
                    کہیں ساکت ہو گئے
                    وہ پل .. جو کسی کی میراث نہیں
                    اب میری بھی نہیں
                    سب جانتے ہیں
                    بارش ، ابد کی طرف بڑھتی ہے
                    مگر یہ بارش ---
                    کوئی نہیں جانتا
                    موسیقی ہے یا سکوت
                    سیرابی ہے کہ پیاس
                    وصال ہے یا جدائی
                    دسمبر کی دور افتادہ ٹھٹھرتی ہوئی اس رات میں
                    کون اس بارش کو سنتا ہے
                    مگر تم اور میں ...
                    جو چھانٹوں کی طرح بدن پر برستی ہے
                    اور اس سے پرے کہیں
                    گزری ہوئی
                    ایک بارش کی باز گشت بن کر
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment




                    • وہ میری راہ دیکھتی ہے
                      وہ میری راہ ایسے دیکھتی ہے
                      جیسے جاگتے میں نیند
                      یا نیند میں خواب دیکھتے ہیں
                      منہ اندھیرے کھیتوں کو جاتے ہوے
                      کپاس کے پھول چنتے ہوے
                      یا اوک سے پانی پیتے ہوے ..
                      کاندھوں پر بادل دھرے
                      یا ہونٹوں میں پھول تھامے
                      کھلی چھت پر تاروں سے کھیلتے
                      یا لحاف میں منہ چھپاۓ
                      درختوں سے لپٹ کر
                      یا چاندنی اوڑھ کے
                      دن کے میدانوں میں
                      یا شام کی اوٹ سے
                      وہ .. ہواؤں کے رنگ دیکھتی ہے
                      اور میری راہ دیکھتی ہے
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment




                      • (نیندوں کے ملبے پر)

                        اور پھر یوں ہوتا ہے
                        بارش کے پہلے قطرے
                        چہرے پر گر جاتے ہیں
                        کھلی چھتوں پر
                        رات کی تھکاوٹ سے بوجھل چار پائیاں
                        رسیوں سے باندھ کر
                        صحنوں میں اتاری جاتی ہیں
                        کنپٹی پر ' آوازوں کی دستک جاگتی ہے
                        باورچی خانے میں ناشتے کی خوشبو
                        اور چولھے کی تپش سے دہکتے ہوئے چہرے
                        اور ماں کا بوسہ ....
                        باپ کی آواز
                        تلاوت کرتی ہوئی
                        سکول تک چھوڑنے آتی ہے
                        اور تختہ سیاہ پر چاک
                        عمروں کا حساب کتاب کھینچنے لگ جاتا ہے
                        تفریح کا وقفہ
                        ہاتھاپائی - اور چھابڑی والوں کی آوازیں
                        تختیوں پر گاچنی ملتے ہوئے
                        اچھے بچے بننے کی کوشش
                        ٹاٹ سے اڑتی گرد
                        اور پھٹے ہوئے قاعدوں میں
                        دن - ڈوب جاتا ہے
                        ہم لوٹتے ہیں
                        اور شام کا لحاف ' منہ پر ڈالے
                        باہر نکل جاتے ہیں
                        بجھے ہوئے سویروں کی راکھ اڑاتی ہوا
                        ہر سمت سنسناتی ہے
                        آبادی سے پرے
                        ریلوے لائن پر چلتے ہوئے
                        دنوں طرف خانہ بدوشوں کی جھونپڑیوں سے اٹھتے
                        دھوئیں کو انکھوں میں بھرتے ہوئے
                        ہمارے قدم تیز ہوجاتے ہیں
                        کانٹے- بدل جاتے ہیں
                        ہم کتنی دور نکل آئے ہیں
                        سروں پر غیر محفوظ رات چلاتی ہے
                        اور حافظے کے پچھواڑے
                        نیندوں کے ملبے پر
                        عمروں کی بےخوابی سے ٹوٹی ہوئی
                        چار پائیاں اوندھی پڑی ہیں
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment




                        • آخری بارش
                          ایک محبت کے باطن میں
                          کتنے جذبے ہمک رہے ہیں
                          ایک چمکتے مکھ میں
                          کتنے چاند ستارے دمک رہے ہیں
                          جاگنے کی ساعت کے اندر
                          کتنی صدیاں سو ہوئی ہیں
                          دلوں میں اور دروازوں میں
                          کہیں ابھی موجود ہیں شاید
                          رستہ تکتی
                          جھکی ہوئی بیلیں اور بارش
                          جہاں سے کوئی مہک پرانی
                          میری مٹی اڑا رہی ہے
                          تیرے کپڑے پکڑ رہی ہے
                          جتنے اشک تھے لہو کے اندر
                          اتنے پھول کھلا آیا ہوں
                          جن ہونٹوں پر چہکا ، ان پر
                          چپ کی مہر لگا آیا ہوں
                          جتنے خواب بھرے تھے میری نیندوں میں
                          اتنی تعبیروں کے پیچھے بھاگ چکا
                          ایک نوع کے آنسو ، آنکھ سے گر جاتے ہیں
                          اور طرح کے بھر جاتے ہیں
                          رستوں کے اندر رستے ہیں
                          سفر کے اندر سفر چھپے ہیں
                          بادلوں کے اندر بادل ہیں
                          چھینٹوں کے اندر چھینٹے ہیں
                          بارش تو گرتی ہی رہے گی
                          دنیا تو بستی ہی رہے گی
                          جو بھی چلتا ہے بارش میں
                          جو بھی گھومتا ہے بستی میں
                          کھو جاتا ہے
                          کھو جاۓ گا
                          عمر کی بھی سرحد ہوتی ہے
                          رقص کی بھی اک حد ہوتی ہے
                          چلیے... اب میں بھی تیار ہوں
                          تھم جانے کو
                          کسی مہکتی مٹی میں
                          گھل مل جانے کو ....!
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment




                          • کہیں وہ تم تو نہیں ہو
                            دور کہیں ..نیم تاریک رہداریوں کے
                            خالی پن میں
                            ان دیکھی چیزوں سے ڈرتے ہوے
                            آبائی مکان کی مہک
                            اور وسعت سے ہراساں
                            راتوں کی دہشت میں
                            بخار کے شدید جھٹکوں کے دوران
                            امتحان کی سختی
                            اور -- زنجیروں سے پڑتی
                            مار کے عرصے میں
                            کوئی ہوا کرتا تھا -- میرے آس پاس
                            جو وقت اور لوگوں کی بھیڑ میں
                            مجھ سے کہیں کھو گیا ..

                            پھر بھی کوئی رہا ہے میرے ساتھ
                            میری ڈھارس بندھاتے ہوے --
                            جب میرے لوگ
                            رخصت ہوتے چلے گئے
                            ایک ایک کر کے --

                            آنکھوں کے زخم بھرتے ہیں
                            جاتے نہیں
                            اور منظروں کا سفر جاری رہتا ہے ....

                            اور اب اس شور بھری خاموشی میں
                            لا تعداد لوگوں کے عقب میں
                            کیا کوئی ہاتھ ہے میرے کاندھے پر
                            دل کے اندر یا باہر کہیں ؟

                            آخر کار
                            جب میں اندھیرے کے
                            لا متناہی سفر پر نکلوں گا
                            مجھے روکنے کی کوشش کون کرے گا
                            دور سے کوئی ہاتھ ھلاے گا
                            الوداع کہنے ... کوئی آے گا ؟
                            کون آے گا ؟
                            کن آنکھوں کی نمی
                            میری مٹی کا مقدر ہے ؟
                            میری زندگی کا آخری خواب .........
                            کہیں وہ تم تو نہیں ہو !
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment




                            • اور ایک راستہ
                              اس کے گھر کی سونی دہلیز کو جاتا ہوا
                              جہاں دیواروں اور اندھیرے میں کہیں
                              آنسو بہاتے ، معدوم ہوتے ہوے
                              میں اسے دیکھتا
                              اور آواز دیتا ہوں
                              اس راستے پر
                              سب سے زیادہ روشنی ہے
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment




                              • ”یا سمیع یا بصیر“

                                ھجومِ غم سے جس دم
                                آدمی گھبرا سا جاتا ھے
                                تو ایسے میں اُسے آواز پر
                                قابو نہیں رھتا.

                                وہ اتنے زور سے فریاد کرتا ھے
                                چیختا اور بِلبلاتا ھے
                                کہ جیسے وہ زمیں پر
                                اور خدا ھو آسمانوں میں

                                مگر ایسا بھی ھوتا ھے۔۔۔

                                کہ اُس کی چیخ کی آواز کے
                                رُکنے سے پہلے ھی
                                خدا کچھ اِس قدر نزدیک سے
                                اور اِس قدر رحمت بھری مسکان سے
                                اُس کو تھپکتا اور اُس کی بات سنتا ھے

                                کہ فریادی کو اپنی چیخ کی شدت
                                صدا کی بے یقینی پر
                                ندامت ھونے لگتی ھے.

                                ”امجد اسلام امجد“
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X