Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

لفظ "وفا" پر بیت بازی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #46
    Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

    خوشی کے موسموں پہ وفا کی حکمرانی کو، سجانے زندگی کو
    پھیلانے خوشبو جذبوں کی، بہاریں لوٹ آئئ ہیں


    Comment


    • #47
      Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

      Are Tum Bi Nikle Ho Wafa Ki Talash Main

      Yaqeen Mano Nahi Milti, Nahi Milti, Nahi Milti


      Comment


      • #48
        Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

        Farz karo hum ahle wafa hon, farz karo deewanay hoon
        Farz karo yeh dono batein jhootee hoon afsanay hoon

        Farz karo yeh jee ki bipta, jee say jorh sunai ho
        Farz karo abhi or ho itni, aadhi hum nay chupai ho


        Comment


        • #49
          Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

          خواب کی دھجیوں سے لپٹے ہوئے چاند راتوں کےسلسلے ہیں کہیں
          اور کچھ عہد وفا نہ ہوئے، قرض سانسوں کے جو ادا نہ ہوئے


          Comment


          • #50
            Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

            یہ وفا ان دنوں کی بات ہے فراز
            جب لوگ سچے اور مکان کچے ہوا کرتے تھے


            Comment


            • #51
              Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

              اگرچہ مرگ وفا بھی اک سانحہ ہے
              لیکن یہ بے حسی اس سے بڑھ کے جانکاہ ہے


              Comment


              • #52
                Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                کچھ ایسا سرد ہوا جذبہ وفا ساغر
                خود اپنی ذات ہنس ہنس کے ہار دی ہم نے


                Comment


                • #53
                  Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                  تیرے نام سے، تیری ذات سے، میرے ہمسفر کوئی گلہ نہیں
                  جو زخم ملا تیرے ہجر میں، وہ پھر کبھی سلا نہیں
                  بڑے شوق سے، بڑے چائو سے، میں نے نام تیرا رکھا وفا
                  میرے ہم نشیں، میرے ہمنوا، تو نے کی مگر وفا نہیں ا


                  Comment


                  • #54
                    Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                    سلسلہ توڑ دیا اس نے تو یہ صدائیں کیسی
                    اب جو ملنا ہی نہیں، پھر یہ وفائیں کیسی


                    Comment


                    • #55
                      Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                      ترے سخن نے کہاں سے یہ دلکشی پائی
                      سکوت میں بھی ترے ہم نے نغمگی پائی

                      کلام ہم سے بھی کرتے گلاب لہجے میں
                      سماعتوں میں نہاں آرزو یہی پائی

                      ترے مزاج کے موسم بدلتے ہیں پل پل
                      تری وفا میں ادائے ستم گری پائی

                      نظر زمانے کی اک پل میں کھا گئی اس کو
                      کبھی کبھار ذرا سی بھی گر خوشی پائی


                      Comment


                      • #56
                        Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                        سفرِ وفا کی راہ میں منزل جفا کی تھی
                        کاغذ کا گھر بنا کے خواہش ہوا کی تھی

                        تھی جگنوؤں کے شہر میں تاروں سے دشمنی
                        معشوق چاند تھا اور تمنا صبح کی تھی


                        Comment


                        • #57
                          Re: لفظ "وفا" پر بیت بازی

                          ہم باوفاتھے اس لئے نظروں سے گرگئے
                          شائداسے تلاش کسی بے وفاکی تھی


                          Comment

                          Working...
                          X