اپنے ادھورے پن کا بھی قائل رہا تو ہوں
تجھ سے بچھڑ کے تجھ میں ہی شامل رہا تو ہوں
اب کس کی ٹھوکروں کا طلبگار ہے یہ سر
اک اس کے آستاں پہ میں سائل رہا تو ہوں
اب تک پروں کا مجھ کو گماں سا ہے دوستو
پرواز میں کسی کی یوں حائل رہا تو ہوں
ہے جب یہی زوال مقدر تو کیا کروں
میں اپنے دشمنوں کے مقابل رہا تو ہوں
جو لوگ مجھ کو آج ڈبو کر چلے گئے
ان کے سمندروں کا بھی ساحل رہا تو ہوں
مجھ کو تو اپنی موت پہ ہونے لگا ہے فخر
کچھ دیر اس کے ہاتھ میں گھائل رہا تو ہوں
میرے لئے تو راز بہت خاص بات ہے
اس کی نظر کی چاہ کا حاصل رہا تو ہوں
تجھ سے بچھڑ کے تجھ میں ہی شامل رہا تو ہوں
اب کس کی ٹھوکروں کا طلبگار ہے یہ سر
اک اس کے آستاں پہ میں سائل رہا تو ہوں
اب تک پروں کا مجھ کو گماں سا ہے دوستو
پرواز میں کسی کی یوں حائل رہا تو ہوں
ہے جب یہی زوال مقدر تو کیا کروں
میں اپنے دشمنوں کے مقابل رہا تو ہوں
جو لوگ مجھ کو آج ڈبو کر چلے گئے
ان کے سمندروں کا بھی ساحل رہا تو ہوں
مجھ کو تو اپنی موت پہ ہونے لگا ہے فخر
کچھ دیر اس کے ہاتھ میں گھائل رہا تو ہوں
میرے لئے تو راز بہت خاص بات ہے
اس کی نظر کی چاہ کا حاصل رہا تو ہوں
Comment