ہمیں تو ساتھ مل کے زندگی کا بوجھ ڈھونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے ’’ تمہیں تو میرا ہونا تھا ‘‘
سفر سے جسم ٹُوٹا تھکن سے چُور بیٹھے ہیں
ہماری آنکھ سے نیندوں کے پنچھی دُور بیٹھے ہیں
ہمیں گردِ سفر دھو کے ہی سکھ کی نیند سونا تھا
تمہی تو میرے جیس...ے تھے ’’ تمہیں تو میرا ہونا تھا ‘‘
ہمارے پاس رہتے ہم کو جینے کا گماں رہتا
ہماری روح میں اُمید کا روشن نشاں رہتا
خزاں رُت میں بھی ہم کو فصلِ گُل کا بیج بونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے ’’ تمہیں تو میرا ہونا تھا ‘‘
کبھی دکھ دیتی ہے ٹھٹھرے ہوئے لہجوں میں یہ دنیا
کبھی ناشاد کرتی ہے عجب صدموں میں یہ دنیا
ہمیں تو صرف دن کے ماتھے سے ہر غم کو دھونا تھا
تمہی تو میرے جیسے تھے ’’ تمہیں تو میرا ہونا تھا ‘‘
Comment