" اُفق کے پار جانے والے آنسو"
سفید آنچل کے ایک کونے میں
میرے آنسو سنبھال کر اس طرح وہ بولی
نہ ایسے رونا
اے میرے بچے !
یہ زندگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نام ھے دُکھوں کا
تمہارے آنسو مرے جگر پر ٹپک پڑے ہیں
نہ ایسے رونا
اے میرے بچے !
میں روتے روتے ھی سو گیا تھا
اُفق کے اُس پار سے میری ماں
مرے دُکھوں پر اداس ھو کر
مری تسلی کو آن پہنچی
وھی مقدس ، ندیم آنکھیں
رحیم آنکھیں ، کریم آنکھیں
اُفق کے اُس پار سے جو مجھ کو
بڑی محبت سے دیکھتی ہیں
مری نگاھوں سے دور
لیکن مرے دُکھوں کی نمی سے جھلمل
وہ میرے اشکوں کواپنے پلّو میں باندھ کر
آسماں کے اُس پار لے گئی ھے
یہ لوگ کہتے ہیں : مائیں مرتی ھیں
مائیں مر کر بھی جاگتی ہیں
جو بچے روئیں تو سوتی کب ھیں !!
شہزاد نیر صاحب کا کلام۔۔۔۔۔
Comment