Re: sirf december poetry
اور آخر میں پھر ایک نظم
محبت کے دسمبر میں
اچانک جیسے تپتا جون آیا ہے
تمہارا خط نہیں آیا نہ کوئی فون آیا ہے
تو کیا تم کھو گئے اجنبی چہروں کے جنگل میں
مسافر مل گیا کوئی ، کسی منزل کسی پل میں
عقیدت کے سنہرے پھول
چپکے سے کسی نے باندھ ڈالے آ کے آنچل میں
یکایک موڑ کوئی آگیا چاہت کی منزل میں
خیال وعدہء برباد بھی تم کو نہیں آیا
تو کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں یاد بھی تم کو نہیں آیا ؟
اور آخر میں پھر ایک نظم
محبت کے دسمبر میں
اچانک جیسے تپتا جون آیا ہے
تمہارا خط نہیں آیا نہ کوئی فون آیا ہے
تو کیا تم کھو گئے اجنبی چہروں کے جنگل میں
مسافر مل گیا کوئی ، کسی منزل کسی پل میں
عقیدت کے سنہرے پھول
چپکے سے کسی نے باندھ ڈالے آ کے آنچل میں
یکایک موڑ کوئی آگیا چاہت کی منزل میں
خیال وعدہء برباد بھی تم کو نہیں آیا
تو کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں یاد بھی تم کو نہیں آیا ؟
Comment