Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf نعتِ محمدؐ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • sirf نعتِ محمدؐ




    yeh thread mera life activity kay leye hai


    نعتِ محمدؐ


    آ جائے بلاوہ مجھے آقا تیرے در سے
    جس در کی غلامی کو تو جبریل بھی ترسے

    پیدل ہی نکلتے ہیں ، مسافت کا نہیں خوف
    تھکتے ہی نہیں ہم تو مدینے کے سفر سے




    سنت پہ تیری چلنے کا آ جائے قرینہ
    یہ ابر کرم کاش میری دشت پہ برسے

    ذرا بھی لگے گوہر و الماس سے بڑھ کر
    دیکھے تو کوئی خاک ارب میری نظر سے

    ایک میں ہی نہیں طالب جلوہ میرے آقا !
    ہر ایک مسلمان تیرے دید کو ترسے

    ناموس محمد کے لیے جان بھی دوں گا
    ہو جاؤں گا واقف میں شہادت کے ہنر سے

    دنیا کے فقط چند ہی لمحات تھے گزرے
    ہو آئے پیامبر میری صدیوں کے سفر سے

    جو شام و سحر صل اعلی کہتا رہے گا
    آئے گا بلاوہ اسے آقا کے نگر سے

    کچھ خوف نہیں مجھ کو کڑی دھوپ کا امجد
    سایہ مجھے ملتا ہے رسالت کے شجر سے . . . !

    امجد اسلام امجد

  • #2
    Re: sirf نعتِ محمدؐ

    یا محمدؐ نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
    تصویرِ کمال محبت تنویرِ جمالِ خدائی

    تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
    اس گردِ سفر میں گم ہے جبریلِ امیں کی رسائی

    اے مظہرِ شانِ جمالی اے خواجہ وبندہ ءِ عالی
    مجھے حشر میں کام آجائے میرا ذوقِ سخن آرائی

    مااجملک تیری صورت مااحسنک تیری سیرت
    مااکملک تیری عظمت تیری ذات میں گم ہے خدائی





    یہ رنگِ بہارِ گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
    تیرے نورِقدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی

    تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پر قرباں
    یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی

    تو رئیسِ روز شفاعت تو امیرِ لطف و عنایت
    ہے ادیبؔ کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

    Comment


    • #3
      Re: sirf نعتِ محمدؐ

      نعت


      وہ اک مانوس خوشبو
      جو روزانہ مجھے بیدار کرتی ہے
      برائے زندگی
      ہر صبح جو تیار کرتی ہے
      وہ نقشِ پا
      جو کرتے ہیں تعین میرے رستے کا
      میں جن کی رہبری میں
      راستہ در راستہ
      چلتا ہوں صبح و شام
      بھٹکنے کا نہ کوئی ڈر، نہ گم ہو جانے کا دھڑکا
      یہ میرا وسوسہ نا آشنا دل
      بے دھڑک کہتا ہے مجھ سے
      ادھر آؤ کہ اس رستے میں
      تا حدِّ نظر وہ روشنی ہے
      جسے خورشید حیرت سے تکا کرتا ہے سارا دن
      تمازت دوپہر کی
      اس طرف آنے سے ڈرتی ہے
      یہ وادی وہ ہے جس کی رہ گزر پر
      جلا کرتی ہیں نقشِ پاکی شمعیں
      مسافر کوئی بھی اس راہ پر تنہا نہیں ہوتا
      مسلسل ایک آہٹ
      ساتھ چلتی رہتی ہے اس کے
      مسلسل ایک خوشبو رہ نمائی کرتی ہے اس کی
      وہ نقشِ پا، وہ آہٹ اور وہ خوشبو
      کہ جس کی رہ نمائی میرے پیکر کو میسر ہے
      مرے آقا محمد مصطفی کی ہے

      Comment


      • #4
        Re: sirf نعتِ محمدؐ

        وما ارسلنک الا رحمۃ اللعالمین

        نعتِ رسولِ مقبول ﷺ





        قلم کو اِذن ملے بابِ کبریائی سے
        تو حرفِ نعت لکھوں دل کی روشنائی سے
        درود، آسرا بن جاتا ہے دعا کے لیے
        وگرنہ جان لرزتی ہے لب کشائی سے
        بلند سر ہے یہ امّت، تمام امتّوں میں
        ترےؐ وجودِ مقدس کی آشنائی سے
        مرے رسولؐ! یہ امّت ہے زخم زخم تمام
        عطا ہو اس کو شفا، لطفِ انتہائی سے
        ہو ان پہ رحم کہ جو آنسوؤں میں ڈوب گئے
        جبیں جھکاتے ہوئے فرطِ بے ریائی سے
        توجہ ان پہ، جو گویا ہیں دھیمے لہجے میں
        جو پچھلی صف میں ہیں احساسِ کم نمائی سے
        قبول ان کی وفا بھی ہو یا رسول اللہؐ
        پہنچ نہ پائے جو در پر شکستہ پائی سے
        حضورؐ! اُن کے دِلوں کو گداز بخشا جائے
        جو سنگ بستہ ہوئے زعمِ پارسائی سے
        حضورؐ! ایک کرم کی نظر ان آئینوں پر
        شکستہ ہیں جو زمانے کی بے وفائی سے
        حضورؐ! جن کے گھروں میں چراغ جلتے نہیں
        انہیں عطا ہو کرن، نُور کی خدائی سے
        حضورؐ! اب ہوئے خاشاک و خس، دل و جاں بھی
        جگائیے اِنہیں اِک موجِ کہربائی سے
        ہمارے چاروں طرف جھوٹ موجیں مارتا ہے
        حضورؐ! اور بپھرتا ہے حق نوائی سے
        ہے دل پہ بارِ غمِ زندگی، اور اتنا ہے
        حضورؐ! ہٹتا نہیں ہے غزل سرائی سے
        زمانہ اور زمان و مکاں نہیں مطلوب
        حضورؐ! ایک ہی پَل،عرصۂ حِرائی سے
        بس ایک خوابِ سحریاب، اس شبِ غم میں
        حضورؐ! ہم کو ملے قسمت آزمائی سے
        بس ایک راہِ تمنّا، حصارِ دنیا میں
        حضورؐ! دل کی طرف، دل کی رہنمائی سے
        بس اب تو نعت کہیں اور ٹوٹ کر روئیں
        ملے گی راحتِ جاں، درد کی کمائی سے

        Comment


        • #5
          Re: sirf نعتِ محمدؐ

          سلام اے آمنہ کے لال تجھے سلام
          شب و روز ماہ و سال تجھے سلام
          ہیں درود و سلام کی صدائے ہر طرف
          اے نور مجسم اے رخ جمال تجھے سلام





          عاشق سبھی آ گئے ہیں دیوانے بن کر
          شمع رسالت کے پروانے بن کر
          نہ مٹے گا نام ان کا حرف قرآں ہے
          گو مٹ چکے سبھی آشیانے بن کر

          رحمت برس رہی ہے آج کے دن
          عید میلاد النبی ہے آج کے دن
          جس نے بگاڑا ہے اس رخ جمال کو
          لعنت خدا پڑ رہی ہے اس پہ آج کے دن

          Comment


          • #6
            Re: sirf نعتِ محمدؐ

            نعتیہ نظم
            زمیں کے نشاں تک محمد محمد
            حدِ آسماں تک محمد محمد

            میں اُن کا پتہ دوں کہاں سے کہاں تک
            یہاں سے وہاں تک محمد محمد


            کبھی چاند تاروں میں چرچے ہیں اُن کے
            کبھی پھول کلیوں میں نغمے ہیں اُن کے

            اُدھر ہیں بیاباں میں اُن کے فسانے
            اِدھر گلستاں تک محمد محمد


            کہاں وہ کہاں ہم یہ سوغات کیا ہے
            کہیں نعت اُن کی مگر ساتھ کیا ہے

            ہماری تمہاری تو اوقات کیا ہے
            خدا کی زباں تک محمد محمد


            ثمر اپنے جسموں کو کیوں ڈھانپتے ہیں
            یہ پتے بکھر تے ہوئے کانپتے ہیں

            انہیں کیا پتہ پیڑ کیوں ہانپتے ہیں
            پڑھیں آندھیاں تک محمد محمد


            بنی راہ بابِ مقفل میں دیکھو
            ہے آباد گلزار مقتل میں دیکھو





            ہیں مصروف وردِ مسلسل میں دیکھو
            لبِ کافراں تک محمد محمد


            ہے دل سے جگر تک جگر سے نظر تک
            ہے اطیب مرے گھر سے خالق کے گھر تک

            اثر سے دُعا تک دُعا سے اثر تک
            یقین و گماں تک محمد محمد
            ***

            Comment


            • #7
              Re: sirf نعتِ محمدؐ

              پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
              اپنی آنکھوں میں مدینے کو بسا لایا ہوں

              دل بھی میرا ہے وہیں جاں بھی میری ہے وہیں
              لاش کو اپنے میں کندھوں پہ اٹھا لایا ہوں

              سایئہ گنبد خضرا میں ادا کر کے نماز
              سر کو میں عرش کا ہم پایہ بنا لایا ہوں





              جس نے چومے ہیں قدم سرور دو عالم کے
              خاک طیبہ کو میں پلکوں پہ سجا لایا ہوں

              جان و دل رکھ کے میں طیبہ میں امانت کی طرح
              خود کو بھی میں مدینے میں بھلا آیا ہوں

              Comment


              • #8
                Re: sirf نعتِ محمدؐ

                نعت میں بھی لکھوں مجھ کو یہ ہنر دیں آقا
                ہے مُجھے ذوقِ سفر، اذنِ سفر دیں آقا





                کوئی توقیر کی خواہش نہ زر و گوہر کی
                خاکِ طیبہ سے یہ دامن مِرا بھر دیں آقا

                قصرِ جنت مِرا حق ہی سہی، میں نے چھوڑا
                بس مدینے میں کہیں چھوٹا سا گھر دیں آقا

                جہل و باطل سے مِری جنگ ہے اور دیر سے ہے
                مُجھ کو ایمان و دیانت کی سِپر دیں آقا

                یہ مِرا دل بھی حِرا ایسا منور ہو جائے
                یہ عنایت بھی کسی طور سے کر دیں آقا

                بھُول جاتا ہوں دُعا، ہاتھ اُٹھا کر اکثر
                میں نے کیا مانگنا ہے مجھ کو خبر دیں آقا

                میں تو حیرت زدہ لب بستہ کھڑا ہوں در پر
                مانگنا کب مُجھے آتا ہے، مگر دیں آقا

                یوں بھی وہ لُطف و کرم ہے کہ جہاں رشک کرے
                اور کہیں حُسنِ طلب مُجھ کو اگر دیں آقا

                پہلے دیں مجھ کو دُعا کرنے کی ہمت ناصر
                اور پھر میری دُعاؤں میں اثر دیں آقا

                ناصر مجید

                Comment


                • #9
                  Re: sirf نعتِ محمدؐ

                  یاد رسول پاک میں جو آنکھ نم نہیں
                  جلوؤں کی بارگاہ میں اس کا بھرم نہیں

                  کیا فائدہ ملے گا حرم کے طواف سے
                  یاد نبی سے قلب اگر کچھ گرم نہیں

                  پڑھنے لگے درود اگر دل کی دھڑکنیں
                  اس سے بڑا تو کوئی خدا کا کرم نہیں

                  سرمایہء حیات ہے یہ ذکر مصطفٰی
                  ٹوٹا یہ سلسلہ تو سمجھ لو کہ ہم نہیں

                  دنیا میں بس یقین کرم سرفراز ہے
                  ہے نامراد جن کو یقین کرم نہیں





                  لکھا ہے اس سفینے کی قسمت میں ڈوبنا
                  جس پر نبی کا اسم گرامی رقم نہیں

                  انجم جس نصیب ہوا عشق مصطفٰی
                  وہ محترم نہیں تو کوئی محترم نہیں

                  Comment

                  Working...
                  X