Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

sirf nazam

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #76
    Re: sirf nazam


    محبٌت میں کہاں ترمیم ھوتی ھے؟
    محبٌت میں ھمیشہ ایک سا موسم نہیں رہتا
    کبھی ھے وصل کی رم جھم
    بھگو دیتی ھے آنچل کو
    دلِ بیکل کو،چنچل کو





    کبھی ھے ھجر کا جلتا دہکتا کاسنی سورج
    لہو میں خار بھرتا ھے
    بالآخر سُرمئی سایوں میں ڈھلتا ھے
    جو پلکوں پر مچلتا ھے
    محبٌت کے مسافر کی کوئی منزل نہیں ھوتی
    محبٌت کا جو کُلیہ ھے
    بدلنے کا کبھی امکان ھوتاہی نہیں اس میں
    سُنا ھے زندگی پل پل یہاں تقسیم ھوتی ھے
    محبٌت میں کہاں ترمیم ھوتی ھے؟

    Comment


    • #77
      Re: sirf nazam

      تجھے خبر نہیں ہے
      کہ تیری اداس ادھوری
      محبتوں کی کہانیاں
      جو بڑی کشادہ دلی سے
      ہنس ہنس کے سن رہا تھا
      وہ شخص تیری صداقتوں پرفریفتہ
      باوفا ثابت قدم
      کہ جس کی جبیں پہ
      ظالم رقابتوں کی جلن سے
      کوئی شکن نہ آئی
      وہ ضبط کی کربناک شدت سے
      دل ہی دل میں
      خموش‘چپ چاپ
      مرگیا ہے

      Comment


      • #78
        Re: sirf nazam

        کاش کوئی اختیار
        میرے پاس بھی ہوتا
        تم کو پا لینے کا_____
        یا پھر ــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        چپکے سے مَر جانے کا ۔۔۔!!!

        Comment


        • #79
          Re: sirf nazam


          انوکھی مات

          سُنو جاناں
          محبت کے سفر میں ایسا بھی اِک موڑ آئے گا
          جدائی گھات میں ہو گی
          تو آگے بڑھ کے اُس کے ہاتھ، اپنا ہاتھ دے دینا
          تم اُس کو مات دے دینا

          Comment


          • #80
            Re: sirf nazam


            کھوئی کھوئی سی ۔ ۔۔ دھیمی دھیمی سی
            تھوڑی انَ کہی ۔ ۔ تھوڑی مسکرُاتی
            دو دلوں کی ہے اجازت ۔۔ ۔۔
            میرا نام ہے محبت ۔ ۔۔

            بھیگے سپنے ۔ ۔ کچی آنکھیں
            چھوٹی چھوٹی دل کی باتیں ۔ ۔۔
            کہتی ہے یہ زندگی ۔۔۔ کیسی ہے دیوانگی
            کوئی رہتا ہے آہٹوں کے سہارے
            چھوُ لوں تو سنسناہٹ ۔

            سوُکھے لمحوں میں بارشوں کے کنارے
            ہونٹوں پر ہے شرارت
            میرا نام ہے محبت ۔ ۔۔

            Comment


            • #81
              Re: sirf nazam


              کون سے دکھ کی بات کریں
              تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو
              کون سے دکھ کی کریں بات ذرا یہ تو بتا
              موسموں ، سرد ہواؤں کی مسیحائی کا دکھ
              راہ کی دھول میں*بکھری ہوئی بینائی کا دکھ
              سنگ کے شہر میں خود سے شناسائی کا دکھ
              یا کسی بھیگتی برسات میں*تنہائی کا دکھ
              کون سے دکھ کی کریں بات کہ دل کا دریا
              اتنی طغیانی کی زد پر ہے کہ کچھ یاد نہیں
              کب ہمیں بھول گیا کون سے ہرجائی کا دکھ
              تم تو بس ایک ہی دکھ پوچھتے ہو

              Comment


              • #82
                Re: sirf nazam


                یہ شام یاد رکھنا
                تیری نگاہ سے جب
                میں اپنی نگاہ چھڑا کر
                پلٹ رہی تھی
                تو تم نے کچھ بھی نھیں کہا تھا
                نہ میں نے کچھ سنا تھا
                مگر
                ہوا میں نمی اچانک ہی بڑھ گئی تھی

                Comment


                • #83
                  Re: sirf nazam


                  مت دُعا دو مجھ کو
                  کہ دُعا تمہاری میرے درد کی دشمن ہے
                  اُس کے درد میں موت خواہش ہے میری
                  وہ میری جان محبت نہیں آزمائش ہے میری
                  اب کوئی شخص میری ضرورت نہیں
                  مجھے اب کسی سے محبت نہیں
                  نہ میں تم سا ہوں
                  نہ تم میں ہو
                  تم مجھے اچھا دیکھنا چاہتی ہو
                  بس!
                  مجھے کچھ کہنا ہے نہ کچھ سُننا بھی نہیں
                  مجھے اب اچھا ہونا ہی نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،

                  Comment


                  • #84
                    Re: sirf nazam


                    بےرحم خامشی میں__
                    حساس تیرگی میں__
                    سنّاٹا گونجتا ہے

                    اک حرف بھی ہے رسوا
                    اک بات بھی ہے چرچا
                    اک لفظ حادثہ ہے

                    اندھی ہو جب عقیدت
                    مفلوج ہو بصیرت
                    پھر__ہر رنگ ایک سا ہے
                    بھٹکی ہوئی نظر میں __ تو
                    پتھر بھی دیوتا ہے__!!

                    Comment


                    • #85
                      Re: sirf nazam


                      تمہیں کس نے کہا تھا ؟
                      دوپہر کے گرم سورج کی طرف دیکھو
                      اور اتنی دیر تک دیکھو!
                      کہ بینائی پگھل جائے!!





                      تمہیں کس نے کہا تھا ؟
                      آسمان سے ٹوٹتی اندھی الجھتی بجلیوں سے
                      دوستی کر لو
                      اور اتنی دوستی کر لو
                      کہ گھر کا گھر ہی جل جائے!!

                      تمہیں کس نے کہا تھا ؟
                      ایک انجانے سفر میں
                      اجنبی رہرو کے ہمراہ دور تک جاؤ
                      اور اتنی دور تک جاؤ!
                      کہ وہ رستہ بدل جائے!!

                      Comment


                      • #86
                        Re: sirf nazam


                        حرف نا اعتبار جیسی تھی
                        تیر ی چا ہت بہار جیسی تھی
                        تیری یادوں کی خوشبوں میں فضا
                        ایک صبحِ بہار جیسی تھی
                        تشنگی آج بھی تو ویسی ہے
                        دُور دریاکے پار جیسی تھی
                        یہ خبر ہی نہ تھی کہ تیر ی شکست
                        مجھ کو اپنی ہی ہار جیسی تھی
                        رات آنکھوں میں کا ٹ دی ہم نے
                        یہ شب انتظار جیسی تھی

                        Comment


                        • #87
                          Re: sirf nazam


                          زندگی دشتِ خواب کی مانند
                          اک جسم سراب کی مانند
                          اب بھی روشن ہےشب کی آنکھوں میں
                          زخمِ دل ماہتاب کی مانند
                          جزب تخلیق ہر مصور کی
                          وجہ ء راحت عذاب کی ما نند
                          بھیلتے جارہے ہیں شام کےسائے
                          وادیوںپرسحاب کی مانند
                          لفظ در لفظ وہ رہا مبہم
                          زندگی کی کتاب کی مانند

                          Comment


                          • #88
                            Re: sirf nazam


                            آندھیاں* تو چلتی ہیں
                            خشک زرد پتّوں کو
                            شاخ سے اُڑانے کی
                            کوششیں بھی ہوتی ہیں
                            سازشیں بھی ہوتی ہیں
                            بخت کے ستارے کو
                            اک خوشی کے لمحے سے
                            ضرب دیتے رہتے ہیں
                            آرزو بھی ہوتی ہے
                            جستجو بھی ہوتی ہے
                            ہاں! مگر۔۔۔ کیا کہیئے
                            کیسی بد نصیبی ہے
                            سازشوں سے لڑ جانا
                            پھر بھی سہل ہوتا ہے
                            بخت کے ستارے کو
                            اک خوشی کے لمحے سے
                            ضرب دینا مشکل ہے...!!!!

                            Comment


                            • #89
                              Re: sirf nazam


                              آج کی شام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
                              کیا یہ ممکن ھے کہ ھم ایک گھڑی آج کی شام
                              چُپ رھیں، کچھ نہ کہیں
                              چند لمحوں کے لئے دل کا خلا
                              وحشت تنہائی سے بھر لینے دیں
                              خشک آنکھوں کو ذرا
                              ابر سے تر ھونے دیں

                              جن دنوں اپنی ملاقات نہ تھی
                              جن دنوں شمس و قمر پاؤں کی زنجیر نہ تھے
                              حرکت و خواب تھے ہم، نقشہ و تصویر نہ تھے
                              وصل کے شہر کی محفوظ فصیلوں سے پرے
                              خوابِ شیریں سے جُدا
                              اپنی وحشت میں فنا
                              ھم نہ تھے دشتِ تغیر میں سلگتے ھوئے لمحے تھے کوئی
                              چشم ِ یزداں میں لرزتے ھوئے سائے تھے کوئی
                              ابر تصویر چُراتا تھا میری
                              پھول آواز اُڑاتا تھا تیری
                              جس گھڑی اپنی ملاقات ھوئی
                              وصل کے شہر فصیلاں میں ھمیں رات ھوئی

                              موسم گُل کی یہ بے تاب ھوا
                              دُور کھلتے ھوئے غنچوں کی صدا
                              ٹوٹتے ابر میں وصل اور جدائی کے نقوش
                              ساتھ مرنے کی سزا ھجر میں جینے کا عذاب
                              اندھے سینے کا خلا
                              تیرے سینے میں سرابوں کا خدا
                              یہ میرا دل، یہ تیرا دستِ تہی
                              کتنے برسوں سے تیری قید میں ھیں
                              کتنے برسوں سے میری قید میں ھیں
                              کتنے برسوں سے سوالی ھیں سبھی
                              چند لمحوں کے لئے آج کی شام
                              مجھ کو اپنے سے جُدا ھونے دے
                              آنکھ سے اشک رھا ھونے دے
                              ایسا ممکن ھو تو چُپ رھنے دے

                              Comment


                              • #90
                                Re: sirf nazam


                                کبھی کبھی یہ دل چاہتا ہے
                                تمہاری شاموں کا حال پوچھوں
                                سوال پوچھوں
                                کہ فکر فردا میں کیسی گزری
                                یونہی کبھی میرا نام آیا تمھارے ہونٹوں پہ ایک پل کو ؟
                                میری محبت کی یاد مہکی کبھی تمھارے بھی راستوں میں ؟
                                کبھی کسی دن تمہاری صبح کے در پہ جاگی صداے دستک
                                کبھی عبادت کی کیفیت میں تمہیں میرا بھی گمان گزرا ؟
                                تمھارے صحن دعآ سے میرا بھی دھیان گزرا
                                کبھی تمھارے بدن پہ بھی شب عذاب بن کے ٹھہر گئی تھی
                                کبھی کبھی دل یہ چاہتا ہے سوال پوچھوں
                                مگر میں چپ ہوں
                                ہمارے مابین یہ جو دردیوار اجنبیت ہے یہ غنیمت ہے
                                اسی میں توقیر حرف و لب ہے
                                یہیں پہ ترک طلب کی حد ہے

                                Comment

                                Working...
                                X