کبھی موم بن کے پگھل گیا ، کبھی گرتے گرتے سنبھل گیا
وہ بن کے لمحہ گریز کا ، میرے پاس سے نکل گیا
اسے روکتا بھی تو کس طرح کہ وہ شخص اتنا عجیب تھا
کبھی تڑپ اٹھا میری آہ سے ، کبھی اشک سے نہ پگھل سکا
سر ِ راہ ملا وہ اگر کبھی تو نظر چرا کے گزر گیا
وہ اتر گیا میری آنکھ سے ، میرے دل سے کیوں نہ اتر سکا
وہ چلا گیا جہاں چھوڑ کے ، میں وہاں سے پھر نہ پلٹ سکا
وہ سنبھل گیا یارو مگر میں بکھر کے پھر نہ سنبھل سکا
وہ بن کے لمحہ گریز کا ، میرے پاس سے نکل گیا
اسے روکتا بھی تو کس طرح کہ وہ شخص اتنا عجیب تھا
کبھی تڑپ اٹھا میری آہ سے ، کبھی اشک سے نہ پگھل سکا
سر ِ راہ ملا وہ اگر کبھی تو نظر چرا کے گزر گیا
وہ اتر گیا میری آنکھ سے ، میرے دل سے کیوں نہ اتر سکا
وہ چلا گیا جہاں چھوڑ کے ، میں وہاں سے پھر نہ پلٹ سکا
وہ سنبھل گیا یارو مگر میں بکھر کے پھر نہ سنبھل سکا
Comment