Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ




    آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ
    صحن میں بکھری ہوئی تھی پتّی پتّی رات کو

    کتنا بوسیدہ دریدہ پیرہن ہے زیبِ تن
    وہ جو چرخہ کاتتی رہتی ہے لڑکی رات کو

    صحن میں اک شور سا، ہر آنکھ ہے حیرت زدہ
    چوڑیاں سب توڑ دیں دلہن نے پہلی رات کو

    جب چلی ٹھنڈی ہوا بچّہ ٹھٹھر کر رہ گیا
    ماں نے اپنے لال کی تختی جلا دی رات کو

    وقت تو ہر ایک در پر دستکیں دیتا رہا
    ایک ساعت کے لیے جاگی نہ بستی رات کو

    مرغزارِ شاعری میں گم رہا سبطِ علی
    سو گئی رہ دیکھتے بیمار بیوی رات کو


    Sabti Ali saba
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ

    buhat khoob

    Comment

    Working...
    X