Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

    ہمیں پھول دے کر سمجھنا نہ یہ تم
    کہ کانٹے ان سے جدا ہو گئے ہیں

    جو ہم مسکرائے، وجہ درد دل تھی
    کہیں نہ سمجھنا، فدا ہو گئے ہیں

    وہاں خوش رہو تم، یہاں شاد ہیں ہم
    یہ آئی کیسی مشکل ، راستے ہی جدا ہو گئے ہیں

    نہ کوئی منزلیں تھیں، نہ تھا نشان منزل
    جو جا کہ پلٹ آئے ، ایسی صدا ہو گئے ہیں

    کہاں گئے وہ وعدے ،بھلا دی ساری قسمیں
    تھے جتنے قرض محبت کیا سب ادا ہو گئے ہیں

    یہ رابی کے بکھرے خواب، تم شامل نہیں ہو اس میں
    یہ دل کے سلسلے تھے ، روح سے جدا ہو گئے ہیں


    Rabia IqbalRabi

  • #2
    Re: Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

    بھئ واہ کیا کہنے ہیں

    مزہ آگیا بہت ہی عمدہ شاعری کی ہے آپ نے





    Comment


    • #3
      Re: Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

      عرض کیا ہے

      جتنے بھی لے رکھے تھے بنک سے قرضے
      ایک ہی بانڈ سے ادا ہوگئے ہیں

      :lol





      Comment


      • #4
        Re: Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

        bohat khoob.............

        Comment


        • #5
          Re: Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

          sukriya


          مزا برسات کا چاہو تو ان آنکھوں میں آبیٹھو
          ساہی ہے، سفیدی ہے شفق ہے ابر باراں ہے


          roseroseroseroseroseroserose

          Comment


          • #6
            Re: Hameen phool de kar poetry by Rabia Iqbal Rabi

            B/K :SubhanAllhaa:


            مزا برسات کا چاہو تو ان آنکھوں میں آبیٹھو
            ساہی ہے، سفیدی ہے شفق ہے ابر باراں ہے


            roseroseroseroseroseroserose

            Comment

            Working...
            X