ایک بے رنگ منظر ہے جہاں تک سوچوں
زندگی میں تیرے بارے میں کہاں تک سوچوں
پھینکنے والے بڑی دُور سے پتھر پھینکیں
اور میں صرف پڑوسی کے مکاں تک سوچوں
تیرا چہرہ بھی نہ یاد آئے کہ تو کیسا ہے
میں تجھے سوچ کے رہ جائوں یہاں تک سوچوں
لوگ جس موڑ پہ گھبرا کے بچھڑ جاتے ہیں
تجھ سے ملنے کا یقیں ہو تو وہاں تک سوچوں
ایک بے رنگ سا منظر ہے جہاں تک سوچوں
زندگی میں تیرے بارے میں کہاں تک سوچوں
Comment