:rose
ہے طرفہ قیامت جو ہم دیکھتے ہیں
ترے رخ پہ اثار غم دیکھتے ہیں
غضب ہے نشیب و فراز زمانہ
نہ تم دیکھتے ہو نہ ہم دیکھتے ہیں
تمنا ہے اب ہم کو بے حرمتی کی
سبھی کو یہاں محترم دیکھتے ہیں
چلو بے کمند و کماں آج چل کر
غزالوں کا انداز رم دیکھتے ہیں
یہی تو محبت ہے یارو کہ اب وہ
ہماری طرف کم سے کم دیکھتے ہیں
خدایا ترے حسن تقویم میں ہم
تضاد وجود و عدم دیکھتے ہیں
نہ روٹھو جو لکھتے ہیں اوروں کو خط
ذرا اپنا زور قلم دیکھتے ہیں
کھڑے ہو کہ ہم وقت کے ھاشیے پر
فسادات دیر وحرم دیکھتے ہیں
:rose
Comment