Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

~~ Where there is love there is life ~~ collection from the painful heart of pErIsH_BoY .>>>>>>

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کسی بھی خوبصورت شام میں ملنے چلا آئے


    اُسے کہنا
    کسی بھی خوبصورت شام میں ملنے چلا آئے
    مجھے اک نظم لکھنی ہے
    سنہری دھوپ کے جیسا ترا رنگ روپ اجلا سا
    دھلے بارش سے دیکھو تو حسیں پیارے نظارے ہیں
    فلک کے استعارے ہیں
    یہ تیری آنکھ جیسے ہیں
    سو ان سب پر
    مجھے اک نظم لکھنی ہے
    اُسے کہنا مری کی جھومتی چنچل ہواؤں سی
    تری اِن شوخ زلفوں پر
    مجھے کچھ شعر کہنے ہیں
    نشیلی آنکھ میں تیری شرابوں کی سی مستی ہے
    تری ان نرم پلکوں پر یہ جتنے بھی ستارے ہیں
    مجھے ان سب کو چھونا ہے
    ترے ان بند ہونٹوں میں چھپی جو مسکراہٹ ہے
    یہی تو شاعری ہے بس
    مجھے اک نظم لکھنی ہے
    اُسے کہنا
    تری آنکھیں بہت کچھ بولتی ہیں
    تری باتیں شہد سا گھولتی ہیں
    یہ پھولوں پر گری شبنم ترے گالوں کے جیسی ہے
    چمکتی چاندنی جیسی تری روشن جبیں پر بھی
    مجھے اک نظم لکھنی ہے
    گھنی شاخوں کے پتوں میں چھپا وہ چاند پیارا سا
    ترے چہرے کے جیسا ہے
    ترے اس چاند چہرے پر مجھے کچھ شعر کہنے ہیں
    اُسے کہنا مجھے اک نظم لکھنی ہے
    کسی بھی خوبصورت شام میں ملنے چلا آئے


    Comment


    • " فاصلے نہیں مٹتے "


      " فاصلے نہیں مٹتے "

      "خواب اور خواہش میں

      نیند بھر کی دوری ہے

      وصل اور جدائی میں

      آنکھ بھر کا وقفہ ہے

      ہجر کے اندھیروں کی

      چاند بھر تمنا ہے

      پھر بھی ایسا ہوتا ہے

      فاصلے مٹانے میں

      عمر بیت جاتی ہے

      فاصلے نہیں مٹتے "


      Comment


      • مرا سب کچھ سفر میں ہے



        مرا سب کچھ سفر میں ہے



        مرے ساتھی
        مری آنکھیں، مری سوچیں، مرا تن من
        مرا سب کچھ سفر میں ہے
        اسی دن سے کہ جب ہم پر
        جدائی کا سمے گزرا
        سنو جاناں, سنو جاناں
        تمہیں تو یاد ہی ہو گا
        میں ایسا چاہتا کب تھا مگر پھر بھی
        تمہیں جب چھوڑ کر جانا پڑا مجھ کو
        تمہارے گال پر میں نے جو منظر آخری دیکھا
        اذیت ناک منظر تھا
        تمہیں بھی یاد ہو شاید
        بچھڑتے وقت کے سورج کی اس دھیمی تمازت سے
        ترے دل پر جمی جب برف پگھلی تھی
        تو پھر جذبات کے دریا میں اک سیلاب آیا تھا
        کوئی گرداب آیا تھا
        سنو جاناں
        تو پھر دیکھا کہ اس سیلاب کی اک موج
        تیری آنکھ کے ساحل سے ٹکرا کر
        تری پلکوں کے رستے سے ترے رخسار پر آ کر
        کوئی گمنام منزل ڈھونڈنے لمبے سفر میں تھی
        مگر میری نظر میں تھی
        سنو جاناں! یقیں جانو
        کہ اب بھی رات کو اکثر
        ترے آنسو کی وہ لمبی مسافت
        یاد آئے تو
        مجھے بے چین رکھتی ہے
        مجھے شب بھر جگاتی ہے
        مجھے پاگل بناتی ہے


        Comment


        • چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں

          چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
          اور یہ سب دریچہ ہائے خیال
          جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں
          بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں
          یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے
          چاہتا ہوں ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں
          اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں
          جیسے کہ تم صرف اک کہانی تھی
          جیسے کہ میں صرف اک فسانہ تھا...




          Comment


          • اے عشق مجھے آزاد کرو


            اے عشق مجھے آزاد کرو

            کتنی ہی زنجیریں دل میں
            نوکیلے تپتے آہن سے بھی
            کہیں زیادہ چبھتی ہیں
            اور گھٹن کی بوجھل دیواریں تو
            جیسے پشت اور سینے پر تعمیر ہوئی ہوں
            عجب عجب سے پچھتاوے
            اور بلا جواز پیشمانی سی
            سانسوں اور آنکھوں میں اکثر
            پسی ہوئی مرچوں کی سُلگن دور دور تک بھر دیتی ہے
            بے چینی کے حلقے روح کو
            سختی سے جکڑے رکھتے ہیں
            آنسو گلے کو اندر سے پکڑے رکھتے ہیں
            ہجر کی جیلیں شہر کی جیلوں سے بڑھ چڑھ کر
            عمر دبوچ لیا کرتی ہیں جو کچھ کرنا ہو آخر میں
            پہلے سوچ لیا کرتی ہیں

            فرحت عباس شاہ



            Comment


            • ---***پت جھڑ ***---


              ---***پت جھڑ ***---

              کبھی پت جھڑکی شاموں میں
              یہ پتے زرد پیڑوں پر
              ہوا کے ایک جھونکے سے
              لرزتے کپکپاتے ہیں
              جدا ہو کر درختوں سے
              زمیں پر پھیل جا تے ہیں
              کہ جیسے میری پلکوں پر
              کُچھ آنسو جھلملاتے ہیں
              یقیں کی کھوج میں اکثر
              گماں کی زد پہ آتے ہیں
              یہ سارے زرد رُو پتے
              یہ سارے بے گماں آنسو
              کسی سے خوف کھاتے ہیں
              اچانک ٹوٹ جاتے ہیں


              Comment


              • محبت پھول ہے جاناں


                محبت پھول ہے جاناں

                کہو تو پھول بن جاؤں

                تمھاری زندگی کا ایک

                حسیں اصول بن جاؤں



                سنا ہے ریت پہ چل کے

                تم اکثر مسکراتےہو


                کہو تو اب کی بار میں

                زمیں کی دُھول بن جاؤں




                بہت نایاب ہوتے ہیں

                جنہیں تم اپنا کہتے ہو


                اجازت دو کہ میں بھی

                اس قدر انمول بن جاؤں



                Comment


                • تُم بن اداس ہوں




                  تُم بن اداس ہوں


                  دُکھ ہوں
                  درد ہوں
                  ساز ہوں
                  یا بیتے دنوں کی آواز ہوں
                  میں جو کچھ بھی ہوں
                  جو کوئی بھی ہوں
                  "تُم بن اداس ہوں "۔



                  Comment


                  • بہت خاموش رہتی تھی

                    بہت خاموش رہتی تھی
                    کسی سے کچھ نہ کہتی تھی

                    وہ جب بھی مسکراتی تھی

                    بہاریں آ سی جاتی تھیں

                    اس کی اک پل کی اداسی سے

                    خزائیں آنے لگتی تھیں

                    ہمیں محسوس ہوتا تھا

                    کہ جیسے ہر موسم اس کی دسترس میں ہو

                    مگر اک دن میرے بس اتنا کہنے پر

                    " اب ہم مل نہ پائیں گے"

                    وہ اتنا ٹوٹ کے روئی

                    کہ

                    سمندر بھی سوچتا ہوگا

                    اس کی آنکھوں میں یا مجھ میں

                    پانی کس میں زیادہ ہے ؟؟


                    Comment


                    • خواب ٹوٹ جاتے ہیں


                      خواب ٹوٹ جاتے ہیں
                      بھیڑ میں زمانےکی
                      ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں

                      دوست دار لہجوں میں سلوٹیں سی پڑتی ہیں
                      اک ذرا سی رنجش سے
                      شک کی زرد ٹہنی پر پھول بدگمانی کے
                      اس طرح سے کھلتے ہیں
                      زندگی سے پیارے بھی
                      اجنبی سے لگتے ہیں ، غیر بن کے ملتے ہیں

                      عمر بھر کی چاہت کو آسرا نہیں ملتا
                      دشت بے یقینی میں راستہ نہیں ملتا
                      خامشی کے وقفوں میں
                      بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیں ملتا

                      معذرت کے لفظوں کو روشنی نہیں ملتی
                      لذت پزیرائی پھر کبھی نہیں ملتی
                      پھول رنگ وعدوں کی
                      منزلیں سکڑتی ہیں
                      راہ مڑنے لگتی ہے
                      بے رخی کے گارے سے ، بے دلی کی مٹی سے
                      فاصلے کی اینٹوں سے ، اینٹ جڑنے لگتی ہے
                      خاک اڑنے لگتی ہے

                      خواب ٹوٹ جاتے ہیں
                      واہموں کے سائے سے، عمر بھر کی محنت کو
                      پل میں لوٹ جاتے ہیں
                      اک ذرا سی رنجش سے
                      ساتھ چھوٹ جاتے ہیں

                      بھیڑ میں زمانے کی
                      ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
                      خواب ٹوٹ جاتے ہیں


                      Comment


                      • سوکھے ہونٹ، سلگتی آنکھیں، سرسوں جیسا رنگ


                        سوکھے ہونٹ، سلگتی آنکھیں، سرسوں جیسا رنگ
                        برسوں بعد وہ دیکھ کے مجھ کو رہ جائے گا دنگ​

                        ماضی کا وہ لمحہ مجھ کو آج بھی خون رلائے
                        اکھڑی اکھڑی باتیں اس کی، غیروں جیسے ڈھنگ​

                        تارہ بن کے دور افق پر کانپے، لرزے، ڈولے
                        کچی ڈور سے اڑنے والی دیکھو ایک پتنگ​

                        دل کو تو پہلے ہی درد کی دیمک چاٹ گئی تھی
                        روح کو بھی اب کھاتا جائے تنہائی کا زنگ​

                        انہی کے صدقے یا رب میری مشکل کر آسان
                        میرے جیسے اور بھی ہیں جو دل کے ہاتھوں تنگ​

                        سب کچھ دے کر ہنس دی اور پھر کہنے لگی تقدیر
                        کبھی نہ ہوگی پوری تیرے دل کی ایک امنگ​

                        شبنم کوئی جو تجھ سے ہارے، جیت پہ مان نہ کرنا
                        جیت وہ ہوگی جب جیتو گی اپنے آپ سے جنگ​


                        (شبنم شکیل)​


                        Comment


                        • یہ محبت کیا ہے؟

                          اے چاند!
                          دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں..
                          کیا گزری تھی تم پر
                          جب ایک اشارہ محبوب صلى الله عليه و آله و صحبه وسلم ہوا تھا

                          کیسے عشق میں مہکے تھے تم..
                          کیسے تقاضاے محبوب پر جھوم اٹھے تھے
                          کیسے اپنے وجود کی قید سے آزاد ہوئے؟

                          دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں!
                          وہ لمحہ کتنا خوبصورت لگا تھا
                          جب محبوب نے کچھ مانگا تھا
                          اور تم مسکراہٹ کے ساتھ
                          محبت میں لبّیک کہتے ہوئے ہدیہ ہوئے تھے

                          اے چاند دیکھو ناں
                          ایک عجب استعجاب میں ہوں مبتلا
                          دل چاہتا ہے
                          گر اجازت دو
                          تم سے پوچھوں!

                          محبت میں آج بھی
                          چمک رہے ہو .. چمکا رہے ہو
                          مہک رہے ہو .. مہکا رہے ہو

                          کیسے آیتیں تمہاری چاندنی پڑھتی ہے
                          کیسے وضو تمہارا ہالہ کرتا ہے
                          کیسے سجدے میں تمہاری خودی جھکتی ہے
                          کیسے مسکان تمہارے لبوں پر سجتی ہے

                          اے چاند سنو!
                          دل چاہتا ہے تم سے پوچھوں

                          یہ خلوت میں جلوت کیا ہے
                          آخر یہ معاملہ الفت کیا ہے
                          یہ خامشی میں مسکراہٹ کیا ہے
                          یہ رازوں میں سمٹی محبت کیا ہے

                          اچھا سنو...!
                          کہتے ہیں لوگ .. تنہا ہو تم
                          مجھے تو تم سا مکمّل آج تک کوئی نہ لگا
                          عشق سموے سے رہتے ہو
                          محبت میں کھوئے سے رہتے ہو

                          اے چاند گر بتلاؤ تو میں تم سے پوچھوں
                          یہ استعجاب محبت کیا ہے؟
                          راز عشق و خود سپردگی کیا ہے؟
                          آنسو کیا ہیں؟
                          یہ نظر کی مستی کیا ہے؟
                          نگاہ کا کیف؟ .. لبوں کی دعا کیا ہے؟
                          جو صدا .. صدا نہ ہو ..وہ صدا کیا ہے؟
                          ہجر کیا ہے؟ .. حیا کیا ہے؟
                          حیا سے آگے پناہ کیا ہے؟
                          یہ خوشبو سے مہکتی فضا کیا ہے؟

                          اے چاند اگر بتانا چاہو
                          تو بس اتنا بتاؤ
                          یہ محبت کیا ہے؟
                          یہ محبت کیا ہے؟


                          Comment


                          • Re: بہت خاموش رہتی تھی

                            hainnnnnnnnn :l4:
                            gud 1 :P

                            Comment


                            • Re: کسی بھی خوبصورت شام میں ملنے چلا آئے

                              zbr10 sharing.........

                              Comment


                              • Re: محبت کے سمندر میں

                                ahan soch lain gy.......;)
                                gud1.....

                                Comment

                                Working...
                                X