خوشبو کے ہاتھ پھول کا پیغام رہ گیا
یہ دل کا سلسلہ بھی سرِعام رہ گیاکہتے ہیں جس نے چاند کو دیکھا تھا پہلی بار
وہ شخص اپنے دل کو تو بس تھام رہ گیاآنکھوں کو موند لینا تھا ہم کو بھی اُس گھڑی
جب اُس کا گھر سنا ہے کہ دوگام رہ گیااے شب! نوید دینی تھی تجھ کو سحر کی اور
کیوں تیرے ہاتھ سے بھی یہی کام رہ گیاجب وصل کو مٹا دیا تو نے ہوا تو پھر
کیوں ریت پر فراق کا یہ نام رہ گیایوں زندگی کا کام اُدھورا رہا بتول
کچھ صبح رہ گیا تو کچھ شام رہ گیا
یہ دل کا سلسلہ بھی سرِعام رہ گیاکہتے ہیں جس نے چاند کو دیکھا تھا پہلی بار
وہ شخص اپنے دل کو تو بس تھام رہ گیاآنکھوں کو موند لینا تھا ہم کو بھی اُس گھڑی
جب اُس کا گھر سنا ہے کہ دوگام رہ گیااے شب! نوید دینی تھی تجھ کو سحر کی اور
کیوں تیرے ہاتھ سے بھی یہی کام رہ گیاجب وصل کو مٹا دیا تو نے ہوا تو پھر
کیوں ریت پر فراق کا یہ نام رہ گیایوں زندگی کا کام اُدھورا رہا بتول
کچھ صبح رہ گیا تو کچھ شام رہ گیا
Comment