:rose
خواب خس خانہ و برفاب کے پیچھے پیچھے
گرمئی شہر مقدر کے ستائے ہوئے لوگ
کسی یخ بستہ زمینوں کی طرف آنکلے
موج خوں برف ہوئی جاتی ہے سانسیں بھی ہیں برف
وحشتیں جن کا مقدر تھیں وی آنکھیں بھی ہیں برف
دل شوریدہ کا مواج سمندر بھی ہے برف
یاد یاران ِ دل آویز کا منظر بھی ہے برف
ایک اک نام ہرآواز ،ہر اک چہرہ برف
منجمد خواب کی ٹکسال کا ہر سکہ برف
اور اب سوچتے ہیں، شام و سحر سوچتے ہیں
خواب ِ خس و خانہ و برفاب سے وہ آگ بھلی
جس کے شعلوں میں بھی قرطاس و قلم زندہ ہیں
جس میں ہر عہد کے ہر نسل کے غم زندہ ہیں
خاک ہو کر بھی یہ لگتا تھا کہ ہم زندہ ہیں
Comment