Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

پس چہ باید کرد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • پس چہ باید کرد




    :rose

    خواب خس خانہ و برفاب کے پیچھے پیچھے
    گرمئی شہر مقدر کے ستائے ہوئے لوگ
    کسی یخ بستہ زمینوں کی طرف آنکلے


    موج خوں برف ہوئی جاتی ہے سانسیں بھی ہیں برف
    وحشتیں جن کا مقدر تھیں وی آنکھیں بھی ہیں برف
    دل شوریدہ کا مواج سمندر بھی ہے برف
    یاد یاران ِ دل آویز کا منظر بھی ہے برف
    ایک اک نام ہرآواز ،ہر اک چہرہ برف
    منجمد خواب کی ٹکسال کا ہر سکہ برف

    اور اب سوچتے ہیں، شام و سحر سوچتے ہیں
    خواب ِ خس و خانہ و برفاب سے وہ آگ بھلی
    جس کے شعلوں میں بھی قرطاس و قلم زندہ ہیں
    جس میں ہر عہد کے ہر نسل کے غم زندہ ہیں
    خاک ہو کر بھی یہ لگتا تھا کہ ہم زندہ ہیں



    :(

  • #2
    Re: پس چہ باید کرد


    یورپ کا حال لکھ دیا
    :taali:

    اچھی جزباتی شاعری ہے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: پس چہ باید کرد

      ہورپ کا حال نہیں لکھا بلکہ یہاں برف ایک استعارہ ہے جس سے مراد
      بے حس، معاشرہ اور ظالم و جابر اور کرپٹ مافیا اور منجمد ذہن ہی مراد ہے


      اب اس سینس میں پڑھئے تو ٹھیک سے سمجھ سکیں گے



      خوش رہیں


      پروفیسر بےتاب تابانی
      :(

      Comment


      • #4
        Re: پس چہ باید کرد

        بہت ہی عمدہ
        بہت اچھے سے اپنے خیالات کو الفاظ میں ڈھالا ہے شاعر نے۔

        Comment


        • #5
          Re: پس چہ باید کرد

          very nice

          Comment

          Working...
          X