دسمبر جا رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
مقدر کے شکستہ طاق پر رکھی وہ بوسیدہ سی جو پہلی محبت ہے
شکستہ سی مگر غاصب بہت ظالم بہت قاتل رفاقت ہے
دسمبر جا رہے ہو نا
انہیں بھی ساتھ لے جانا
دسمبر جا رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
مری سوچوں کی مسند پرجو حاکم اس کی یادیں ہیں
ہے گردش زہر قاتل سی کہ جس میں گونجتی رہتی ہمہ وقت اس کی باتیں ہیں
تمہیں سب دے رہی ہوں میں انہیں بھی ساتھ لے جانا
دسمبر جا رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
یہ وحشی ہجر کے موسم جو صدیوں سے مرے جیون پہ قابض ہیں
یہ خستہ جسم ، بسمل جان بھی فریاد کرتے ہیں
دسمبر سن رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
خدارا اب نہیں آنا
دسمبر اب نہیں آنا
مقدر کے شکستہ طاق پر رکھی وہ بوسیدہ سی جو پہلی محبت ہے
شکستہ سی مگر غاصب بہت ظالم بہت قاتل رفاقت ہے
دسمبر جا رہے ہو نا
انہیں بھی ساتھ لے جانا
دسمبر جا رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
مری سوچوں کی مسند پرجو حاکم اس کی یادیں ہیں
ہے گردش زہر قاتل سی کہ جس میں گونجتی رہتی ہمہ وقت اس کی باتیں ہیں
تمہیں سب دے رہی ہوں میں انہیں بھی ساتھ لے جانا
دسمبر جا رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
یہ وحشی ہجر کے موسم جو صدیوں سے مرے جیون پہ قابض ہیں
یہ خستہ جسم ، بسمل جان بھی فریاد کرتے ہیں
دسمبر سن رہے ہو نا
دسمبر اب نہیں آنا
خدارا اب نہیں آنا
Comment