Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سارہ کا ذوق انتخاب-2

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #31
    Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

    اس ایک ذات سے اپنا عجیب ناتا ہے
    میں جب بھٹکتا ہوں وہ راستہ دکھاتا ہے

    سوادِ شب میں بھی روشن ہے راستہ میرا
    وہ چاند بن کے مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے

    یہ سوز و ساز ، یہ تابندگی، یہ ہالۂ جاں
    کوئی چراغ کی صورت مجھے جلاتا ہے

    میں کھو بھی جاؤں اگر زندگی کے میلے میں
    وہ مہربان مجھے پھر سے ڈھونڈ لاتا ہے

    فقیہِ شہر کو معلوم ہی نہیں
    وہ راستہ جو دلوں سے گزر کے جاتا ہے

    ------

    مقبول عامر
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

    Comment


    • #32
      Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

      :thmbup:

      Comment


      • #33
        Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

        sister aap ki taste/choice achi hai.....
        sigpic

        Comment


        • #34
          Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

          کہوں کس سے رات کا ماجرا، نئے منظروں پہ نگاہ تھی
          نہ کسی کا دامن چاک تھا، نہ کسی کی طرف کلاہ تھی

          کئی چاند تھے سرِ آسماں کہ چمک چمک کے پلٹ گئے
          نہ لہو مرے ہی جگر میں تھا، نہ تمہاری زلف سیاہ تھی

          دلِ کم الم پہ وہ کیفیت کہ ٹھہر سکے نہ گذر سکے
          نہ حضر ہی راحتِ روح تھا، نہ سفر میں رامشِ راہ تھی

          مرے چانگ دانگ تھی جلوہ گر، وہی لذّتِ طلبِ سحر
          مگر اِک امیدِ شکستہ پر کہ مثالِ دردِ سیاہ تھی

          وہ جو رات مجھ کو بڑے ادب سے سلام کر کے چلا گیا
          اسے کیا خبر مرے دل میں بھی کبھی آرزوئے گناہ تھی

          (احمد مشتاق)
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • #35
            Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

            nice sharing
            sigpic

            Comment


            • #36
              Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

              تمہیں کیسے بتائیں ہم
              محبت اور کہانی میں کوئی رشتہ نہیں ہوتا
              کہانی میں
              تو ہم واپس بھی آتے ہیں
              محبت میں پلٹنے کا کوئی رستہ نہیں ہوتا
              ذرا سوچو !
              کہیں دل میں خراشیں ڈالتی یادوں کی سفاکی
              کہیں دامن سے لپٹی ہے کسی بُھولی ہوئی
              ساعت کی نم ناکی
              کہیں آنکھوں کے خیموں میں
              چراغِ خواب گُل کرنے کی سازش کو
              ہوا دیتی ہوئی راتوں کی چالاکی
              مگر میں بندہ خاکی
              نہ جانے کتنے فرعونوں سے اُلجھی ہے
              مرے لہجے کی بے باکی
              مجھے دیکھو
              مرے چہرے پہ کتنے موسموں کی گرد
              اور اِس گرد کی تہہ میں
              سمے کی دُھوپ میں رکھا اِک آئینہ
              اور آئینے میں تا حد نظر پھیلے
              محبت کے ستارے عکس بن کر جھلملاتے ہیں
              نئی دنیاؤں کا رستہ بتاتے ہیں
              اِسی منظر میں آئینے سے اُلجھی کچھ لکیریں ہیں
              لکیروں میں کہانی ہے
              کہانی اور محبت میں ازل سے جنگ جاری ہے
              محبت میں اک ایسا موڑ آتا ہے
              جہاں آ کر کہانی ہار جاتی ہے
              کہانی میں تو کُچھ کردار ہم خود فرض کرتے ہیں
              محبت میں کوئی کردار بھی فرضی نہیں ہوتا
              کہانی کو کئی کردار
              مل جُل کر کہیں آگے چلاتے ہیں
              محبت اپنے کرداروں کو خود آگے بڑھاتی ہے
              کہانی میں کئی کردار
              زندہ ہی نہیں رہتے
              محبت اپنے کرداروں کو مرنے ہی نہیں دیتی
              کہانی کے سفر میں
              منظرون کی دُھول اُڑتی ہے
              محبت کی مُسافت راہ گیرون کو بکھرنے ہی نہیں دیتی
              محبت اِک شجر ہے
              اور شجر کو اس سے کیا مطلب
              کہ اس کے سائے میں
              جو بھی تھکا ہارا مُسافر آ کے بیٹھا ہے
              اب اُس کی نسل کیا ہے ، رنگ کیسا ہے
              کہاں سے آیا ہے
              کس سمت جانا ہے
              شجر کا کام تو بس چھاؤں دینا
              دُھوپ سہنا ہے
              اُسے اِس سے غرض کیا ہے
              پڑاؤ ڈالنے والوں میں کس نے
              چھاؤں کی تقسیم کا جھگڑا اُٹھایا ہے
              کہاں کس عہد کو توڑا ، کہاں وعدہ نبھایا ہے
              مگر ہم جانتے ہیں
              چھاؤں جب تقسیم ہو جائے
              تو اکثر دُھوپ کے نیزے
              رگ و پَے میں اُترتے ہیں
              اور اس کے زخم خوردہ لوگ
              جیتے ہیں نہ مرتے ہیں !


              چھاؤں

              شاعر: سلیم کوثر
              شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

              Comment


              • #37
                Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                very nice sharing





                Comment


                • #38
                  Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                  وہ جو عشق پیشہ تھے
                  دل فروش تھے
                  مر گئے!
                  وہ ہوا کے ساتھ چلے تھے
                  اور ہوا کے ساتھ بکھر گئے
                  وہ عجیب لوگ تھے
                  برگِ سبز کو برگِ زرد کا روپ دھارتے دیکھ کر
                  رخِ زرد اشکوں سے ڈھانپ کر
                  بھرے گلشنوں سے
                  مثالِ سایۂ ابر
                  پل میں گزر گئے
                  وہ قلندرانہ وقار تن پہ لپیٹ کر
                  گھنے جنگلوں میں گھری ہوئی کھلی وادیوں کی بسیط دھند میں
                  رفتہ رفتہ اتر گئے!
                  Last edited by saraah; 18 February 2012, 14:07.
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • #39
                    Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                    @


                    ہم آہوانِ شب کا بھرم کھولتے رہے
                    میزان ِ دلبری پہ انہیں تولتے رہے


                    عکسِ جمالِ یار بھی کیا تھا، کہ دیر تک
                    آئینے قُمریوں کی طرح بولتے رہے



                    کل رات ملتفت تھے اِدھر کچھ نئے غزال
                    ہم بھی نظر نظر میں انھیں تولتے رہے


                    کل رات میکشوں نے توازن جو کھو دیا
                    خط ِ سُبو پہ کون و مکاں ڈولتے رہے

                    پہلے تو خود کو عشق میں حل ہم نے کر دیا
                    پھر عشق کو شراب میں ہم گھولتے رہے




                    (سراج اورنگ آبادی)
                    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                    Comment


                    • #40
                      Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                      کل رات میکشوں نے توازن جو کھو دیا
                      خط ِ سُبو پہ کون و مکاں ڈولتے رہے

                      پہلے تو خود کو عشق میں حل ہم نے کر دیا
                      پھر عشق کو شراب میں ہم گھولتے رہے

                      میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

                      Comment


                      • #41
                        Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2


                        یُوں جُستجُوئے یار میں آنکھوں کے بَل گئے
                        ہم کُوئے یار سے بھی کُچھ آگے نکل گئے
                        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                        Comment


                        • #42
                          Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                          Originally posted by saraah View Post

                          یُوں جُستجُوئے یار میں آنکھوں کے بَل گئے
                          ہم کُوئے یار سے بھی کُچھ آگے نکل گئے
                          پہلے ہی جزو زندگی کر لیا ہوتا





                          Comment


                          • #43
                            Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                            یہاں پر کوئی ممبر یعنی کہ میں بھی کچھ شیئر کر سکتا ہوں





                            Comment


                            • #44
                              Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                              Originally posted by Baniaz Khan View Post
                              یہاں پر کوئی ممبر یعنی کہ میں بھی کچھ شیئر کر سکتا ہوں

                              agar tum saraah ho tu zarur kar sakty ho
                              میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

                              Comment


                              • #45
                                Re: سارہ کا ذوق انتخاب-2

                                Originally posted by crystal_thinking View Post

                                agar tum saraah ho tu zarur kar sakty ho
                                abhi la jwab kru kiya





                                Comment

                                Working...
                                X