میرے ساتھ اب کے جو ہو گیا
وہ عجب طرح کا ہے سانحہ
مرے دل کو جس کا ملال ہے
مری آرزو کا زوال ہے
مرے ملک میں مرے شہر میں
مرا اعتبار ہی کھو گیا
وہ گلی جہاں میں پلا بڑھا
اسی یاد میں اسی خواب میں
میں کھنچا ہوا جہاں چل پڑا
اسی سر زمین اسی دیس میں
مرے گھر کے سامنے روک کر
مرے ہم وطن مجھے گھیر کر
مجھے کہہ رہے تھے نکال سب
تیرے پاس جو بھی ہے پرس میں
مرے سر پہ ٹی ٹی وہ تان کر
مرے بھائی لوٹ کے چل دیے
مجھے غم نہیں زرومال کا
یہ ہے لمحہ فکروملال کا
میں جو گیت گاتا تھا دیس کے
مرے لب پہ اب وہ رواں نہیں
کوئی شکوہ ہے نہ زبان پر
نہ ہی اشک ہیں مری آنکھ میں
میں فقط خموش، اداس ہوں
مجھے ایسا لگتا ہے آج کل
میں لٹا ہوں اب تو کچھ اس طرح
مرا کوئی خواب بچا نہیں
مرا دیس میرا رہا نہیں
Comment