جس جگہ روٹی کے ٹکڑے کو ترستے ہیں مدام
سیم و زر کے دیوتاؤں کے سیہ قسمت غلام
جس جگہ انسان ہے وہ پیکربے عقل و ہوش
نوچ کر کھا تے ہیں جس کی بوٹیاں مذہب فروش
جس جگہ یوں جمع ہیں تہذیب کے پروردگار
جس طرح سڑتے ہوئے مردار پر مردار خور
جس جگہ اٹھتی ہے یوں مزدور کے دل سے فغاں
فیکٹری کی چمنیوں سے جس طرح نکلے دھواں
جس جگہ سرما کی ٹھنڈی شب میں ٹھٹھرے ہونٹ سے
چومتی ہے رو رو کے بیوہ گال سوتے لعل کے
جس جگہ دہقاں کو رنج محنت و کوشش ملے
اور نوابوں کے کتوں کو حسیں پوشش ملے
پھر جلد وہ انقلاب آئے گا
جس میں شامل لہو تمھارا ہوگا
سیم و زر کے دیوتاؤں کے سیہ قسمت غلام
جس جگہ انسان ہے وہ پیکربے عقل و ہوش
نوچ کر کھا تے ہیں جس کی بوٹیاں مذہب فروش
جس جگہ یوں جمع ہیں تہذیب کے پروردگار
جس طرح سڑتے ہوئے مردار پر مردار خور
جس جگہ اٹھتی ہے یوں مزدور کے دل سے فغاں
فیکٹری کی چمنیوں سے جس طرح نکلے دھواں
جس جگہ سرما کی ٹھنڈی شب میں ٹھٹھرے ہونٹ سے
چومتی ہے رو رو کے بیوہ گال سوتے لعل کے
جس جگہ دہقاں کو رنج محنت و کوشش ملے
اور نوابوں کے کتوں کو حسیں پوشش ملے
پھر جلد وہ انقلاب آئے گا
جس میں شامل لہو تمھارا ہوگا
Comment