Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Mara Intekhaab

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: Mara Intekhaab

    وہی ایک پل تری دید کا
    جو ملے تو درد کی اوٹ میں
    سبھی قہقے سے چھلک پڑیں
    :thmbup:
    .Umeed E SahaR...

    Comment


    • Re: Mara Intekhaab

      رستہ ہیں اور ایسا رستہ تہذیب زمیں کی جان ہیں ہم
      گھر سے آگے مشکل ہوں گے گھر تک تو بہت اسان ہیں ہم


      روزی وہی پنجہ کش محنت۔۔اجرت وہی زار و قطار آنسو
      اک عمر سے موسم بے موسم دن آندھی شب طوفان ہیں ہم


      سب ریتیں پر کھتے پھرتے ہیں سب ذائقے چکھتے پھرتے ہیں
      جس بستی جس نگری جائیں ۔۔تنہائی کے مہمان ہیں ہم


      ہم غنچہ غنچہ لالہ نما۔۔۔نغمہ پیوند و خندہ رفو
      اس حال میں جب دیکھے گا کوئی سمجھے گا ویران ہیں ہم


      آںے والے کل سوچیں گے کیا سخت اس راہ کے راہی تھے
      کیوں توڑتے ہوہم کو لوگو کچھ راستوں کی پہچان ہیں ہم
      :(

      Comment


      • Re: Mara Intekhaab

        کن رتوں کے سراب میں بھٹکیں
        رت جگوں کی جلی ہوئی آنکھیں
        ساعتیں لوٹ کر نہیں آتیں
        یہ غنیمت ہے یاد تو آئیں
        گھر مری بے نوائی سے بے کل
        اور مجھے کاٹتی ہیں دیواریں

        ایک دنیا ہماری چھاؤں تلے
        اور ہم سائبان کو ترسیں
        روزنوں سے در آئیں مہکاریں
        پھول آنکھوں سے دور دور کھلیں
        آؤ چپ کی زبان میں خاور
        اتنی باتیں کریں کہ تھک جائیں
        :(

        Comment


        • Re: Mara Intekhaab

          Koi chahra Tery Muqabil Nahiii Ho Pata
          Tery Aainay Ma Har shakal Bigar Jati hai,,,


          Shazad ahmed
          :(

          Comment


          • Re: Mara Intekhaab

            Dhondo ge agr mulkun mulkun milne k nahi nyaab hain hum
            do char ghari ka sapna hain do char ghari k khwab hain hum '' WaaH

            baqi b .. umdaaah tareeen intekhaab '

            Keep sharing ..
            .Umeed E SahaR...

            Comment


            • Re: Mara Intekhaab

              Click image for larger version

Name:	ur_masjid-akhtar-ul-iman-nazms.png
Views:	1
Size:	143.3 KB
ID:	2431111
              :(

              Comment


              • Re: Mara Intekhaab

                Originally posted by Dr Faustus View Post
                [ATTACH]111573[/ATTACH]
                ''''' umdaah intekhaab ...'' kahan se dhond laity hain ''' haqiqat pe mubni .. waaH ''' jitni daad di jaye kum hai''' ek ek shyr kamiL''.. Alfaaz'' khyaL '' :tali:
                .Umeed E SahaR...

                Comment


                • Re: Mara Intekhaab

                  دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
                  وقت کے ہمیشہ میں اب نہیں ملیں گے ہم


                  اپنی بے تقاضائی اپنی وضع ٹھری ہے
                  حال پر تقاضا میں اب نہیں ملیں گے ہم

                  بود یا نبود اپنی اک گماں تھی اپنا
                  یعنی “یا “ اور “یا“ میں اب نہیں ملیں گے ہم

                  ایک خواب تھا دیروز اک فسون تھا امروز
                  اور کسی بھی فردا میں اب نہیں ملیں گے ہم


                  اب جنون ہے اپنا گوشہ گیر تنہائی
                  سو دیار و صحرا میں اب نہیں ملیں گے ہم

                  حرف زن نہ ہوں گے لب جاوداں خموشی میں
                  ہاں کسی بھی معنی میں اب نہیں ملیں گے ہم

                  زندگی شتاباں ہے شہر خفتہ کی جانب
                  شہر شور و غوغا میں اب نہیں ملیں گے ہم

                  اک حال بے حالی دل کا طور ٹھہرا ہے
                  حالت حالت افزا میں اب نہیں ملیں گے ہم
                  :(

                  Comment


                  • Re: Mara Intekhaab

                    Kamry Mein Hai Bikhra Hua Saaman Waghera,
                    Khatt, Khuwab, Kitaaben, Gul-o-Guldaan Waghera,

                    In Mein Se Koi Hijar Mein Emdaad Ko Aaye,
                    Jinn, Dev, Pari, Khizar, Ya Luqman Waghera,

                    Tu Aaye To Gatthri Mein Tujhe Baandh K De Don,
                    Dil, Jaan, Nazar, Soch, Ye Emaan Waghera,

                    Bs Eshq K Murshid Se Zara Khaufzada Hun,
                    Jheela Hai Bohat Waisy To Nuqsan Waghera...!!

                    :)
                    :(

                    Comment


                    • Re: Mara Intekhaab

                      WaaH..!
                      بود یا نبود اپنی اک گماں تھی اپنا
                      یعنی “یا “ اور “یا“ میں اب نہیں ملیں گے ہم


                      اب جنون ہے اپنا گوشہ گیر تنہائی
                      سو دیار و صحرا میں اب نہیں ملیں گے ہم
                      .Umeed E SahaR...

                      Comment


                      • Re: Mara Intekhaab




                        وقت
                        بام اور یہ منظر سر شام
                        ہے کتنا حیسن و عبرت انجام
                        مغرب کا افق دہک رہا ہے
                        دامان شفق بھڑک رہا ہے
                        تنور دھنے ہوئے ہوں جیسے
                        شعلے سے چنے ہوئے ہوں جیسے
                        یا آتش سرکشی سے جیسے
                        دولت کی قبائیں جل رہی ہوں
                        نسلوں پہ عذاب آ رہا ہو
                        قوموں کی سرائیں جل رہی ہوں
                        سینوں میں حجیم گل رہے ہوں
                        ہونٹوں پہ صدائیں جل رہی ہوں
                        اترا ہے افق میں تازہ تازہ
                        خورشید کا بے کفن جنازہ
                        خموشی بام بڑھ رہی ہے
                        تاریکی شام بڑھ رہی ہے
                        ہر ذرہ و در دھواں دھواں ہے
                        پہنائے نظر دھواں دھواں ہے
                        احساس کے داغ جل اٹھے ہیں
                        کتنے ہی چراغ جل اٹھے ہیں
                        جیسے کوئی مل ک جا رہا ہو
                        جیسے کوئی یاد آ رہا ہو
                        جیسے کوئی جا کے بھول جائے
                        وعدہ ہو مگر کبھی نہ ائے
                        جیسے وہ مری متاع جاں بھی
                        بے نام ہو اور بے نشاں بھی
                        احساس ہے ابتلائے جاں ہا
                        اظہار ہے فتنہ زباں ہا
                        ہے از حرم یقیں بس اک دھند
                        تاہیکل عظمت گماں ہا
                        از مشرق نفع وسود جلوہ
                        تا مغرب ظلمت و زیاں ہا
                        ایسا ہے کہ یہ جہاں ہو جیسے
                        تجسیم فسونِ داستاں ہا
                        ایسا ہے کہ یہ مکاں ہو جیسے
                        آغوش وداع کارواں ہا
                        نادیدہ فضا میں کھو گیا ہوں
                        آپ اپنا خیال ہوگیا ہوں
                        ہے ذہن میں بیکراں زمانہ
                        بے جسم خرام جاودانہ
                        اقوام و ملل کی عمر ہی کیا
                        اک پل ہے سو پل کی عمر ہی کیا
                        ہم تھے یہ کسی قدر بجا ہے
                        ہم ہیں یہ خیال ہوگیا ہے
                        وقت اپ ہی اپنی جان کنی ہے
                        آنات کی روح کھجنچ رہی ہے
                        یہ ہستی ناصبور کیا ہے
                        میں کون ہوں یہ شعور کیا ہے
                        آنات میں بٹ کے رہ گیا ہوں
                        نقطوں میں سمٹ کے رہ گیا ہوں
                        ہستی کا شہود ہی فنا ہے
                        جو ہے وہ تمام ہو چکا ہے
                        جو لمحہ ہے وہ گزر رہا ہے
                        فریاد کے وقت مر رہا ہے
                        :(

                        Comment


                        • Re: Mara Intekhaab

                          کبھی آیت کبھی تفسیر میں الجھے ھوئے ھیں
                          ھم ابھی اپنی اساطیر میں الجھے ھوئے ھیں


                          کوئی آئینِ قدامت ھمیں گھیرے ھوئے ھے
                          ھم پرانی کسی تحریر میں الجھے ھوئے ھیں


                          تو کبھی مسجد و محراب سے باھر بھی نکل
                          ھم ترے خواب کی تعبیر میں الجھے ھوئے ھیں



                          زلفِ ایام سلجھتی ھی نہیں ھے ھم سے
                          یوں تری زلفِ گرہ گیر میں الجھے ھوئے ھیں


                          ھم زیاں کارِ ازل دشمنِ فہم و تحقیق
                          ھم ابھی شکوہِ تقدیر میں الجھے ھوئے ھیں



                          ابھی باقی ھے یہاں کوئے ملامت کا طواف
                          ھم ابھی تہمتِ تکفیر میں الجھے ھوئے ھیں



                          کیسے ناکردہ گناھوں کی سزا ھے ھم کو
                          جانے کس جرم کی تعزیر میں الجھے ھوئے ھیں




                          کوئی صورت نہیں امکانِ رھائی کی ندیم
                          جانے کس حلقہِ زنجیر میں الجھے ھوئے ھی
                          :(

                          Comment


                          • Re: Mara Intekhaab

                            اسرا ر الحق مجاز۔۔۔


                            جب ذہن الجھ جائے تو پھر ایسی نظممیں تخلیق ہوا کرتیں ہیں۔۔مجاز نے حالت دیوانگی میں یہ شہکار نظم تخلیق کی تھی۔۔ایکطرف ترقی پسند تھے جو اس کو اپنی طرف بلاتے تھے ۔۔ایک طرف رومان تھا لڑکی اسے اپنی اوربلاتی تھی۔۔غم ہائے روزگار کے سلسلے اپنی جگہ تھے نتیجہ یہ ہوا کے مجاز حواس کھو بیٹھے اور اس عالم میں کہی گئی نظم۔۔۔۔

                            آوارہ

                            شہر کی رات اور میں ناشاد ہو ناکارہ پھروں
                            جگمگاتی ،جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں
                            غیر کی بستی ہے کب تک دربدر مارا پھروں
                            اے غم دل کیا کروں۔ اے وحشت دل کیا کروں


                            جھلملاتےقمقموں کی راہ میں زنجیر سی
                            رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی
                            میرے سینے پر مگر دھکی ہوئی شمشیر سی
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            یہ رو پہلی چھائوں یہ آکاش پر تاروں کا جال
                            جیسے صوفی کا تصور جیسے عاشق کا خیال
                            آہ لیکن کون جانے کون سمجھے جی کا حال
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں

                            پھر وہ ٹوٹا اک ستارہ پھر وہ چھوٹی پھلجڑی
                            جانے کس کی گود میں آئی یہ موتی کی لڑی
                            ہوک سی سینے میں اٹھی چوٹ سی دل پر پڑی
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            رات ہنس ہنس کر یہکہتی ہےکہ میخانے میں چل
                            پھر کسی شہناز لالہ رخ کے کاشانے میں چل
                            یہ نہیں ممکن تو پھر اے دوست کسی ویرانے میں چل
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            ہر طرف بکھری ہوئی رنگیناں رعنائیاں
                            ہر قدم پر عشرتیں لیتی ہوئی انگڑائیاں
                            برھ رہی ہیں گود پھیلائے ہوئے رسوائیاں
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            راستے میں رک کے دم لے لوں مری عادت نہیں‘
                            لوٹ کر واپس چلا جائوں میری فطرت نہیں
                            اور کوئی ہمنوا مل جائے یہ قمست نہیں
                            اے غمدل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            منتظر ہے ایک طوفان بلا میرے لیے
                            اب بھی جانے کتنے دروازے ہیں وا میرے لیے
                            پر مصیبت ہے مرا عہد وفا میرے لیے
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں


                            جی میں آتا ہے کہ اب عہد وفا بھی توڑ دوں
                            ان کو پا سکتا ہوں میں ۔۔یہ آسرا بھی توڑ دوں
                            ہاں مناسب ہے یہ زنجیر ہوا بھی توڑ دوں
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں

                            اک محل کی اڑ سے نکلا وہ پیلاماہتاب
                            جیسے ملا کا عمامہ۔۔جیسے بنیے کی کتاب
                            جیسے مفلس کی جوانی جیسے بیوہ کا شباب
                            اے غم دل کیا کروں اے وحشت دل کیا کروں

                            دل میں اک شعلہ بھڑک اٹھا ہے اخر کیا کروں
                            میرا پیمانہ چھلک اٹھاہے اخر کیا کروں
                            زخم سینے کا مہک اٹھا ہے اخر کیا کروں
                            اے غم دل کیا کروں اے وحست دل کیا کروں
                            :(

                            Comment


                            • Re: Mara Intekhaab



                              انشا جی بہت دن بیت چکے




                              انشا جی بہت دن بیت چکے
                              تم تنہا تھے۔۔تم تنہاہو
                              یہ جوگ بجوگ تو ٹھیک نہیں
                              یہ روگ کسی کا اچھا ہو؟
                              کبھی پورب میں کبھی پچھم میں
                              تم پرواہو تم پچھوا ہوا
                              جو نگری نگری بھٹکائے
                              ایسا بھی نہ من میں کانٹا ہو
                              کیا اور سبھی چونچال یہاں
                              کیا ایک تمہی یہاں دکھیا ہو
                              کیا ایک تمہی پردھوپ کڑی
                              جب سب پر سکھ کا سایا ہو
                              تم کس جنگل کا پھول میاں
                              تم کس بگیا کا بیلا ہو
                              تم کس ساگر کی لہر بھلا
                              تم کس بادل کی برکھا ہو
                              تم کس پونم کا اجیارا
                              کس اندھی ربن کی اوشا ہو
                              تم کن ہاتھوں کی مہندی ہو
                              تم کس ماتھے کا ٹیکا ہو
                              کیوں شہر تجا کیوں جوگ لیا
                              کیوں وحشی ہو کیوں رسوا ہو
                              ہم جب بھی دیکھیں بہروپ نیا
                              ہم کیا جانیں تم کیا کیا ہو؟؟؟





                              جب سورج ڈوبے سانجھ بھئے
                              اور پھیل رہا اندھیارا ہو
                              کسی سازککی لے پر جھنن جھنن
                              کسی گیت کا مکھڑا جاگا ہو
                              اس تال پہ ناچتے پیڑوں میں
                              اک چپ چپ بہتی ندیا ہو
                              ہو چاروں کوٹ سنگدھ بسی
                              جیون جنگل پہنا گجرا ہو
                              اک گوٹ روپہلے تاروں کی
                              اور بیچ سنہرا چندا ہو
                              اس سندر شیتل شانت سمے
                              ہاں بولو بولو پھر کیا ہو؟
                              وہ جس کا ملنا نامکن
                              وہ مل جائے تو کیسا ہو؟؟؟







                              کیوں ایسے سپنے دیکھتے ہو
                              انشا جی تم آپ بھی سپنا ہو
                              ایک بیتیں لکھتے شاعر ہو
                              اک گہت اگلتی بینا ہو
                              یہ باتیں من میں وہ سوچے
                              جو کیا بتلائیں کیسا ہو
                              وہ جس کے ہاتھ میں قمست کی
                              اک لمبی گیری ریکھا ہو
                              وہ شخص پرانے قصوں کا
                              اک مدماتا شہزادہ ہو
                              جو شہر کا رستہ بھولا ہو
                              اور جنگل میں ا نکلا ہو
                              وہ راجا کاشی نگری کا
                              یا والئی بلخ و بخارا ہو
                              وہ مالک محل اٹاریوں کا
                              یا روپے سونے والا ہو
                              یا کوئی انوکھا گن والا
                              وہ جس کا جگ میں چرچا ہو
                              یا کوئی سجیلا بنجارا
                              جو نگی نگری گھوما ہو




                              ہم نگری نگری گھومے تو
                              جب نکلے تھے اوراہ ہو
                              وہ لندن ہو وہ پیرس ہو
                              وہ برلن ہو وہ روما ہو
                              وہ کابل ہو وہ بابل ہو
                              وہ جاوا ہو وہ لنکا ہو
                              وہ ساحل سین و رائین ہو
                              یا ساعت نیل و دجلہ ہو
                              وہ چین کا دیش وشال کہیں
                              یا پچھم دیس امریکا ہو
                              وہ چوٹی فیوجی یاما کی
                              یا الپس کا پربت اونچا ہو
                              وہ چھتیں گلابی لیڈن کی
                              یا نیلا آب جینوا ہو
                              دل استبنول کی گلیوں میں
                              یا شب کی سیر پراہا ہو
                              کچھ صورتیں تھیں کچھ مورتیں تھیں
                              کچھ اور بھی شاید دیکھا ہو
                              جہاں نظریں ٹھہری ٹھٹکی ہوں
                              جہاں دل کا کانٹا اٹکا ہو
                              پر ہم کو تو کچھ یاد نہیں
                              کچھ کھویا ہوکچھ پایاہو
                              ان باتوں میں ان گھاتوں میں
                              سنجوگ کا کوئی لمحہ ہو
                              ہم اپنے جو خود آپ نہیں
                              پھر بولو کون ہمارا ہو
                              یوں سمجھو شہر سرائے میں
                              شب بھر کے لیے کوئی اترا ہو
                              کوئی پردیسی کوئی سیلانی
                              وہ جس کا دور ٹھکانا ہو
                              شام آئے سویرے کوچ کیا
                              جب دھندلا دھندلا رستہ ہو
                              جب دھرتی سونی سونی ہو
                              جن انبر پھیکا پھیکا ہو









                              اک عالم تھا کیا عالم تھا
                              وہ سچا ہویا جھوٹا ہو
                              ہم اپنے آپ میں ڈوب گئے
                              خود پتھر بن خود دریا ہو
                              جیون گھاس کا تنکا جنگل میں
                              جیوں آندھی میں کوئی پتا ہو
                              ہم کس سے کہیں کس طور کہیں
                              کوئی بات ہماری سمجھا یو
                              ہم اس سے ملیں جو اپنا ہو
                              ہم اس سے کہیں جو ہم سا ہو




                              جب یہ نہیں جب وہ بھی نہیں
                              کیا بات بنے کیا رستہ ہو
                              اس زندان میں کوئی روزن ہو
                              اس گنبد میں دروازہ ہو






                              اے جوگی اے درویش کوی
                              کیوں عمر گنوائے رمتا ہو
                              کیوں تن پہ راکھ بھوت ملے
                              تو گورکھ ناتھ کا چیلاہو
                              یہ پورب پچم کچھ بھی نہیں
                              یہجوگ بجوگ بھی دھوکا ہو
                              جو تجھ سے جدا سب مایا ہے
                              پا اپنے اپ کو گر پانا ہو
                              کیوں اور پہ جی کو رجھاتا ہے
                              یہ پیت کی ریت تو پھندا ہو
                              جو ہارا جان سے ہارا
                              جو جیتا وہ بھی رسوا ہو
                              تو اپنا رہ تو اپنا بن
                              تو انشا ہے تو انشا ہو۔۔
                              :(

                              Comment


                              • Re: Mara Intekhaab




                                عجب فرصت میسر آئی ہے “دل جان رشتے“ کو
                                نہ دل کو آزمانا ہے نہ جاں کو آزمانا ہے
                                وہی دل کی حقیقت جو کبھی جاں تھی، وہ اب اخر
                                فسانہ در فسانہ در فسانہ در فسانہ ہے
                                ہمارا باہمی رشتہ جو حاصل تر تھا رشتوں کا
                                ہمارا طورِ بے زاری بھی کتنا والہانہ ہے
                                کسی کا نام لکھا ہے مری ساری بیاضوں پر
                                میں ہمت کر رہا ہوں، یعنی اب اس کو مٹانا ہے
                                ۔
                                ۔
                                یہ اک شامِ عذابِ بے سروکارانہ حالت ہے
                                ہوئے جانے کی حالت ہے۔۔بس فرصت ہی فرصت ہے
                                ۔
                                ۔
                                ۔
                                نہیں معلوم تم اس وقت کس معلوم میں ہوگے
                                نہ جانے کونسے معنی میں۔۔۔کس مفہوم میں ہوگے
                                میں تھا مفہوم، نامفہوم میں گم ہو چکا ہوں میں
                                میں تھا معلوم،نامعلوم میں گم ہوچکا ہوں میں
                                :(

                                Comment

                                Working...
                                X