Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Mara Intekhaab
Collapse
X
-
Re: Mara Intekhaab
زمستان،
نہیں شوریدگان شہر میں وہ سوزِ جاں اب کے
ہیں شامیں سوختہ جانوں کی بے شور و فغاں اب کے
ہیں شوق ِ گرمئی آغوش کے جذبے زمستانی
شب اندر شب ہو جیسے برفباری کا سماں اب کے
کوئی لہجہ یہاں شعلے پہن کے اب نہیں آتا
نہیں سایہ فگن محفل پہ سانسوں کا دھواں اب کے
سرود و ساز ہیں سرما فروشِ حلقہ یاراں
دلوں میں زمہریری کپکپی پے پر افشاں اب کے
ستم ہے رشتہ ہائے آشتی کی پاسداری ہے
میرے یارو تمہارے اور خدا کے درمیان اب کے
ہے اک خورشید یخ بستہ کا پرتو خاک پر غلطاں
ہیں زندہ دھوپ کو ترسی ہوئی یہ بستیاں اب کے
در و دیوار یخ ہیں اور ہوائیں زمہریری ہیں
لب شکوہ کھلے بھی تو صدائیں زمہریری ہیں
دلوں کی فصل برفانی ہے اور شیوے زمستانی
وفائیں زمہریری ہیں، جفائیں زمہریری ہیں
کسے کس سے گلہ اور گلے کا کیا صلہ ٹھہرے
سماعت یخ زدہ ہے، التجائیں زمہریری ہیں
کیا خونِ جگر کا خوش گمانی میں زیاں ہم نے
شفق کے رنگ لکھے داستاں در داستاں ہم نے
فضا کہ ایسی برفانی کہ سانسیں جم کے رہ جائیں
نہ کی ہوتی یہاں سینے کی گرمی رایگاں ہم نے
نفس ٹھٹرے ہوئے ہیں شعلہ و لب کے موسم میں
مجھے سردی زیادہ ہی لگے گی اب کے موسم میں
roseLast edited by Dr Fausts; 10 September 2011, 19:17.:(
Comment
Comment