Re: ~..^..~ life ki Diary Sey ~..^..~
آپ کی ڈائری میں ایک اضافہ
زمیں سے خوب لڑا آسماں سے کچھ نہ کہا
تمہاری موت پہ اللہ میاں سے کچھ نہ کہا
یہ زرد رنگ ہی تشہیر کا سبب ہوگا
خود اپنے منہ سے تو میں نے جہاں سے کچھ نہ کہا
سلوک غم سے مناسب میں اور کیا کرتا
خموش ہو گیا آہ و فغاں سے کچھ نہ کہا
تمہارے دکھ نے کیا کتنا سربلند مجھے
کہ جل کے راکھ ہوا لامکاں سے کچھ نہ کہا
مقابلہ کی سکت موت سے کسی میں نہ تھی
اسی لئے تو کبھی انس و جاں نے کچھ نہ کہا
فضا میں درد بکھیرا ہوا سے باتیں کیں
زیادہ اور تو کون و مکاں سے کچھ نہ کہا
بچارے اتنا بڑا بوجھ کیا اٹھائیں گے
یہ بات سوچ کے لفظ و بیاں سے کچھ نہ کہا
فریضہ سونپ کے آنکھوں کو رونے دھونے کا
پھر اُس کے بعد دل ناتواں سے کچھ نہ کہا
وہ موسموں سے تعلق نہیں رہا باقی
تمہارے بعد بہار و خزاں سے کچھ نہ کہا
تمہارے ذکر سے دل میں شگاف پڑتے ہیں
اسی لئے تو کسی مہرباں سے کچھ نہ کہا
ان آنسوؤں نے جو دل کی زمیں پہ گرتے ہیں
تمہارے بارے میں آب رواں سے کچھ نہ کہا
تمہارے دکھ کا کسی سے علاج کیا ہوتا
یقیں کی بات تھی وہم و گماں سے کچھ نہ کہا
زمیں سے خوب لڑا آسماں سے کچھ نہ کہا
تمہاری موت پہ اللہ میاں سے کچھ نہ کہا
یہ زرد رنگ ہی تشہیر کا سبب ہوگا
خود اپنے منہ سے تو میں نے جہاں سے کچھ نہ کہا
سلوک غم سے مناسب میں اور کیا کرتا
خموش ہو گیا آہ و فغاں سے کچھ نہ کہا
تمہارے دکھ نے کیا کتنا سربلند مجھے
کہ جل کے راکھ ہوا لامکاں سے کچھ نہ کہا
مقابلہ کی سکت موت سے کسی میں نہ تھی
اسی لئے تو کبھی انس و جاں نے کچھ نہ کہا
فضا میں درد بکھیرا ہوا سے باتیں کیں
زیادہ اور تو کون و مکاں سے کچھ نہ کہا
بچارے اتنا بڑا بوجھ کیا اٹھائیں گے
یہ بات سوچ کے لفظ و بیاں سے کچھ نہ کہا
فریضہ سونپ کے آنکھوں کو رونے دھونے کا
پھر اُس کے بعد دل ناتواں سے کچھ نہ کہا
وہ موسموں سے تعلق نہیں رہا باقی
تمہارے بعد بہار و خزاں سے کچھ نہ کہا
تمہارے ذکر سے دل میں شگاف پڑتے ہیں
اسی لئے تو کسی مہرباں سے کچھ نہ کہا
ان آنسوؤں نے جو دل کی زمیں پہ گرتے ہیں
تمہارے بارے میں آب رواں سے کچھ نہ کہا
تمہارے دکھ کا کسی سے علاج کیا ہوتا
یقیں کی بات تھی وہم و گماں سے کچھ نہ کہا
Comment