ساتھ چلنے والے بھی ہمسفرنہیں ہوتے
کچھ وصال آخر تک متعبر نہیں ہوتے
ساتھ چلنے والے بھی ہمسفرنہیں ہوتے
تو ہماری قربت سے کتنا ہی گریزاں ہو
ہم تیرے ٹھکانے سے بےخبر نہیں ہوتے
کچھ کہے بنا اکثر بولتی ہیں آنکھیں بھی
گفتگو کے سب لمحہ حرف گر نہیں ہوتے
کتنا خوف ہوتا ہے شام کے اندھیرے میں
پوچھوں ان پرندوں سے جن کے گھر نہیں ہوتے
عمر بھر نہیں ملتا واپسی کا دروازہ
آگہی کے زندان میں بام و در نہیں ہوتے
کچھ وصال آخر تک متعبر نہیں ہوتے
ساتھ چلنے والے بھی ہمسفرنہیں ہوتے
تو ہماری قربت سے کتنا ہی گریزاں ہو
ہم تیرے ٹھکانے سے بےخبر نہیں ہوتے
کچھ کہے بنا اکثر بولتی ہیں آنکھیں بھی
گفتگو کے سب لمحہ حرف گر نہیں ہوتے
کتنا خوف ہوتا ہے شام کے اندھیرے میں
پوچھوں ان پرندوں سے جن کے گھر نہیں ہوتے
عمر بھر نہیں ملتا واپسی کا دروازہ
آگہی کے زندان میں بام و در نہیں ہوتے
Comment