خوش تھے کچھ ایسے تیری رفاقت کے شوق میں
منزل گوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں
نفرت ہی ملی ہے ہمیں ہر مقام پر
جس در پہ ہم گےء ہیں محبت کے شوق میں
ہم بارگاہ عشق میں مقبول یوں ہوءے
خود سے بچھڑ گےء تیری قربت کے شوق میں
لوٹے ہیں اب تو ساتھ ہیں رنج و عالم کی بھیڑ
نکلے تھے گھر سے اک مسرت کے شوق میں
اب تو دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
ایسے لوٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں
منزل گوا دی ہم نے مسافت کے شوق میں
نفرت ہی ملی ہے ہمیں ہر مقام پر
جس در پہ ہم گےء ہیں محبت کے شوق میں
ہم بارگاہ عشق میں مقبول یوں ہوءے
خود سے بچھڑ گےء تیری قربت کے شوق میں
لوٹے ہیں اب تو ساتھ ہیں رنج و عالم کی بھیڑ
نکلے تھے گھر سے اک مسرت کے شوق میں
اب تو دامن میں حسرتوں کے سوا کچھ نہیں
ایسے لوٹے ہیں ہم تیری چاہت کے شوق میں
Comment