Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

    Zaberdast collection..................

    Comment


    • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

      thanks all
      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

      Comment


      • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

        غزل
        (ساغر صدیقی)

        ذرا کچھ اور قربت زیر داماں لڑکھڑاتے ہیں
        مئے شعلہ فگن پی کر گلستاں لڑکھڑاتے ہیں

        تخیل سے گزرتے ہیں تو نغمے چونک اُٹھتے ہیں
        تصور میں بہ انداز بہاراں لڑکھڑاتے ہیں

        قرار دین و دنیا آپ کی بانہوں میں لرزاں ہیں
        سہارے دیکھ کر زلف پریشاں لڑکھڑاتے ہیں

        تری آنکھوں کے افسانے بھی پیمانے ہیں مستی کے
        بنام ہوش مدہوشی کے عنواں لڑکھڑاتے ہیں

        سنو! اے عشق میں توقیر ہستی ڈھونڈنے والو
        یہ وہ منزل ہے جس منزل پہ انساں لڑکھڑاتے ہیں

        تمہارا نام لیتا ہوں فضائیں رقص کرتی ہیں
        تمہاری یاد آتی ہے تو ارماں لڑکھڑاتے ہیں

        کہیں سے میکدے میں اس طرح کے آدمی لاؤ
        کہ جن کی جنبشِ ابرو سے ایماں لڑکھڑاتے ہیں

        یقیناً حشر کی تقریب کے لمحات آ پہنچے
        قدم ساغر قریب کوئے جاناں لڑکھڑاتے ہیں
        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

        Comment


        • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

          غم سے پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
          دُنیا سے کٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

          دن رات بانٹتے ہیں ، ہمیں مختلف خیال
          یوں ان میں بٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

          اتنے سوال دل میں ہیں اور وہ خموش در
          اُس در سے ہٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

          ہیں سختیِ سفر سے بہت تنگ ، پر منیر
          گھر کو پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
          شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

          Comment


          • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

            Originally posted by saraah View Post
            غم سے پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
            دُنیا سے کٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

            دن رات بانٹتے ہیں ، ہمیں مختلف خیال
            یوں ان میں بٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

            اتنے سوال دل میں ہیں اور وہ خموش در
            اُس در سے ہٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

            ہیں سختیِ سفر سے بہت تنگ ، پر منیر
            گھر کو پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
            good one : )

            Comment


            • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

              buhat khooob........

              Comment


              • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                khubsurat intekhab:rose

                Comment


                • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                  یارب! مرے سکوت کو نغمہ سرائی دے

                  زخمِ ہُنر کو حوصلہ لب کشائی دے

                  لہجے کو جُوئے آب کی وہ نے نوائی دے

                  دُنیا کو حرف حرف کا بہنا سنائی دے

                  رگ رگ میں اُس کا لمس اُترتا دکھائی دے

                  جو کیفیت بھی جسم کو دے، انتہائی دے

                  شہرِ سخن سے رُوح کو وہ آشنائی دے

                  آنکھیں بھی بند رکھوں تو رستہ سجھائی دے

                  تخیئلِ ماہتاب ہو، اظہارِ آئینہ

                  آنکھوں کو لفظ لفظ کا چہرہ دکھائی دے

                  دل کو لہو کروں تو کوئی نقش بن سکے

                  تو مجھ کو کربِ ذات کی سچی کمائی دے

                  دُکھ کے سفر میں منزلِ نایافت کُچھ نہ ہو

                  زخمِ جگر سے زخمِ ہُنر تک رسائی دے

                  میں عشق کائنات میں زنجیر ہوسکوں

                  مجھ کو حصارِ ذات کے شہر سے رہائی دے


                  پہروں کی تشنگی پہ بھی ثابت قدم رہوں

                  دشتِ بلا میں، رُوح مجھے کربلائی دے
                  شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                  Comment


                  • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                    thank u Girls :)
                    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                    Comment


                    • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                      شعلہ شوق کی آغوش میں کیوں کر آؤں
                      اک تمنا ہوں کہ مٹ جاؤں اگر بر آؤں

                      ایک نغمہ ہوں اگر ان کے لبوں پر کھیلوں
                      ایک حسرت ہوں اگر خود کو میسر آؤں

                      ایک عالم ہوں جسے بس کوئی محسوس کرے
                      کوئی معنی ہوں کہ الفاظ کے اندر آؤں

                      نقش بر آب سہی، کچھ بھی سہی، ہوں تو سہی
                      ریت کی قید میں کیا خود سے بچھڑ کر آؤں

                      میری پہچان ہو شاید انہی ذروں کی چمک
                      اپنے گھر میں اسی زینے سے اتر کر آؤں

                      کھل گئی مجھ سے حیا ان کی پر اے عمرِ وفا
                      دل یہ کہتا ہے کہ اب اور کسی پر آؤں

                      اپنے دامن میں کہو، آگ سنبھالوں کیسے
                      ہاتھ اپنے تو محب خیر سے اکثر آؤں


                      محب عارفی
                      شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                      Comment


                      • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                        with thanks to SUKHANWAR


                        جہاں معبود ٹھہرايا گيا ہوں
                        وہيں سولی پہ لٹکايا گيا ہوں

                        سنا ہر بار ميرا کلمہء صدق
                        مگر ہر بار جھٹلايا گيا ہوں

                        عجب اک سّرِ مبہم ہے مری ذات
                        نہ سمجھا ہوں نہ سمجھايا گيا ہوں

                        مرے نقشِ قدم نظروں سے اوجھل
                        مگر ہر موڑ پر پايا گيا ہوں

                        کبھی ماضی کا جيسے تذکرہ ہو
                        زباں پر اس طرخ لايا گيا ہوں

                        مثالِ وحی حق انسانيت کے
                        ہر اک وقفے ميں دہرايا گيا ہوں

                        جو موسی ہوں تو ٹھکرايا گيا تھا
                        جو عيسی ہوں تو جھٹلايا گيا ہوں

                        جہاں ہے رسم قتلِ انبيا کی
                        وہاں مبعوث فرمايا گيا ہوں

                        بطورِ فديہ قربان گاہ کی سمت
                        کہاں سے ہانک کر لايا گيا ہوں

                        ابھی تدفين باقی ہے ابھی تو
                        لہو سے اپنے نہلايا گيا ہوں

                        دوامی عظمتوں کے مقبرے ميں
                        ہزاروں بار دفنايا گيا ہوں

                        ميں اس حيرت سراۓ آب و گل ميں
                        بحکمِ خاص بھجوايا گيا ہوں

                        کوئ مہمان ناخواندہ نہ سمجھے
                        بصد اصرار بلوايا گيا ہوں

                        بطورِ ارمغاں لايا گيا تھا
                        بطورِ ارمغاں لايا گيا ہوں

                        ترس کيسا کہ اس دارالبلا ميں
                        ازل کے دن سے ترسايا گيا ہوں

                        اساسِ ابتلا محکم ہے مجھ سے
                        کہ ديواروں ميں چنوايا گيا ہوں

                        کبھی تو نغمہء داؤد بن کر
                        سليماں کے لۓ گايا گيا ہوں

                        کبھي يعقوب کے نوحے ميں ڈھل کر
                        در محبس پہ دہرايا گيا ہوں

                        ظہور و غيب و پيدا و نہاں کيا
                        کہيں کھويا کہيں پايا گيا ہوں

                        نجانے کونسے سانچے ميں ڈھاليں
                        ابھی تو صرف پگھلايا گيا ہوں

                        جہاں تک مہرِ روز افروز پہنچا
                        وہيں تک صورتِ سايہ گيا ہوں

                        (رئیس امروہوی)
                        شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                        Comment


                        • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                          Khoob
                          Zindgi iss baar mera naam na shamil krna
                          Agur ye tae hai ke yahi khail rahe ga

                          Comment


                          • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                            بلند از باوفا و جفا ہو گئے ہم
                            محبت سے بھی ماورا ہو گئے ہم

                            اشاروں اشاروں میں کیا کہہ گئیں وہ
                            نگاہوں نگاہوں میں کیا ہو گئے ہم

                            ترے دل میں تیری نظر میں سما کر
                            تمنائے ارض و سما ہوگئے ہم

                            حقیقت نہ تھی دل لگانے کے قابل
                            حقیقت سے کیوں آشنا ہوگئے ہم

                            محبت کی کچھ تلخیوں کی بدولت
                            مغنیء شیریں نوا ہو گئے ہم

                            نہ دیکھے گئے اُس نظر کے تقاضے
                            زسرتابہ پا مُدعا ہوگئے ہم

                            سمجھنا ترا کوئی آساں ہے ظالم
                            یہ کیا کم ہے خود آشنا ہوگئے ہم

                            بھٹک کر پڑے رہزنوں کے جو ہاتھوں
                            لُٹے اس قدر ، رہنما ہو گئے ہم

                            جنونِ خودی کا یہ اعجاز دیکھو
                            کہ جب موج آئی خدا ہوگئے ہم

                            چٹکنے نہ پائی تھیں کلیاں چمن میں
                            کہ اس جانِ گل سے جدا ہوگئے ہم

                            محبت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی
                            مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم

                            نہیں کم یہ ہستی کی معراج ساغر
                            کہ خاکسترِ میکدہ ہوگئے ہم
                            شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

                            Comment


                            • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                              Originally posted by saraah View Post
                              غم سے پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
                              دُنیا سے کٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

                              دن رات بانٹتے ہیں ، ہمیں مختلف خیال
                              یوں ان میں بٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

                              اتنے سوال دل میں ہیں اور وہ خموش در
                              اُس در سے ہٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں

                              ہیں سختیِ سفر سے بہت تنگ ، پر منیر
                              گھر کو پلٹ ہی جائیں گے ایسے بھی ہم نہیں
                              Buhat umda......sis

                              Comment


                              • Re: سارہ کا ذوق اِنتخاب۔

                                Originally posted by saraah View Post
                                بلند از باوفا و جفا ہو گئے ہم
                                محبت سے بھی ماورا ہو گئے ہم

                                اشاروں اشاروں میں کیا کہہ گئیں وہ
                                نگاہوں نگاہوں میں کیا ہو گئے ہم

                                ترے دل میں تیری نظر میں سما کر
                                تمنائے ارض و سما ہوگئے ہم

                                حقیقت نہ تھی دل لگانے کے قابل
                                حقیقت سے کیوں آشنا ہوگئے ہم

                                جنونِ خودی کا یہ اعجاز دیکھو
                                کہ جب موج آئی خدا ہوگئے ہم

                                محبت نے عمرِ ابد ہم کو بخشی
                                مگر سب یہ سمجھے فنا ہوگئے ہم

                                نہیں کم یہ ہستی کی معراج ساغر
                                کہ خاکسترِ میکدہ ہوگئے ہم
                                Buhat zabardast.................. Accept the reputation

                                Comment

                                Working...
                                X