حقیقتوں کا جلال دیں گے
حقیقتوں کا جلال دیں گے صداقتوں کا جمال دیں گے
تجھے بھی اے غم زمانہ غزل کے سانچے میں ڈھال دیں گے
تپش پتنگوں کی بخش دیں گے لہو چراغوں میں ڈال دیں گے
ہم ان کی محفل میں رہ گئے ہیں تو ان کی محفل سنبھال دیں گے
یہ عقل والے اس طرح ہمیں فریب کمال دیں گے
جنوں کے دامن سے پھول چن کر, خرد کے دامن میں ڈال دیں گے
ہماری آشفتگی سلامت سلجھ ہی جاۓ گی زلف روا
جو پیچ و خم رہ گئے ہیں باقی وہ پیچ و خم بھی نکال دیں گے
Comment