اپنی پلکیں بچھا
اپنی پلکیں بچھا کے رکھ دی ہیں
تیری گلیاں سجا کے رکھ دی ہیں
آج باتیں ہزار کرنا تھیں
ساری کل پہ اٹھا کےرکھ دی ہیں
کوئی منظر کہیں سے لے آنا
میں نے آنکھیں بنا کے رکھ دی ہیں
گیت گائیں گی رات بھر یادیں
میں نے تاریں ہلا کے رکھ دی ہیں
آندھیوں کو ذرا خبر دے دو
میں نے شمعیں جلا کے رکھ دی ہیں
اپنے کمرے کے ایک کونے میں
تیری یادیں بُجھا کے رکھ دی ہیں
دونوں آنکھوں کی پتلیاں میں نے
تیری کھڑکی میں لا کے رکھ دی ہیں.
Comment