مٹی میں اپنا آپ، ملانے کے دن نہ تھے
جان عزیز، یہ تیرے، جانے کے دن نہ تھے
اب تو بہار آئی تھی، اب تو کھلے تھے پھول
یہ اہل گلستاں کو، رلانے کے دن نہ تھے
مانا کہ تجھ کو رسم مدارات تھی عزیز
لیکن ابھی قضا کو، بلانے کے دن نہ تھے
گہری ھے شام، چاند کا امکان بھی نہیں
یہ تو تیرے چراغ، بجھانے کے دن نہ تھے
باقی تھی رات اور ابھی، احباب بیٹھے تھے
یوں جا کے بزم غیر، سجانے کے دن نہ تھے
جان عزیز، یہ تیرے، جانے کے دن نہ تھے
اب تو بہار آئی تھی، اب تو کھلے تھے پھول
یہ اہل گلستاں کو، رلانے کے دن نہ تھے
مانا کہ تجھ کو رسم مدارات تھی عزیز
لیکن ابھی قضا کو، بلانے کے دن نہ تھے
گہری ھے شام، چاند کا امکان بھی نہیں
یہ تو تیرے چراغ، بجھانے کے دن نہ تھے
باقی تھی رات اور ابھی، احباب بیٹھے تھے
یوں جا کے بزم غیر، سجانے کے دن نہ تھے
Comment