اسلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاہ
بنت آدم ۔۔۔۔۔۔۔ بنت حوا
مجھے خدا نے عورت ہونے کا حسین شرف عطا کیا ہے ۔۔
میرے چار روپ ہیں :
1
۔ بیٹی
2
۔ بہن
3
۔ بیوی
4
۔ ماں
کسی نے کبھی کہا تھا کہ :
" میں بیٹی ہوں تو رحمت ہوں ، میں بہن ہوں تو عزت ہوں
میں بیوی ہوں تو شہرت ہوں ، میں ماں ہوں تو جنت ہوں
کہنے والے نے ہی سچ نہیں کہا تھا ، یہ نئی تہذیب و رسم و رواج کے ماننے والے لوگوں نے اس قابل اعتبار حقیقت کو جھوٹ کا کفن پہنا کر تلخیوں کے قبرستان میں زیر خاک کر دیا ہے ۔۔
" میں نہیں جانتی "
" مگر ہاں "
آئے دن میری ذات کو نئے زخم و ستم اور نا گیزر جبر سے متعارف کرایا جاتا ہے :
1
۔ کبھی میرے وجود پر لپٹی حیا کی چادر کو تار تار کر دیا جاتا ہے ۔
2
۔ کبھی میرے وجود کو ابن آدم کی ہوس کے مضبوط شیکنجے میں نوچ دیا جاتا ہے ۔
3
۔ کبھی میرے وجود کو آگ کی ایندھن بنا دیا جاتا ہے ۔
4
۔ کبھی میرے وجود کے چند حصوں کو میرے تن سے کاٹ کر جدا کر دیا جاتا ہے ۔
اعمال میں اس طرح لایا ہے مجھ کو ابن آدم نے
کسی بچے نے کھیلا اور کھیلونا توڑ دیا جیسے
کیا قرآن و سنت میں یہ ہی حیثیت بیان کی گئی ہے میری ؟
کیا 73 کے آئین میں میرا یہ ہی مقام بتایا گیا ہے ؟
اگر ہاں تو ٹھیک ہے ۔۔۔
اگر نہیں تو کیوں ؟ ۔۔۔۔ آخر کیوں ؟
1
۔ کیا میری زندگی کا کوئی مقصد نہیں ؟
2
۔ کیا میری سوچ و ارادے کی کوئی اہمیت نہیں ؟
3
۔ کیا میری خواہشات کی کوئی قدر و قیمت نہیں ؟
4
۔ کیا میرے دل کو بھلانے کا کوئی سرو سامان نہیں ؟
5
۔ کیا میرے ہونٹوں کو مسکرانے کا کوئی حق نہیں ؟
6
۔ کیا دل صرف مرد ہی رکھتے ہیں ؟
7
۔ کیا عورت دل نہیں رکھتی ؟
مجھے بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدارا مجھے بتائیں
میں کس عدالت میں اپنے حق و انصاف کی آواز اٹھاوں ؟
میں کس وکیل کو اپنی دلیلوں کا محافظ بناوں ؟
میں کس اہل نشین کو اپنا گواہ ٹھراوں ؟
کیا کوئی مجھے انصاف دلائے گا ؟
اگر ہاں تو کب ؟
اگر نہیں تو
میں عورت کیوں ہوں ؟؟؟؟؟؟
—
بنت آدم ۔۔۔۔۔۔۔ بنت حوا
مجھے خدا نے عورت ہونے کا حسین شرف عطا کیا ہے ۔۔
میرے چار روپ ہیں :
1
۔ بیٹی
2
۔ بہن
3
۔ بیوی
4
۔ ماں
کسی نے کبھی کہا تھا کہ :
" میں بیٹی ہوں تو رحمت ہوں ، میں بہن ہوں تو عزت ہوں
میں بیوی ہوں تو شہرت ہوں ، میں ماں ہوں تو جنت ہوں
کہنے والے نے ہی سچ نہیں کہا تھا ، یہ نئی تہذیب و رسم و رواج کے ماننے والے لوگوں نے اس قابل اعتبار حقیقت کو جھوٹ کا کفن پہنا کر تلخیوں کے قبرستان میں زیر خاک کر دیا ہے ۔۔
" میں نہیں جانتی "
" مگر ہاں "
آئے دن میری ذات کو نئے زخم و ستم اور نا گیزر جبر سے متعارف کرایا جاتا ہے :
1
۔ کبھی میرے وجود پر لپٹی حیا کی چادر کو تار تار کر دیا جاتا ہے ۔
2
۔ کبھی میرے وجود کو ابن آدم کی ہوس کے مضبوط شیکنجے میں نوچ دیا جاتا ہے ۔
3
۔ کبھی میرے وجود کو آگ کی ایندھن بنا دیا جاتا ہے ۔
4
۔ کبھی میرے وجود کے چند حصوں کو میرے تن سے کاٹ کر جدا کر دیا جاتا ہے ۔
اعمال میں اس طرح لایا ہے مجھ کو ابن آدم نے
کسی بچے نے کھیلا اور کھیلونا توڑ دیا جیسے
کیا قرآن و سنت میں یہ ہی حیثیت بیان کی گئی ہے میری ؟
کیا 73 کے آئین میں میرا یہ ہی مقام بتایا گیا ہے ؟
اگر ہاں تو ٹھیک ہے ۔۔۔
اگر نہیں تو کیوں ؟ ۔۔۔۔ آخر کیوں ؟
1
۔ کیا میری زندگی کا کوئی مقصد نہیں ؟
2
۔ کیا میری سوچ و ارادے کی کوئی اہمیت نہیں ؟
3
۔ کیا میری خواہشات کی کوئی قدر و قیمت نہیں ؟
4
۔ کیا میرے دل کو بھلانے کا کوئی سرو سامان نہیں ؟
5
۔ کیا میرے ہونٹوں کو مسکرانے کا کوئی حق نہیں ؟
6
۔ کیا دل صرف مرد ہی رکھتے ہیں ؟
7
۔ کیا عورت دل نہیں رکھتی ؟
مجھے بتائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدارا مجھے بتائیں
میں کس عدالت میں اپنے حق و انصاف کی آواز اٹھاوں ؟
میں کس وکیل کو اپنی دلیلوں کا محافظ بناوں ؟
میں کس اہل نشین کو اپنا گواہ ٹھراوں ؟
کیا کوئی مجھے انصاف دلائے گا ؟
اگر ہاں تو کب ؟
اگر نہیں تو
میں عورت کیوں ہوں ؟؟؟؟؟؟
—
Comment