Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Ghalib aur jannat ki khush'khayali

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Ghalib aur jannat ki khush'khayali



    غالب اور جنت کی خوش خیالی


    غالب آزاد خیال تھے یہ حقیقیت ہر شک سے بالاتر ہے۔ ہر فرقہ ہر مسلک اور ہر مذہب سے متعلق لوگ ان کے حلقہءاحباب میں داخل تھے۔ کسی قسم کی تفریق وامتیاز کے بغیر پیش آتے تھے۔ یہ سب اپنی جگہ ان کی مسلمانی پر شک کرنا بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ گنہگار ہونا اور مذہب یا مذہب کے کسی حصہ سے انحراف‘ دو الگ باتیں ہیں۔

    اپنے کہے کی سند میں کچھ باتیں عرض کرتا ہوں:

    ١۔ غالب نجف اور حرمین جانے کی شدت سے خواہش رکھتے تھے۔ اس امر کا اظہار مختف جگہوں پر ملتا ہے۔ سند میں غالب کا یہ شعر ملاحظہ فرماءیں:
    مقطع سلسلہءشوق نہیں ہے یہ شہر
    عزم سیر نجف و طوف حرم ہے ہم کو

    ٢۔ بہادر شاہ ظفر نے جب حج کرنے کا قصد کیا تو غالب نے بھی ساتھ جانے کی خواہش کی۔ سند میں یہ شعر ملاحظہ ہو:
    غالب! اگر اس سفر میں مجھے ساتھ لے چلیں
    حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی

    ٣۔ ان کی پوری زندگی میں ایسا کوئ واقعہ نہیں ملتا جس سے اسلام سے انحراف واضح ہوتا ہو۔ ان کی زبان سے نکلا کوئ لفظ بھی ریکارذ میں نہیں ملتا جس سے اسلام سے پھرنے یا اس ذیل میں انحراف کا پہلو سامنے آتا ہو۔

    لفظ جب کسی دوسری زبان میں مہاجرت اختیار کرتے ہیں تو وہ اپنی اصل زبان کا کلچر وغیرہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔ لفظ حور عربی ہے‘ یہ عربی میں جمع ہے اور جنت کی عورت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو میں یہ واحد استغمال ہوتا ہے اور اس سے مراد خوبصورت عورت لی جاتی ہے۔ ایک ہی کیا ہزاروں لفظ دوسری زبانوں میں جا کر مفاہیم استعمال تلفظ ہیءت وغیرہ کھو دیتے ہیں۔ وٹران و سپٹران کس انگریزی کے لفظ ہیں۔ لفظ ہند کے عربی فارسی اور اردو مفاہیم قطعی الگ سے ہیں۔ ہونسلو کس عربی کا ہے۔ فرمایے عینک کس زبان کا لفظ ہے۔ یہ عین اور نک سے ترکیب پایا ہے۔ قلفی کوئ لفظ ہی نہیں لیکن مستعمل ہے۔ تابعدار کو غلط سمجھا جاتا ہے۔ اپنی حقیقت میں غلط نہیں۔ میں اس ذیل میں کئ مثالیں دے سکتا ہوں۔

    قرآن مجید کا ہر لفظ‘ اس پر ایمان رکھنے والوں کے لیے ہر شک سے بالا ہے تو پھر غالب کس طرح کہتے ہیں:

    ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیت لیکن
    دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

    قرآن میں جنت کے حوالہ سے جو بھی کہا گیا ہے‘ واضح کہا گیا ہے۔ کسی سطع پر ابہام پیدا نہیں ہوتا۔ جب ابہام نہیں تو غالب اس طرح کی باتیں کیوں کرتے ہیں۔ غالب کی مسلمانی مشکوک نہیں۔ آدھی مسلمانی بھی اس طرح کی باتیں نہیں کرتی۔

    یہ قرآن مجید والی جنت مراد نہیں۔ یہ شعر غالبا 1821 کا ہے اور یہ دور شاہ عالم ٹانی کا ہے۔ شاہ عالم ثانی شاعر تھا اور آفتاب تخلص کرتا تھا۔ اس عہد کے شعرا‘ خود آفتاب کے ہاں لفظ جنت کئ معنوں میں باندھا گیا ہے۔ غالب کے ہاں ان معروضات کے تناظر میں لفظ جنت کے معنوں دریافت کر لیں:

    ١۔ یہ شدید افراتفری کا دور تھا۔ اندرونی بیرونی قوتیں برسرپیکار تھیں۔ اس کے ساتھ ہی اصلاح احوال کے داعی بھی کوشاں تھے۔
    لوگ امید کر رہے تھے کہ یہ خطہ پھر سے امن و سکون کا گہوارہ بن جاءے گا۔ لفظ جنت امن و سکون کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔

    ٢۔ مغربی تہذیب اور مغرب والوں کو بھی سکون اور ترقی کا منبع سمجھا گیا ہے اور یہ خوش فہی آج بھی موجود ہے۔

    ٣۔برصغیر بلاشبہ جتت نظیر خطہ ارض ہے۔ وساءل قدرت‘ مین پاور‘ ذہانت‘ محنت‘ کوشش‘ موسموں وغیرہ کے حوالہ سے کوئ خطہ اس کے جوڑ کا نہیں۔ پوری دنیا کو غلہ سبزیات یہاں سے فراہم ہوتی تھیں اور آج بھی صورت مختلف نہیں۔ اس دور کے حالات میں اسے جنت نظیر کہنا خوش طبعی سے زیادہ بات نہ تھی۔

    ٤۔ اہل صوف کے ہاں جنت کے معنی الگ سے ہیں۔ حالات سے تنگ ہو کر لوگ دنیا تیاگنے پر مجبور ہو گءے تھے۔ گویا تصوف کی آغوش ہی باقی رہ گئ تھی۔

    درج بالا معروضات کی روشنی میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غالب اپنے اس شعر میں کس جنت کو خوش خیالی کا نام دے رہے ہیں۔غالب کے شعر کی یہی شرح بنتی ہے‘ مجھے قطعا اصرار نہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ ان توجہحات کی روشنی میں غالب کی فکر تک رسائ کی کوئ راہ نکل آءے۔

  • #2
    Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali



    غالب اور جنت کی خوش خیالی


    غالب آزاد خیال تھے یہ حقیقیت ہر شک سے بالاتر ہے۔ ہر فرقہ ہر مسلک اور ہر مذہب سے متعلق لوگ ان کے حلقہءاحباب میں داخل تھے۔ کسی قسم کی تفریق وامتیاز کے بغیر پیش آتے تھے۔ یہ سب اپنی جگہ ان کی مسلمانی پر شک کرنا بہت بڑی زیادتی ہو گی۔ گنہگار ہونا اور مذہب یا مذہب کے کسی حصہ سے انحراف‘ دو الگ باتیں ہیں۔

    اپنے کہے کی سند میں کچھ باتیں عرض کرتا ہوں:

    ١۔ غالب نجف اور حرمین جانے کی شدت سے خواہش رکھتے تھے۔ اس امر کا اظہار مختف جگہوں پر ملتا ہے۔ سند میں غالب کا یہ شعر ملاحظہ فرماءیں:
    مقطع سلسلہءشوق نہیں ہے یہ شہر
    عزم سیر نجف و طوف حرم ہے ہم کو

    ٢۔ بہادر شاہ ظفر نے جب حج کرنے کا قصد کیا تو غالب نے بھی ساتھ جانے کی خواہش کی۔ سند میں یہ شعر ملاحظہ ہو:
    غالب! اگر اس سفر میں مجھے ساتھ لے چلیں
    حج کا ثواب نذر کروں گا حضور کی

    ٣۔ ان کی پوری زندگی میں ایسا کوئ واقعہ نہیں ملتا جس سے اسلام سے انحراف واضح ہوتا ہو۔ ان کی زبان سے نکلا کوئ لفظ بھی ریکارذ میں نہیں ملتا جس سے اسلام سے پھرنے یا اس ذیل میں انحراف کا پہلو سامنے آتا ہو۔

    لفظ جب کسی دوسری زبان میں مہاجرت اختیار کرتے ہیں تو وہ اپنی اصل زبان کا کلچر وغیرہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔ لفظ حور عربی ہے‘ یہ عربی میں جمع ہے اور جنت کی عورت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو میں یہ واحد استغمال ہوتا ہے اور اس سے مراد خوبصورت عورت لی جاتی ہے۔ ایک ہی کیا ہزاروں لفظ دوسری زبانوں میں جا کر مفاہیم استعمال تلفظ ہیءت وغیرہ کھو دیتے ہیں۔ وٹران و سپٹران کس انگریزی کے لفظ ہیں۔ لفظ ہند کے عربی فارسی اور اردو مفاہیم قطعی الگ سے ہیں۔ ہونسلو کس عربی کا ہے۔ فرمایے عینک کس زبان کا لفظ ہے۔ یہ عین اور نک سے ترکیب پایا ہے۔ قلفی کوئ لفظ ہی نہیں لیکن مستعمل ہے۔ تابعدار کو غلط سمجھا جاتا ہے۔ اپنی حقیقت میں غلط نہیں۔ میں اس ذیل میں کئ مثالیں دے سکتا ہوں۔

    قرآن مجید کا ہر لفظ‘ اس پر ایمان رکھنے والوں کے لیے ہر شک سے بالا ہے تو پھر غالب کس طرح کہتے ہیں:

    ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیت لیکن
    دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

    قرآن میں جنت کے حوالہ سے جو بھی کہا گیا ہے‘ واضح کہا گیا ہے۔ کسی سطع پر ابہام پیدا نہیں ہوتا۔ جب ابہام نہیں تو غالب اس طرح کی باتیں کیوں کرتے ہیں۔ غالب کی مسلمانی مشکوک نہیں۔ آدھی مسلمانی بھی اس طرح کی باتیں نہیں کرتی۔

    یہ قرآن مجید والی جنت مراد نہیں۔ یہ شعر غالبا 1821 کا ہے اور یہ دور شاہ عالم ٹانی کا ہے۔ شاہ عالم ثانی شاعر تھا اور آفتاب تخلص کرتا تھا۔ اس عہد کے شعرا‘ خود آفتاب کے ہاں لفظ جنت کئ معنوں میں باندھا گیا ہے۔ غالب کے ہاں ان معروضات کے تناظر میں لفظ جنت کے معنوں دریافت کر لیں:

    ١۔ یہ شدید افراتفری کا دور تھا۔ اندرونی بیرونی قوتیں برسرپیکار تھیں۔ اس کے ساتھ ہی اصلاح احوال کے داعی بھی کوشاں تھے۔
    لوگ امید کر رہے تھے کہ یہ خطہ پھر سے امن و سکون کا گہوارہ بن جاءے گا۔ لفظ جنت امن و سکون کے لیے استعمال ہوتا آیا ہے۔

    ٢۔ مغربی تہذیب اور مغرب والوں کو بھی سکون اور ترقی کا منبع سمجھا گیا ہے اور یہ خوش فہی آج بھی موجود ہے۔

    ٣۔برصغیر بلاشبہ جتت نظیر خطہ ارض ہے۔ وساءل قدرت‘ مین پاور‘ ذہانت‘ محنت‘ کوشش‘ موسموں وغیرہ کے حوالہ سے کوئ خطہ اس کے جوڑ کا نہیں۔ پوری دنیا کو غلہ سبزیات یہاں سے فراہم ہوتی تھیں اور آج بھی صورت مختلف نہیں۔ اس دور کے حالات میں اسے جنت نظیر کہنا خوش طبعی سے زیادہ بات نہ تھی۔

    ٤۔ اہل صوف کے ہاں جنت کے معنی الگ سے ہیں۔ حالات سے تنگ ہو کر لوگ دنیا تیاگنے پر مجبور ہو گءے تھے۔ گویا تصوف کی آغوش ہی باقی رہ گئ تھی۔

    درج بالا معروضات کی روشنی میں اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ غالب اپنے اس شعر میں کس جنت کو خوش خیالی کا نام دے رہے ہیں۔غالب کے شعر کی یہی شرح بنتی ہے‘ مجھے قطعا اصرار نہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ ان توجہحات کی روشنی میں غالب کی فکر تک رسائ کی کوئ راہ نکل آءے۔





    Comment


    • #3
      Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

      سر جی معذرت
      آپ کا فونٹ سائز بہت چھوٹا تھا

      اس لیے دوبارہ پوسٹ کی آپ کی پہلی پوسٹ پڑھنے کے لیے


      مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی

      یہاں آپ نے غالب کی مسلمانی پر کیوں بات کرنا شروع کردی

      یا اس کے حق میں کیوں دلائل دیے

      یہ تو عجیب سی بات لگی ہے مجھے اسے آپ ہی وضاحت سے بتا سکتے ہیں

      یعنی کہ میں اگر کہوں

      فساد کوئی نہ رام و رحیم کا جھگڑا
      میرے سماج سے بہتر شراب خانہ ہے

      تو کیا بات مسلمانی پر چلی جائے گی

      خیر غالب کے اس شعر کی جو شرح پیش کی آپ نے

      مجھے اس سے اتفاق نہیں

      میرے پوائنٹس

      اس وقت چلو مان لیا جنت سے یہ مرا تھی جو آپ نے لی

      مگر عرب میں تو جنت کہتے ہی ہریالی اور پانی والی جگہ کو ہیں

      لغت میں اس لفظ کے ایک یہ بھی معنی ملتے ہیں کہ

      زمین کا ایک ایسا ٹکڑا جو کھجوروں کے درختوں سے ڈھکا ہوا ہو

      اور ہر طرف ہریالی ہو

      خیر غالب کے حوالے سے میں یہ بحث نہیں کرتا کہ وہ مسلمان تھے یا نہیں تھے

      تھے تب بھی میرے لیے قابل احترام ہیں اور نہیں تھے تب بھی وہ عزت ہے انکی

      لیکن ایک بات ذہن میں آئے گی کہ

      غالب جیسا شاعر جب ایسا شعر کہہ رہا ہے

      اور اس میں لفظ جنت بھی استعمال کر رہا ہے

      تو کیا نہیں جانتا ۔۔۔ کہ خلقت ۔۔۔

      اس سے کیا مراد لے گی ۔۔۔

      اس کے علاوہ

      غالب کے حج کرنے کی خواہش پر جو دلائل کے طور پر شعر پیش کیا ہے

      اس میں تو حج کی کوئی خواہش نہیں بلکہ

      اپنے حج کے ثواب کو رکھنے پر بھی غالب روادار نہیں

      صرف سفر ۔۔ یا سیاحت کے طور پر ایک دلیل بن سکتی ہے

      مختصر یہ کہ جب تک میں قرآن کے بارے میں نہیں جانتا تھا

      غالب کا یہ شعر ہضم کرنا دشوار تھا

      اور بحیثیت قرآن کے ایک چھوٹے سے طالب علم ہونے کے ناطے

      اور مسلم امہ کی یہ حالت دیکھتے ہوئے تو میں بھی کہہ سکتا ہوں

      دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے


      لیکن جنت کی حقیقت معلوم ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا

      کیوں کہ وہ تو خدا نے صاف کہہ رکھا ہے

      تم اس کی حقیقت جان ہی نہیں سکتے


      اس بیان کے بعد پھر غالب صاحب کا یہ دعویٰ ۔۔

      بات کو وہیں لے جائے گا

      جہاں سے آپ نے شروع کی


      مسلمانی پہ شک والی





      Comment


      • #4
        Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

        آپ نے غالبا آخری جملے ملاحظہ نہیں فرماءے۔

        “غالب کے شعر کی یہی شرح بنتی ہے‘ مجھے قطعا اصرار نہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ ان توجہحات کی روشنی میں غالب کی فکر تک رسائ کی کوئ راہ نکل آءے۔“

        Comment


        • #5
          Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

          Originally posted by Dr Maqsood Hasni View Post
          آپ نے غالبا آخری جملے ملاحظہ نہیں فرماءے۔

          “غالب کے شعر کی یہی شرح بنتی ہے‘ مجھے قطعا اصرار نہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ ان توجہحات کی روشنی میں غالب کی فکر تک رسائ کی کوئ راہ نکل آءے۔“
          جی پڑھ لی تھیں

          اگر پھر بھی اپنا موقف پیش کرنا غلط ہے تو

          میں معذرت چاہتا ہوں





          Comment


          • #6
            Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

            جناب موقف پیش کرنے کے لیے ہی تو میں نے یہ گزارش کی ہے۔
            بڑی بڑی مہربانی
            الله آپ کو خوش اور سلامت رکھے۔

            Comment


            • #7
              Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

              Originally posted by Dr Maqsood Hasni View Post
              جناب موقف پیش کرنے کے لیے ہی تو میں نے یہ گزارش کی ہے۔
              بڑی بڑی مہربانی
              الله آپ کو خوش اور سلامت رکھے۔
              bhot shukriya ji ..

              :rose





              Comment


              • #8
                Re: Ghalib aur jannat ki khush'khayali

                :tali:
                مسلم امہ کی یہ حالت دیکھتے ہوئے تو میں بھی کہہ سکتا ہوں
                دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے

                واہ واہ زبردست پواءنٹ
                کیا بات ہے
                بہت خوب
                بلاشبہ اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عین ممکن ہے غالب نے اس حوالہ سے بات کی ہو۔
                نیا پہلو سجھانے کے لیے شکریہ

                Comment

                Working...
                X