ہماری سمجھ ایک رائی کے دانے کے برابر بھی نہیں اور قدرت کا خزانہ اتنا وسیح ہے کہ سمندر میں سے ایک سوئی کو ڈبو کر نکال لیں تو اتنا بھی فرق نہیں آئے گا- مگر اس ذات کی کرم نوازی دیکھو ..... اس کے باوجود کہ ہم اپنی مرضی، اپنے اختیار سے ایک جنبش تو کیا پلک تک نہیں ہلا سکتے، مگر اس کے باوجود تمام کائنات اس کی دسترس میں ہونے کے باوجود اس کی محبت کا معیار دیکھو، اس نے ہمیں دنیا پر بھیجا، صحیح اور غلط کو واضح کیا، اچھا، برا سمجھایا- محبت اور نفرت کی پہچان کرا دی اور پھر ان سب پر ہم کو یعنی انسان کو ہی مختار بنا دیا کہ جاؤ آزاد ہو، جو راستہ چاہو چن لو ..... کوئی زبردستی نہیں- محبت کو چن لو چاہے نفرت کو ..... اچھائی سوچنے پر اجر ملے گا اور برائی کرنے کے بعد بھی تین ساعتوں تک مہلت ملے گی کہ توبہ کر لو، اگر احساس ہو گیا تو وہ گناہ نہیں اور اگر احساس نہ ہو تو گناہ لکھ دیا جائے گا اور پھر اس کا حساب شروع ہو گا- مگر پھر بھی آخری سانس سے پہلے پہلے توبہ سے معافی یقینی ہے-
یہ سب کیا ہے؟ یہ سب تو ہمارے رب کی ہمارے ساتھ محبت ہی تو ہے-
تحریر: سمیرا ملک
اقتباس: دعا اور بارش
Comment