وقت کا کچھوا، چلتا ہوا تو آہستہ آہستہ دِکھائی دیتا ہے مگر اکثر و بیشتر برق رفتار خرگوش سے بہت پہلے منزل پہ پہنچ جاتا ہے۔
وقت کا ثمر بھی ہوتا ہے اور اَجر بھی اور یہ وقت کبھی صبر اور جبر بھی ہوتا ہے۔۔۔۔
کبھی کبھی
مقدّر اور وقت آپس میں گٹھ جوڑ بھی کرلیتے ہیں یا یونہی پاؤں پانسہ کہیں صبر، جبر کے ایسے خانے میں پڑ جاتا ہے جو کہ گزر گمان میں بھی نہیں ہوتا۔۔
(مُحمد یحیٰی خان۔ کاجل کوٹھا)
Comment