Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

behtreen aqwaal

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Re: behtreen aqwaal

    تیرا رب کروڑوں انسانوں کے بیچ بھی تجھے یاد رکھتا ہے۔۔ تیری ضروریات پوری کرتا ہے۔۔ تیری بہتری سوچتا ہے تجھے اہمیت دیتا ہے۔۔ ان سب باتوں پر غور کرتا رہے گا تو تیرے دل میں خدا کی محبت پیدا ہوگی۔۔ اس محبت کے ساتھ بھی یہ سوچتا رہے گا تو محبت میں گہرائی پیدا ہوگی۔۔ اور پھر تجھے خدا سے عشق ہو جائے گا۔۔

    عشق کا عین از علیم الحق حقی
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

    Comment


    • Re: behtreen aqwaal

      حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے_
      میں جنت کے شوق میں عبادت نہیں کرتا کہ یہ عبادت نہیں تجارت ہے_ میں دوزخ کے خوف سے عبادت نہیں کرتا کہ یہ عبادت نہیں غلامی ہے_ میں صرف اس لیے عبادت کرتا ہوں کہ میرا رب عبادت کے لائق ہے_
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • Re: behtreen aqwaal

        تصوف :-
        تصوف یہ ہے کہ اللہ کے ساتھ ہوتے ہوئے تجھے کسی اور چیز سے کوئی تعلق نہ ہو،

        حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ
        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

        Comment


        • Re: behtreen aqwaal

          خود کو گم کر دینے کے لئے ہمیشہ کسی جنگل یا ویرانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔۔۔۔ انسانوں کا ہجوم بھی خود کو کھو دینے کے لئے بڑا کارآمد ثابت ہوتا ہے۔
          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

          Comment


          • Re: behtreen aqwaal

            ایک بزرگ نہر کے کنارے بیٹھے تھے- انہوں نے دیکھا کہ ایک کیڑا پانی میں ڈوب رہا ہے- بزرگ کو اس پر بہت ترس آیا- انہوں نے اسے باہر نکالا ہی تھا کہ کیڑے نے ان کے ہاتھ پہ کاٹا اور پھر پانی میں گر گیا- انہوں نے اسے دوبارہ پانی سے باہر نکالا تو کیڑے نے بھی دوبارہ کاٹا- یہ عمل کافی دیر تک چلتا رہا تو پاس کھڑے شخص نے کہا: "یہ کیڑا بڑا بد بخت ہے، اسے چھوڑ دیں-" تو بزرگ نے جواب دیا- "اگر کیڑا اپنی بری عادت نہیں چھوڑتا تو میں اپنی نیک عادت کیوں چھوڑوں-"
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • Re: behtreen aqwaal

              میں سوچتی ہوں افق! آج سے دس بیس ، سوسال یا پھر سینکڑوں ، ہزاروں سال بعد جب یہ گلیشئرز پگھل جائیں گے تو پھر ایک روز ایسا آئے گا، جب قراقرم کے پہاڑوں پر سورج بہت روشن طلوع ہوگا، جس کی گرمائش سے راکاپوشی کی صدیوں پرانی برف پگھل جائے گی اور پھر ’’برو‘‘ میں دفن یہ مفلر اور قراقرم کے تاج محل میں دبی داستان نگر کے دریا میں بہہ جائے گی ۔ پھر جہاں جہاں نگر بہے گا، اس کے کناروں کے ساتھ پڑے پتھر ، پتھروں سے دور آگے درخت ، درختوں پر پھدکتی نیلی چڑیاں، چڑیوں سے اوپر سیاہ پہاڑوں کی سفید چوٹیوں کو چومتے روئی سے نرم بادل، بادلوں کے درمیان سے جھانتی سورج کی سرخ شعائیں اور ان سب کے اوپر چھایا نیلا آسمان، سب نگر کے درمیان میں بہنے والی داستان کے نغمے سنیں گے۔پھر نگر جس وادی میں جائے گا، جس دریا کے ساتھ ملے گا ، ہنزہ برالدو جہلم اور نیلم کے دریاؤں میں ہر و وہ داستان خاموشی سے سنائی جائے گی۔ کبھی تو نگر کا پانی اور اس پر چڑھی چاندنی کی تہہ سوات کے مرغزاروں میں اس جھرنے کے قریب پہنچے گی، وہ جھرنا جس کے اوپر پہاڑ پر کبھی ہم بیٹھا کرتے تھے جہاں اداس چڑیا گیت گاتی تھی کسی کی روٹھی محبت کے ، کسی کی نارسائی کے ، کسی کی جدائی کے ۔۔۔تب وہ چڑیاں ہماری کہانی سیاحوں کو سنایا کرے گی ۔ وہ کہانی جو اس جھرنے کے پانی اور پانی میں پڑے سرمئی پتھروں کے نیچے بہت پہلے سے دبی ہوگی۔ قراقرم کی پری اور کوہ پیما کی کہانی ۔۔۔ہاں کبھی تو راکاپوشی کی برف پگھلے گی اور برف میں دبی۔۔۔کہانی نگر کے دریا میں بہ جائے گی

              نمراہ احمد ناول ’’قراقرم کا تاج محل ‘‘
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • Re: behtreen aqwaal

                ’’ مجھے لگتا ہے عارفین۔۔۔۔میں نے ضرور کوئی گناہ کیا ہے۔ خُدا کسی کو گناہ کے بغیر اِتنی رُسوائی نہیں دیتا۔۔۔۔ جِتنی اُس نے مجھے دی ہے۔ تین سال پہلے جب میرا جی چاہتا تھا۔۔۔ میں اُس سے باتیں کرتی تھی۔ تین سال سے اُس نے مجھ سے باتیں کرنا بند کر دیا ہے۔ میں تین سال سے اُسے آوازیں دے رہی ہوں مگر ۔۔۔۔۔۔ وُہ جواب نہیں دیتا۔ میں تین سال سے ہر وُہ کام کر رہی ہوں جو اُسے خُوش کر دے۔ اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ دیکھ لو۔۔۔۔میں نے صبر کیا ہے۔ میں کسی سے شکوہ نہیں کرتی۔ میں نے تین سال میں ایک بار بھی کسی کو یہ نہیں بتایا مگر وُہ پھر بھی راضی نہیں ہُوا۔۔۔۔۔ اللہ مُعاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔۔۔۔۔ میں نے سب کو مُعاف کر دیا۔ تم کو۔۔۔۔۔۔ تایا ابو کو۔۔۔۔۔۔۔ تائی امی کو۔۔۔۔۔۔ امی کو۔۔۔۔۔۔ سب کو مگر وُہ پھر بھی مجھ سے خفا ہے۔ اللہ کو عاجزی پسند ہے۔ میرا دیل چاہتا ہے میں مٹی بن جاؤں ۔۔۔۔۔۔ لوگوں کے پیروں کے نیچے آؤں۔۔۔۔ مسلی جاؤں پھر وُہ مجھ پر اپنی نظر کر دے۔
                مگر پھر بھی مجھے لگتا ہے عارفین۔ میں نے کوئی گناہ کیا ہے۔ کوئی گناہ تو ضرور کیا ہے۔‘‘

                عمیرا احمد
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • Re: behtreen aqwaal

                  میں نے زندگی کے چھوٹے بڑے کل چھے عشق کیے ہیں۔یہ سارے عشق اپنی نوعیت کے اعتبار سے،اپنے کیمیکل رد عمل کے اعتبار سے با لکل ایک سے تھے۔ان کی ایک اٹھان تھی۔بے اطمینانی کی فضا میں ان کا بیج پڑا تھا۔اٹھتے ہی ان میں کم عمر بھر پور حسینہ کا پختہ پن آ گیا تھا۔پھر ایک اکتاہٹ کی فضا،شیادہ میٹھا کھا لینے کی کیفیت۔پھر جس طرح بے قراری کے اظہار میں عجلت برتی جاتی ہے۔اسی طرح اب قرارو فرار کی تلاش جاری ہوتی۔رفتہ رفتہ خود بخود فاصلے متعین ہو جاتے۔کبھی ان کا نام حادثات رکھ دیا۔کبھی تقدیر۔کبھی بے وفایء۔کچھ بھی راس نہ آیا اور کسی بات کا افسوس باقی نہ رہا۔پرانے کوٹ میں جیسے فینایل کی گولی باقی رہ جاےء۔ایسے ہی یہ چھے عشق میرے پاس رہ گیے۔
                  از بانو قدسیہ
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • Re: behtreen aqwaal

                    "تایا ابو! میری بات سنیں۔'' اس نے ان کے قریب آنے پر بلند آواز سے کہا تھا لیکن وہ بات سننے نہیں آئے تھے۔ انھوں نے اس کے قریب آتے ہی دونوں ہاتھوں سے اس کے بال پکڑ لیے تھے۔
                    "یہ نہ کریں تایا ابو! یہ نہ کریں۔'' وہ خوف سے چلائی تھی۔
                    برآمدے لوگوں سے بھر گئے تھے۔ بچے اشتیاق کی وجہ سے صحن میں نکل آئے تھے۔ انھوں نے بال کھینچتے ہوئے گالیاں دیتے ہوئے اسے فرش پر دھکا دیا تھا۔ پھر پاؤں سے جوتا اتار لیا تھا۔ اس نے خوف کے عالم میں انھیں دیکھا تھا۔
                    "تایا…!'' اس کی آواز حلق میں گھٹ گئی تھی۔ وہ پوری طاقت سے اس کے سر پر جوتے برسا رہے تھے۔ صبا نے ان کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی۔ ان کے اشتعال میں اور اضافہ ہو گیا۔ انھوں نے ایک ہاتھ سے اس کے بال پکڑ لیے تھے۔ پتا نہیں صبا کے دل میں کیا آیا، اس نے دونوں ہاتھ ان کے سامنے جوڑ دیے۔
                    "نہیں تایا ابو! یہاں صحن میں لوگوں کے سامنے اس طرح نہ ماریں۔ مارنا چاہتے ہیں تو مجھے گولی مار دیں یا مجھے پسٹل دے دیں۔ میں خود اپنے آپ کو گولی مار لیتی ہوں۔"
                    انھوں نے اس کے سر پر جوتے مارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس نے آخری بار سر اٹھا کر دور برآمدوں میں کھڑے لوگوں کو دیکھا تھا پھر اس نے اپنے گھٹنوں کے گرد بازو لپیٹ کر سر چھپا لیا تھا۔
                    تایا ابا اس پر جوتے برسا رہے تھے، وہ کسی حرکت، کسی شور کے بغیر خاموشی سے پٹ رہی تھی۔ دور کہیں سے اسے اقصیٰ کے رونے اور چیخنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
                    "یہ کیوں کیا آپی؟ یہ کیوں کیا؟'' وہ چلا رہی تھی۔ وہ جواب دینا چاہتی تھی مگر وہ بول نہیں سکتی تھی۔
                    درد کا احساس بڑھتا جا رہا تھا۔ وہ سر اٹھا کر ایک بار اقصیٰ کو دیکھنا چاہتی تھی۔ وہ سر نہیں اٹھا سکتی تھی۔ آج یوم حساب تھا۔

                    میری ذات ذرّہ بے نشاں
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • Re: behtreen aqwaal

                      ﺑﺎﺩﺷﺎﻩِ ﻭﻗﺖ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺼﺎﺣﺒﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﻬﺎ۔ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﺼﺎﺣﺒﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻋﺎﻟﯽ ﺟﺎﻩ ! ﯾﮧ ﺟﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﯼ ﮨﮯ ، ﯾﮧ ﻟﯿﻠﯽٰ ﺗﮭﯽ۔ ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ، ﻟﯿﻠﯽٰ ﮐﻮﻥ؟ ﺍﺳﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺣﻀﻮﺭ ! ﻟﯿﻠﯽٰ ﻭﻩ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﻮﺵ ﻭ ﺣﻮﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﯿﮕﺎﻧﮧ ﮨﻮﺍ ﭘﮭﺮﺗﺎ ﯾﮯ ، ﺟﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﭘﮑﺎﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
                      ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﮐﻮ ﺗﺠﺴﺲ ﮨﻮﺍ ، ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ ، ﻟﯿﻠﯽٰ ﮐﻮ ﺣﺎﺿﺮ ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ، ﺁﺧﺮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﻭﻩ ﮐﻮﻥ ﺳﯽ ﺣﺴﯿﻨﮧ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺩﻧﯿﺎ ﺳﮯ ﺑﯿﮕﺎﻧﮧ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﻟﯿﻠﯽٰ ﮐﻮ ﺣﺎﺿﺮ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ، ﺑﺎﺩﺷﺎﻩ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻟﯿﻠﯽٰ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﺎﻩ ﻓﺎﻡ ، ﻋﺎﻡ ﺳﯽ ﻋﻮﺭﺕ ﮨﮯ ﺟﺲ ﭘﺮ ﺷﺎﯾﺪ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻧﮕﺎﻩ ﮈﺍﻟﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺧﻮﺍﻫﺶ ﻧﮧ ﺭﮐﮭﮯ۔ ﻭﻩ ﻟﯿﻠﯽٰ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ﮨﻮﺍ ، ﺍﮮ ﻟﯿﻠﯽٰ ! ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻮ ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺎﺹ ﺑﺎﺕ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﯽ ، ﭘﮭﺮ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﺗﯿﺮﯼ ﺧﺎﻃﺮ ﺩﯾﻮﺍﻧﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ؟
                      ﻟﯿﻠﯽٰ ﻣﺴﮑﺮﺍﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﯽ ، "ﺟﺐ ﺗُﻮ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﻫﮯ ، ﺗﻮ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﺧﺒﺮ ﻟﯿﻠﯽٰ ﮐﻮﻥ ﻫﮯ؟ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﺮﺍ ﺣﺴﻦ ﻭ ﺟﻤﺎﻝ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻮ ، ﭘﮭﺮ ﺗﺠﮭﮯ ﻣﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﮐﮭﺎﺋﯽ ﺩﻭﮞ ﮔﯽ۔"
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • Re: behtreen aqwaal

                        میں بہت اکیلی ہوں۔ میرے پاس ابھی کوئی نہیں سوائے آپ کے۔ میرے پاس بجانے کے لیے کوئی گھنٹی نہیں ہے‘ کھٹکھٹانے کے لیے کوئی دروازہ نہیں ہے‘ ہلانے کے لیے کوئی زنجیر نہیں ہے۔ میری پہلی امید بھی آپ ہیں‘ آخری بھی آپ ہیں۔ اگر آپ نے میری مدد نہ کی تو کوئی میری مدد نہیں کر سکے گا اور اگر آپ دے دیں تو کوئی روک نہیں سکے گا۔"
                        اس کے دل پہ گرتا ہر آنسو اندر ہی اندر داغ لگا رہا تھا۔ جلتا‘ سلگتا ہوا داغ۔ اس کا دل ہر پل زحمی ہوتا جا رہا تھا۔
                        "اللہ تعالی! میرے پاس کوئی نہیں ہے جس سے میں مانگ سکوں اور آپ کے علاوہ کوئی نہیں ہے جو مجھے کچھ دے سکے۔ میری بس ایک دعا مان لیں‘ میں زندگی بھر کچھ نہیں مانگوں گی۔ کبھی خواہش نہیں کروں گی۔ آپ ہمیں ڈی جے کی زندگی واپس لوٹا دیں۔ میں ہر وہ کام کروں گی جو آپ کو راضی کرے اور راضی رکھے۔ میں آپ کو کبھی ناراض نہیں کروں گی۔ آپ ڈی جے کو ٹھیک کر دیں پلیز۔"
                        وہ ہاتھوں میں چہرہ چھپا کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی۔ وہ زندگی میں کبھی اتنی اکیلی نہیں ہوئی تھی‘ جتنی آج تھی۔ وہ کبھی اتنی بےبس‘ اتنی لاچار بھی نہیں رہی تھی‘ جتنی اس وقت تھی۔

                        (اقتباس: نمرہ احمد کے ناول "جنّت کے پتے" سے
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • Re: behtreen aqwaal

                          ﺍﻧﺴﺎﻥ ﭨﮭﻮﮐﺮ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ , ﺯﺧﻢ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ , ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﻼﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺘﺎ۔ ﭘﮩﻠﯽ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﯿﮟ ﮨﺎﮞ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺘﺎ؟ ﭘﮩﻠﮯ ﺣﮑﻢ ﭘﮧ ﺳﺮ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﮭﮑﺎﺗﺎ؟ ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺁﺧﺮ ﻣﻨﮧ ﮐﮯ ﺑﻞ ﮔﺮﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﺮﻧﮯ ﮐﮧ ﺑﻌﺪ ﮨﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯿﻮﮞ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ؟

                          تحریر: نمرہ احمد
                          اقتباس: جنت کے پتے
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • Re: behtreen aqwaal

                            ﺍﯾﮏ ﺟﺞ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﺳﻨﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ
                            ﺍﯾﮏ ﺟﮕﮧ ﺳﯿﺸﻦ ﺟﺞ ﻟﮕﺎ ۔ ﺍﯾﮏ ﮐﯿﺲ
                            ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻣﻠﺰﻡ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭘﯿﺶ
                            ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺟﺲ ﭘﺮ ﻗﺘﻞ ﮐﺎ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﺗﮭﺎ ۔
                            ﺳﺎﺭﮮ ﺛﺒﻮﺕ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ
                            ﻭﮦ ﺗﮭﺎ ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺷﮑﻞ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﺗﺎ
                            ﺍﻭﺭ ﭼﯿﺨﺘﺎ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ
                            ﻗﺘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ
                            ﺳﮯ ﯾﮧ ﭘﺘﮧ ﭼﻠﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ
                            ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﺛﺒﻮﺕ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ
                            ﺍﺱ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ
                            ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺗﺠﺮﺑﮧ ﺗﮭﺎ
                            ﻣﯿﺮﮮ ﺗﺠﺮﺑﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ
                            ﻣﻌﺼﻮﻣﯿﺖ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ
                            ﻗﺘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﯿﺮﯼ
                            ﮐﻮﺷﺶ ﯾﮧ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ
                            ﺑﭽﺎﻟﻮﮞ ۔ ﺍﺳﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎ
                            ﺗﯿﻦ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻓﯿﺼﻠﮯ ﮐﻮ
                            ﻟﻤﺒﺎ ﮐﯿﺎ ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﯿﺮﯼ ﮐﻮﺷﺶ ﻧﺎﮐﺎﻡ
                            ﺭﮨﯽ ۔ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﺍﺳﯽ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ
                            ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﻣﯿﺮﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ
                            ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮧ ﻋﺠﯿﺐ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺗﮭﺎ ۔ ﺁﺧﺮ ﮐﺎﺭ
                            ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ ﻟﮑﮫ
                            ﺩﯼ ۔
                            ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺳﺰﺍﺋﮯ ﻣﻮﺕ
                            ﮨﻮﻧﯽ ﺗﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ
                            ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺳﭻ ﺳﭻ ﺑﺘﺎﺅ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ
                            ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ؟
                            ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ : ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﯿﮟ ﺳﭻ ﮐﮩﺘﺎ
                            ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻗﺘﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ۔
                            ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : ﺗﻢ ﻧﮯ ﮐﻮﻧﺴﺎ
                            ﺍﯾﺴﺎ ﺟﺮﻡ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﮐﯽ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﯾﮧ
                            ﺳﺰﺍ ﻣﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ؟
                            ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ :
                            ﺻﺎﺣﺐ ﺟﯽ ! ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﯿﺎ
                            ﮨﮯ , ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﺁﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﯾﮧ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ
                            ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﺘﯿﺎ ﮐﻮ ﺑﮍﯼ ﺑﮯ ﺩﺭﺩﯼ ﺳﮯ
                            ﻣﺎﺭﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻣﺮﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﻗﺘﻞ
                            ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ۔
                            ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﭼﻮﻧﮏ ﭘﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﻨﮯ
                            ﻟﮕﮯ : ﺗﺒﮭﯽ ﺗﻮ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﮐﯿﺲ
                            ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺁﺝ ﺗﯿﻦ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﮨﻮﮔﺌﮯ
                            ﮨﯿﮟ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﻮﮞ
                            ﺍﯾﮏ ﮐﺘﯿﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺑﯿﭩﮭﯽ
                            ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﯿﺎﺅﮞ ﭼﯿﺎﺅﮞ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ
                            ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﺑﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺍﻧﺼﺎﻑ
                            ﮐﺎ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ ۔
                            ﺟﺞ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ
                            ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺩﻥ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﭘﮭﺎﻧﺴﯽ
                            ﮨﻮﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺒﻖ ﻣﻼ ﻭﮦ ﯾﮧ ﮐﮧ
                            ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﭘﺮ ﻇﻠﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ
                            ﮐﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﺳﺰﺍ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ
                            ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺮ ﮨﮯ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ ۔
                            ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﺣﻘﯿﺮ ﺍﻭﺭ
                            ﻧﺠﺲ ﮨﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﻭﮦ
                            ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﺘﻨﯽ ﭘﯿﺎﺭﯼ ﮨﮯ ۔
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • Re: behtreen aqwaal

                              ایک بدو نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ حشر میں حساب کون لے گا ؟
                              آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ "
                              بدو خوشی سے جھوم اٹھا اور چلتے چلتے کہنے لگا بخدا تب تو ہم نجات پا گئے
                              آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیسے ؟
                              اس نے عرض کیا " اللہ کریم ہے اور کریم جب قابو پا لیتا ھے تو معاف کر دیتا ہے "
                              بدو چلا گیا مگر جب تک نظر آتا رہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جملہ دہرا کر فرماتے رھے،، قد وجد ربہ ،، قد وجد ربہ!! اس نے رب کو پہچان لیا،، بدو اپنے رب تک پہنچ گیا
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment


                              • Re: behtreen aqwaal

                                کبھی کبھار ہم مایوس ہو کر دُنیا کے دروازے سے باہر نکلنا چاہتے ہیں لیکن افسوس دُنیا کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا۔۔ جسے کھول کر ہم باہر نکل جائیں دُنیا کی صرف کھڑکیاں ہوتی ہیں جن سے ہم باہر جھانک سکتے ہیں بعض دفعہ یہ کھڑکیاں دُنیا سے باہر کے مناظر دکھاتی ہیں بعض دفعہ یہ اندر کے مناظر دکھانے لگتی ہیں، مگر رہائی اور فرار میں کوئی مدد نہیں دیتیں۔
                                عمیرہ احمد کے ناول ’’امربیل‘‘ سے اقتباس
                                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                                Comment

                                Working...
                                X