Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

    Assalamalikum

    is thread main Ashfaaq Ahmed ki achi achi baatian share karain gay :rose



    بیٹا وہاں جا کر لوگوں کو اپنا علم عطا کرنے نے بیٹھ جانا ، ان کو محبّت دینا -
    میں نے کہا سر ، محبّت تو ہمارے پاس گھر میں دینے جوگی بھی نہیں ، وہ کہاں سے دوں - میرے پاس تو علم ہی علم ہے -

    کہنے لگے نہ انھیں علم نہ دینا - انھوں نے محبت سے بلایا ہے ، محبّت سے جانا اگر ہے تو لے کر جانا -

    لیکن ہم تو ظاہر علم سکھاتے ہیں کہ اتنا اونچا روشندان رکھو ، مویشی کو اندر مت باندھو ، ناک سے سانس لو منہ سے نکالو - وغیرہ وغیرہ -

    اور یہ محبّت ! میں نے کہا ، جی یہ بڑا مشکل کام ہے - میں یہ کیسے کر سکونگا - میں گیا کوششیں بھی کیں لیکن بالکل ناکام لوٹا -

    کیونکہ علم عطا کرنا ، اور نصیحتیں کرنا بہت آسان ہے - اور محبّت دینا بڑا مشکل کام ہے -

    از اشفاق احمد زاویہ ١ بابا کی تعریف


    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔


  • #2
    Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

    ashfaq ahmad buht ache musnif the magar vo foot hogey

    Comment


    • #3
      Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد


      جوانی اور بڑھاپا

      میں اس کے ذرا قریب ہو گیا اور کہا کہ " جوانی اچھی ہوتی ہے یا بڑھاپا "۔ اس نے کہا" جوانوں کے لیے بڑھاپا اور بوڑھوں کے لیے جوانی " ۔ میں نے کہا وہ کیسے ؟ بولا بوڑھے اگر جوان ہو جائیں تو تو وہ اپنی پہلے والی غلطیاں شاید نہ دہرائیں اور اگر جوان بوڑھوں کو تجربے کے طور پر لیں تو تو ان کی جوانی بے داغ اور بے عیب گذرے ۔
      اس بوسیدہ کپڑوں والے بوڑھے نے اتنی وزنی بات کی تھی کہ بڑے مفکر اور دانشور ایسی بات نہیں کر سکتے ۔
      اشفاق احمد زاویہ 3 پندرہ روپے کا نوٹ صفحہ 45
      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

      Comment


      • #4
        Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

        ashfaq ahmid ketne ache baten bataty bechare fot hogy

        Comment


        • #5
          Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

          Originally posted by jasminn View Post
          ashfaq ahmad buht ache musnif the magar vo foot hogey
          Originally posted by jasminn View Post
          ashfaq ahmid ketne ache baten bataty bechare fot hogy
          ہا ہا ہا لگتا ہے کہ آپ کی کوئی بات ان کی فوتگی سے ہٹ کر نہیں ہو گی اس تھریڈ میں ہی ہی
          tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
          tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

          Comment


          • #6
            Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

            ashfaq ahmed great person..........................................

            Comment


            • #7
              Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد





              میں نے ندی کنارے لڑکیوں کو پانی بھرتے دیکھا اور میں دیر تک کھڑا ان کو دیکھتا رہا اور سوچتا رہا کہ پانی بھرنے کے لیے جھکنا پڑتا ہے اور رکوع میں جائے بغیر پانی نہیں بھرا جا سکتا ۔ ہر شخص کو رکوع میں جانے کا فن اچھی طرح سے آنا چاہیے تا کہ وہ زندگی کی ندی سے پانی بھر سکے ، اور سَیر ہو سکے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔لیکن افسوس کی بات ہے کہ انسان جھکنے اور خم کھانے کا آرٹ آہستہ آہستہ بھول رہا ہے اور اس کی زبردست طاقتور انا اس کو یہ کام نہیں کرنے دیتی ۔ یہی وجہ ہے کہ ساری دعائیں اور ساری عبادت اکارت جا رہی ہے اور انسان اکھڑا اکھڑا سا ہو گیا ہے ۔
              اصل میں زندگی ایک کشمکش اور جدوجہد بن کر رہ گئی ہے ۔ اور اس میں وہ مٹھاس ، وہ ٹھنڈک اور شیرینی باقی نہیں رہی جو حسن اور توازن اور ہارمنی کی جان تھی ۔ اس وقت زندگی سے جھکنے اور رکوع کرنے کا پر اسرار راز رخصت ہو چکا ہے ۔ اور اس کی جگہ محض جدوجہد باقی رہ گئی ہے ۔ ایک کشمکش اور مسلسل تگ و تاز ۔
              لیکن ایک بات یاد رہے کہ یہ جھکنے اور رکوع میں جانے کا آرٹ بلا ارادہ ہو ورنہ یہ بھی تصنع اور ریاکاری بن جائے گا ۔ اور یہ جھکنا بھی انا کی ایک شان کہلائے گا ۔

              (اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ 558)
              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

              Comment


              • #8
                Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد




                ’’جانتی ہو میاں بیوی کے درمیان سب سے اہم رشتہ کون سا ہوتا ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دینے کے بجائے سوال کیا؟
                ’’ محبت اور اعتماد۔‘‘ زویا نے فوراً جواب دیا۔
                ’’ نہیں، ایک رشتہ اور بھی ہوتا ہے جسے ہمارے ہاں لوگ اکثر ہی بھول جاتے ہیں اور وہ ہے عزت کا رشتہ، ایک دوسرے کے احترام کا رشتہ، ایک دوسرے کے سامنے بھی اور دوسروں کے سامنے بھی اور خدا کا شکر ہے ہمارے مابین یہ رشتہ موجود ہے۔‘‘
                زویا کچھ الجھ سی گئی تھی۔ وہ نہیں جانتی تھی کہ شاہ میر نے ماہا کو سکندر کے بارے میں اور سکندر کو ماہا کے بارے میں بات کرتے سنا تھا اور تب ہی انہیں احساس ہوا تھا کہ میاں بیوی کے درمیان صرف محبت و اعتماد کا ہی نہیں، احترام کا رشتہ بھی ہونا چاہیے اور دونوں طرف سے ہونا چاہیئے۔

                (راحت جبیں کےمکمل ناول ’’ دکھ سکھ کی سانجھ ‘‘ سے اقتباس)
                اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                Comment


                • #9
                  Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد





                  میں ایسے لوگوں کے آٹو گراف لینے کا خواھشمند ہوں جن پر دنیا کے جھمیلوں کا تشنج یا بوجھ نہیں ہے - میرے پاس جتنے بھی کاغذ ہیں ان پر دستخط توکم لوگوں کے ہیں مگر انگوٹھے زیادہ لوگوں نے لگائے ہیں -

                  کسی لکڑہارے کا انگوٹھا ہے - کسی ترکھان کا ہے - کسی قصائی کا ہے اور دیگر سخت سخت پیشے والوں کے انگوٹھے بھی ہیں -

                  ابھی تازہ تازہ میں نے جو انگوٹھا لگوایا ہے وہ میں نے لاہور سے قصور کے راستے کے درمیان میں آنے والے چھوٹے سے شہر مصطفیٰ آباد للیانی سے لگوایا -

                  میرے منجھلے بیٹے کو پرندوں کا بڑا شوق ہے - اس نے گھر میں پرندوں کے دانے کھانے کے ایسے ڈبے لگا رکھے ہیں جن میں سے خود بخود دانے ایک ایک کر کے گرتے رہتے ہیں اور پرندے شوق سے آ کر کھاتے رہتے ہیں -

                  جب ہم قصور سے لاہور آ رہے تھے تو اس نے للیانی میں ایک دکان دیکھی جس میں پانچ پانچ کلو کے تھیلے پڑے ہوئے تھے - جن میں باجرہ اور ٹوٹا چاول بھرے ہوئے تھے اس نے مجھ سے کہا ابو یہ پرندوں کے لئے بہت اچھا دانا ہے -
                  میرا بیٹا اس دکان سے چاول اور باجرہ لینے گیا تو اس نے پوچھا کے آپ کو یہ باجرہ کس مقصد کے لئے چاہئے تو میرے بیٹے نے اسے بتایا کہ پرندوں کو ڈالنے کے لئے -

                  اس پر دکاندار نے کہا کہ آپ کنگنی بھی ضرور لیجئے کیونکہ کچھ خوش الحان پرندے ایسے بھی ہوتے ہیں جو باجری نہیں کھا سکتے بلکہ کنگنی کھاتے ہیں -
                  وہ بھی پھر کنگنی کھانے آپ کے پاس ضرور آیا کریں گے -

                  اس نے کہا بسم اللہ آپ کنگنی ضرور دیں اور اس رہنمائی کا میں آپ کا عمر بھر شکر گزار رہونگا -
                  وہ چیزیں لے کر جب اس نے پرس نکالنے کی کوشش کی تو نہ ملا -
                  جیبوں، گاڑی ، آس پاس ہر جگہ دیکھا لیکن وہ نہ ملا - تب وہ تینوں تھیلے گاڑی سے نکال کر دکاندار کے پاس لے گیا اور کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں میں تو اپنا بٹوا ہی بھول گیا ہوں -

                  اس دکاندار نے کہا کہ " صاحب آپ کمال کرتے ہیں یہ لے جائیں پیسے آجائیں گے "
                  میرے بیٹے نے کہا آپ تو مجھے جانتے نہیں ہیں !
                  وہ دکاندار بولا میں تو آپ کو جانتا ہوں
                  وہ کیسے میرے بیٹے نے کہا
                  دکاندار گویا ہوا " صاحب جو شخص پرندوں کو دانا ڈالتا ہے وہ بے ایمان نہیں ہو سکتا - "
                  میں نے جھٹ سے اپنی آٹو گراف بک نکالی اور انگوٹھا لگوا لیا -

                  (از اشفاق احمد زاویہ ٢ آٹو گراف صفحہ ٢٥١)
                  اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                  اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                  Comment


                  • #10
                    Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد





                    مجھے معلوم ہے آپ کو مسرت اور سکون کی تلاش ہے لیکن سکون تلاش سے کس طرح مل سکتا ہے - سکون اور آسانی تو صرف ان کو ملتی ہے جو آسانیاں تقسیم کرتے ہیں ، جو مسرتیں بکھیرتے پھرتے ہیں - اگر آپ کو سکون کی تلاش ہے تو لوگوں میں سکون تقسیم کرو تمہارے بورے بھرنے لگیں گے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ طلب بند کردو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ دولت صرف دینے سے
                    -بڑہتی ہے- احمقوں کی طرح بکھیرنے پھرنے سے اس میں اضافہ ہوتاہے
                    اللہ سائیں کے طریق نرالے ہیں - سکون کے دروازے پر بھکاری کی طرح کبھی نہ جانا ، بادشاہ کی طرح جانا ، جھومتے جھامتے ، دیتے بکھیرتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا تم کو معلوم نہیں کہ بھکاریوں پر ہر دروازہ بند ہو جاتا ہے اور بھکاری کون ہوتا ہے وہ جو مانگے ، جو صدا دے ، جو تقاضا کر ے ، اور شہنشاہ کون ہوتا ہے جو دے عطا کرے ، لٹاتا جائے - پس جس راہ سے بھی گذرو بادشاہوں کی طرح گذرو ، شہنشاہوں کی طرح گذرو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دیتے جاؤ دیتے جاؤ - غرض و غایت کے بغیر - شرط شرائط کے بغیر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

                    اشفاق احمد زاویہ 3 محبت کی حقیقت صفحہ 242
                    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                    Comment


                    • #11
                      Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد





                      پھولوں اور تحفوں کی دنیا بھی عجیب ہے - میرے ہی ہم عمر میرے ایک دوست بیمار تھے - ہم اپنے اس دوست کی عیادت کو ہسپتال گئے تو وہاں ہمارے ایک اور دوست ان کے لئے پھولوں کا تحفہ لے کر آئے ہوئے تھے - جب وہ پھول دینے والے دوست وہاں سے چلے گئے تو میرے بیمار دوست یوسف کہنے لگے کہ یار یہ پھول بہت اچھی چیز ہیں - بڑےخوبصورت لگتے ہیں - لیکن اشفاق کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ بجائے پھول میرے سرہانے رکھنے کہ کچھ دیر میرے پاس بیٹھتا - اپنے دونوں ہاتھوں میں میرا ہاتھ لیتا ، مجھے اس بات کی بڑی طلب اور آرزو ہے کہ میرے دوست عزیز میرے قریب آ کر مجھے وہ لمس عطا کریں جس کی مجھے بڑی ضرورت ہے - وہ کہنے لگا کہ میں پھولوں کا تحفہ برا نہیں سمجھتا لیکن پھول کے مقابلے میں قریب آنا زیادہ اچھا تھا -

                      (از اشفاق احمد تحائف زاویہ ٢ صفحہ ٢٩٩)
                      اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                      اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                      Comment


                      • #12
                        Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

                        "اصلی پیر"

                        جو اصلی پیر ہوتا ہے ناں..اسکی کوئی طلب نہیں ہوتی، اسے بندے سے کچھ لینا نہیں ہوتا. اسکی ساری رمزیں اوپر والے سے چلتی ہیں..خدائی کی لوڑیں(ضرورتیں) وہ پوری کر سکتا ہے. اوپر والے کو منانے کی طاقت ہوتی ہے اس میں...وہ اوپر والے کا یار جو ہوا..
                        - اشفاق احمد
                        اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                        اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

                          ایک سمجھدار انسان جب زندگی کے سفرپر نکلتا ہے تو آسان راستہ اختیار کرتا ہے ۔ وہ بلندی پر جانے کا پروگرام بنا کر نہیں نکلتا کہ نشیب میں اترنے کے خوف سے کانپتا رہے ۔ وہ تو بس سفر پر نکلتا ہے اور راستے سے جھگڑا نہیں کرتا۔ جو جھگڑا نہیںکرتا وہ منزل پر جلد پہنچ جاتا ہے ۔

                          اشفاق احمد صاحب
                          اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                          اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                          Comment


                          • #14
                            Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

                            " کہتے ہیں کہ ایک چھوٹی مچھلی نے بڑی مچھلی سے پوچھا

                            " آپا یہ سمندر کہاں ہوتا ہے ؟“

                            اُس نے کہا جہاں تم کھڑی ہوئی ہو یہ سمندر ہے-

                            اُس نے کہا، آپ نے بھی وہی جاہلوں والی بات کی۔ یہ تو پانی ہے، میں تو سمندر کی تلاش میں ہوں اور میں سمجھتی تھی کہ آپ بڑی عمر کی ہیں، آپ نے بڑا وقت گزارا ہے، آپ مجھے سمندر کا بتائیں گی-

                            وہ اُس کو آوازیں دیتی رہی کہ چھوٹی مچھلی ٹھہرو،ٹھہرو میری بات سُن کے جاؤ اور سمجھو کہ میں کیا کہنا چاہتی ہوں لیکن اُس نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور چلی گئی-

                            بڑی مچھلی نے کہا کہ کوشش کرنے کی، جدّوجہد کرنے کی، بھاگنے دوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، دیکھنے کی اور Straight آنکھوں کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے- مسئلے کے اندر اُترنے کی ضرورت ہے- جب تک تم مسئلے کے اندر اُتر کر نہیں دیکھو گے، تم اسی طرح بے چین و بےقرار رہو گےاور تمہیں سمندر نہیں ملے گا-

                            میرے "بابا“ نے کہا یہ بڑی غور طلب بات ہے- جو شخص بھی گول چکروں میں گھومتا ہے اور اپنے ایک ہی خیال کے اندر”وسِ گھولتا“ہے اور جو گول گول چکر لگاتا رہتا ہے، وہ کُفر کرتا ہے، شِرک کرتا ہے کیونکہ وہ اِھدِناالصّراطَ المُستَقیم (دکھا ہم کو سیدھا راستہ) پر عمل نہیں کرتا- یہ سیدھا راستہ آپ کو ہر طرح کے مسئلے سے نکالتا ہے لیکن میں کہتا ہوں سر اس” دُبدا“ (مسئلے) سے نکلنے کی آرزو بھی ہےاور اس بے چینی اور پیچیدگی سے نکلنے کو جی بھی نہیں چاہتا، ہم کیا کریں- ہم کچھ اس طرح سے اس کے اندر گِھرے ہوئے ہوتے ہیں، ہم یہ آرزو کرتے ہیں اور ہماری تمنّا یہ ہے کہ ہم سب حالات کو سمجھتے جانتے، پہچانتے ہوئے کسی نہ کسی طرح سے کوئی ایسا راستہ کوئی ایسا دروازہ ڈھونڈ نکالیں، جس سے ٹھنڈی ہوا آتی ہو- یا ہم باہر نکلیں یا ہوا کو اندر آنے دیں، لیکن یہ ہمارے مقدّر میں آتا نہیں ہے- اس لیے کہ ہمارے اور Desire کے درمیان ایک عجیب طرح کا رشتہ ہے جسے بابا بدھا یہ کہتا ہے کہ جب تک خواہش اندر سے نہیں نکلے گی (چاہے اچھی کیوں نہ ہو) اُس وقت تک دل بے چین رہے گا- جب انسان اس خواہش کو ڈھیلا چھوڑ دے گا اور کہے گا کہ جو بھی راستہ ہے، جو بھی طے کیا گیا ہے میں اُس کی طرف چلتا چلا جاؤں گا، چاہے ایسی خواہش ہی کیوں نہ ہو کہ میں ایک اچھا رائٹر یا پینٹر بن جاؤں یا میں ایک اچھا” اچھا“ بن جاؤں- جب انسان خواہش کی شدّت کو ڈھیلا چھوڑ کر بغیر کوئی اعلان کئے بغیر خط کشیدہ کئے یا لائن کھینچے چلتا جائے تو پھر آسانی ملے گی ۔"

                            اشفاق احمد ( زاويه دوم )
                            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                            Comment


                            • #15
                              Re: Ashfaaq Ahmed اشفاق احمد

                              بغداد میں ایک نانبائی تھا ، وہ بہت اچھے نان کلچے لگاتا تھا اور دور دور سے دنیا اس کے گرم گرم نان خریدنے کے لیے آتی تھی ۔ کچھ لوگ بعض اوقات اسے کھوٹا سکہ دے کر چلے جاتے جیسے یہاں ہمارے ہاں بھی ہوتے ہیں ۔ وہ نانبائی کھوٹا سکہ لینے کے بعد اسے جانچنے اور آنچنے کے بعد اسے اپنے " گلے" ( پیسوں والی صندوقچی ) میں ڈال لیتا تھا ۔ کبھی واپس نہیں کرتا تھا اور کسی کو آواز دے کر نہیں کہتا تھا کہ تم نے مجھے کھوٹا سکہ دیا ہے ۔ بے ایمان آدمی ہو وغیرہ وغیرہ اس بلکہ محبت سے وہ سکہ بھی رکھ لیتا تھا ۔ جب اس نانبائی کا آخری وقت آیا تو اس نے پکار کر اللہ سے کہا ( دیکھئیے یہ بھی دعا کا ایک انداز ہے ) "اے اللہ تو اچھی طرح سے جانتا ہے کہ میں تیرے بندوں سے کھوٹے سکے لے کر انہیں اعلیٰ درجے کے خوشبو دار گرم گرم صحت مند نان دیتا رہا اور وہ لے کر جاتے رہے ۔ آج میں تیرے پاس جھوٹی اور کھوٹی عبادت لے کر آرہا ہوں ، وہ اس طرح سے نہیں جیسی تو چاہتا ہے ۔ میری تجھ سے یہ درخواست ہے کہ جس طرح سے میں نے تیری مخلوق کو معاف کیا تو بھی مجھے معاف کر دے ۔ میرے پاس اصل عبادت نہیں ہے "۔
                              بزرگ بیان کرتے ہیں کہ کسی نے اس کو خواب میں دیکھا تو وہ اونچے مقام پر فائز تھا اور اللہ نے اس کے ساتھ وہ سلوک کیا جس کا وہ متمنی تھا ۔

                              اشفاق احمد زاویہ 2 ھاٹ لائن صفحہ 97
                              اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
                              اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

                              Comment

                              Working...
                              X