Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آواز

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آواز

    اسلام علکیم۔۔۔ایک بہت ہی خاص تحریر کے ساتھ ھاضر ہوں بس اسے پڑھ لئجئے گا ۔۔۔۔یہ پوسٹ بہت سے خاص دوستوں کے نام۔۔ایس اے زیڈ، بانیاز خان، جمیل، عابد عنایت، کرسٹل ،سارہ، اور لاسٹ بٹ ناٹ لیسٹ نصرت کے نام۔۔۔


    خوش رہیں




    آواز




    دنیا میں ہمشیہ سے کچھ ایسے لوگ رہے ہیں جنہوں نے انسانوں کو انسانوں س بحث اور گفت گو سے روکنا چاہا۔۔۔۔ جتنی زبانیں ہیں اتنی ہی باتیں ہیں اور یہ ایک اچھی بات ہے کہ ہر شخص کچھ نہ کچھ کہنا چاہتا ہے۔۔اب یہ کیوں کہے کہ سننے والے بس میری ہی باتیں سنیں اور باقی ہر طرف سے کان بند کر لیں۔۔۔دیکھو سماعت کے دروازوں پہ قفل نہ لگاو اور سنو۔۔ہونٹوں کی دہلیز پر پہرا نہ بھٹائو۔۔



    لوگوں میں ایک خواہش پائی جاتی ہے۔۔وہ چاہتے ہیں کہ چیزوں کے بارے میں حتمی فیصلے صادر کرتے رہیں اور انہیں کوئی نہ ٹوکے۔۔۔یہ بڑی سچی خواہش ہے پر اس میں بڑی برائی ہے۔یہ ایک سعادت ہے جو بس دیوتاوں ہی کو نصیب ہو سکتی ہے۔جب بعض انسانوں نے اس کی خواہش کی تو وہ خؤد بھی ہلاکت میں پڑے اور دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالا ہے۔۔۔



    انسانیت کی سب سے بڑی نیکی دانائی ہے اور دانائی کا سب سے اچھا وظیفہ کلام۔۔۔۔کلام اپنے عالم استراحت میں خیال ہے اور عالم بیداری میں آواز۔۔۔میں کائنات کے بیکراں سکوت اور استغراق میں اپنی آواز کے سوا کیا ہوں ؟ ہم وہاں تک ہیں جہاں تک ہماری آواز جاتی ہے اور ہم آواز کے ماورا معدوم ہیں اور کیا ابدی سکوت میں فنا ہوجانے والا نہیں ہے۔؟پس ہمیں بولنے دو یہاں تک کے موت ہمیں خاموش کر دے۔۔۔کہنے والا کہتا ہے کہ مجھے ہر بات کہنے دو کہ میں جو باتیں نہ کہہ سکا وہ میرے بدن میں زہر بن کر پھیل گئیں۔۔۔



    ان لوگوں کو شک اور شہبے کی نظر سے دیکھا جائے گا جو خود تو بولے چلے جاتے ہیں اور دوسروں کو بولنے نہیں دیتے۔۔ ان کو بولنا ناگوار ہی گزرے گا چاہے وہ ابدی سعادتوں کی بشارت دینے والے ہی کیوں نہ ہوں۔۔دیکھو یہ زمین آج تک کسی ایسے گروہ کے تلووں سے مس نہیں ہوئی جس نے اپنی جھولی میں دنیا کے ساری سچائیوں کو اکھٹا کیا ہو۔۔اگر ایسا ہوتا تو زمانے کی گرد ابد میں بکھرتا ڈولتا بھٹکتا انسان اس قدر محروم اور بدنصیب نہ ٹھہرتا۔۔یہ تو زندگی کی بدبختی ہے کہ اس کی سچائیاں مختلف زمانوں، زمینوں، زبانوں اور ذہنوں میں بکھری ہوئی ہیں۔۔کیا ہی اچھا ہوتا جو ساری صداقتیں محلے کے اس سن رسیدہ خردہ فروش کے یہاں سے مل جایا کرتیں جو دن بھر لوگوں سے معاملت کرتا ہے اور رات کو اپنی دکان کے بیٹھ کر ہم سنوں کو بستیوں کے قصے اور شہر بھر کی خبریں سناتا ہے۔




    سب کو اجازت دو کہ وہ معرض گفتار میں لفظ و بیاں کی جھولیاں خالی کر دیں تاکہ ان کی متاع کو دیکھا جائے اور پرکھا جائے اور پھر کہنے والے یہ نہ کہہ سکیں کہ ہمارے موتیوں کو بھی کوئی مشتری نہ ملا اور دوسروں کے مونگے بھی موتیوں کے مول بک گئے۔۔دانش اور بصیرت کی بہت قلیل متاع ہمارے ھصے میں آئی ہے اور اگر اس میں سے بھی کوئی حصہ بے زبانی اور خاموشی کے کھتے میں پڑا رہ جائے تو بڑا نقصان ہوگا۔۔۔ہاں! کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بولتے ہیں فساد پھیلاتے ہیں ر یہ نہ بھولو کہ جو بول کر فساد پھیلاتے ہیں اگر وہ خاموش رہیں تو دس گنا فساد پھیلایں۔۔ روح کے تمام روزنوں اور روشن دانوں کو کھلا رہنے دو اظہار کو صحرا کی ہوائوں اور سمندر کے پانیوں کی طرح آزاد پہونا چاہیے۔۔۔بولنے والے سکھانے والے ہیں اور چپ رہنے والے چھپانے والے اور جو تمہارے ڈر سے چپ ہو گئے ہیں، وہ کبھی نہ کبھی ضرور بولیں گے اور اس بار ان کی زبانوں پر تمارے خلاف کوئی بے زنہار حجت ہوگی۔۔۔پس بولنے وار سننے والوں کو رولنے اور تولنے دو۔۔۔



    ہمارے یہاں کچھ پابندیاں ہیں جو صدیوں پہلے عائد کی گئی تھیں اور ی عوام الناس ہیں جو ان پابندیوں کے خلاف ااواز بلند کرنے والے کو مجرم گردانتے ہیں حالاں کہ ان پابندیوں کی بامشقت سزا سہنے والے خود یہی ہیں۔۔اسی طرح یہاں کے خواص میں اظہار کی آزادی کے خلاف بھی ایک رجہان پایا جاتا ہے اور کچھ دن پہلے اس کا اظہار بھی ہوا۔۔ یہ رجہان ظاہر کرتا ہے کہ بعض لوگ حقیقتوں سے ڈرتے ہیں اور ان میں اعتماد کی کمی ہے پر ماننا چاہیے کہ حقیقتوں کا ڈر اور اعتماد کی کمی چند آدمیوں کا مسئلہ ہے اسے پوری قوم، کے اعصاب پر مسلط نیں کیا جساکتا۔۔۔۔جو لوگ رائے اور اظہار کی آزادی اور آواز کے خلاف سوچتے ہیں وہ زندگی اور اس کی روح کے ساتھ بد عہدی کرتے ہیں۔۔




    اواز اور فقط آواز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی شخص ان دن کا انتظار کر رہا ہے جب وجود آواز میں تحلیل ہو جائے گا۔۔۔وہ شخص کہہ رہا ہے کاش میرا بدن اواز کی ایک لہر بن جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر تو سکوت اور ہاہوت کا تیرہ و تار سمندر ہے اور پھر تو کچھ بھی نہیں۔۔


    :(

  • #2
    Re: آواز

    ڈاکٹر صاحب بہت اچھی تحریر ہے
    اور الفاظ کا انتخاب بہت خوبصورت ہے

    میں تو سب کو سب کچھ بولنے کی آزادی دیتا ہوں

    بس درخواست یہی ہوتی ہے زبردستی مسلط نہ کیا جائے

    ویسے اگر ایک شخص آواز کا استعمال کررہا ہو

    تو دوسری طرف خاموشی یا ہمہ تن گوشی تو نعمت ہوتی ہے





    Comment


    • #3
      Re: آواز

      بہت بہت ہی عمدہ شئیرنگ۔۔۔

      Comment


      • #4
        Re: آواز

        بول کہ لب آزاد ہیں تیرے بول کہ زباں آزاد ہے۔



        بہت عمدہ تحریر زہن کے دریچے کھولنے والی


        لیکن کچھ لوگ اپنے خیالات کے خلاف بات پر دوسروں کو جاہل ،نکمہ وظیفہ خوار کہیں تو اس سے ضد پیدا ہوتی ہے اور فریق ثانی اپنی بات پر اڑے رہنا ہی اپنی قوت سمجھتا ہے لہذا بولنے والا بولے ضرور بولے لیکن الفاظ وہ ہوں جو علم و فضیلت سے پر ہوں نہ کہ ہتک و تحقیر لئے ہوں ۔
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: آواز

          Originally posted by S.A.Z View Post
          بول کہ لب آزاد ہیں تیرے بول کہ زباں آزاد ہے۔



          بہت عمدہ تحریر زہن کے دریچے کھولنے والی


          لیکن کچھ لوگ اپنے خیالات کے خلاف بات پر دوسروں کو جاہل ،نکمہ وظیفہ خوار کہیں تو اس سے ضد پیدا ہوتی ہے اور فریق ثانی اپنی بات پر اڑے رہنا ہی اپنی قوت سمجھتا ہے لہذا بولنے والا بولے ضرور بولے لیکن الفاظ وہ ہوں جو علم و فضیلت سے پر ہوں نہ کہ ہتک و تحقیر لئے ہوں ۔
          ye tou aap ny teen ungliyan apni taraf kr li hen





          Comment


          • #6
            Re: آواز

            Originally posted by S.A.Z View Post
            بول کہ لب آزاد ہیں تیرے بول کہ زباں آزاد ہے۔



            بہت عمدہ تحریر زہن کے دریچے کھولنے والی


            لیکن کچھ لوگ اپنے خیالات کے خلاف بات پر دوسروں کو جاہل ،نکمہ وظیفہ خوار کہیں تو اس سے ضد پیدا ہوتی ہے اور فریق ثانی اپنی بات پر اڑے رہنا ہی اپنی قوت سمجھتا ہے لہذا بولنے والا بولے ضرور بولے لیکن الفاظ وہ ہوں جو علم و فضیلت سے پر ہوں نہ کہ ہتک و تحقیر لئے ہوں ۔

            میرا نیں خیال کہ میں نے کبھی کسی کو اظہار رائے سے روکا ہو یا جال نکما کہا ہو۔۔وظیفہ خوار کی بات ہوئی تھی لیکن وظیفہ خوار توہین کے زمرے میں ںہیں آتا بہت سارے لوگوں کی سیساسی وابستگیاں ہوتی وہ اپنے ان داتاوں کے لیے لکھتے ان کی ہر جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کو ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں ۔۔وہ بھی میں نے کہا تھ اکہ لگتا ہے اپ شاید وظیفہ خوار ہیں یعنی گمان ظاہر کیا تھا۔۔باقی جاہل نکما وغیرہ وغیرہ تو اپ نے خود سے لگا لیےہیں۔۔الفاظ ہوتے ہی پر معنی ہیں اور میں نے کوشش کی ہمیشہ سے یہیی کی کہ ٹو دی پواینٹ بات کروں۔
            خوش رہیں
            عامر احمد خان


            خوش رہیں

            :(

            Comment


            • #7
              Re: آواز

              اظہار خیال کی آزادی کا حق ہر کس وناکس کو حاصل ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ اس آزادی پر کچھ پابندیاں بھی ہیں۔ کوئی بھی آزادی بے لگام نہیں ہو سکتی۔ اس کو کچھ ضابطوں کا پابند ہونا پڑتا ہے اور اگر ان ضابطوں کا لحاظ نہ کیا جائے تو وہ آزادی آزادی نہ ہو کر دل آزاری میں تبدیل ہو جاتی ہے۔اظہار خیال کی آزادی دنیا کے ہر باشندے کو ہر ملک میں حاصل ہے اور لوگ اس سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ مسئلہ وہاں کھڑا ہو جاتا ہے جہاں اس آزادی کو شتر بے مہار کی مانند کھلا چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ دنیا میں جہاں بھی بولنے کی آزادی کے تعلق سے کوئی تنازعہ پیدا ہوا ہے ، اس کے مرکز میں یہی ضد کارفرما رہی ہے کہ اظہار خیال پر کوئی بندش نہ لگائی جائے، کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور اس کو کسی ضابطے کا پابند نہ بنایا جائے۔ جب بھی کوئی شخص ایسا مطالبہ کرتا ہے یا بولنے کی آزادی کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو فطری طور پر سماج اور معاشرے میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور ایک انارکی کی صورت حال جنم لے لیتی ہے۔آپ کو رشدی بھولا نہیں ہوگا جس کی کتاب شیطانی آیات نے کیا فتنہ اٹھایا ، میرے ذاتی رائے ہے بولنے کی آزادی ایک حد میں اچھی لگتی ہے جس سے کسی کا نا دل آزاری ہو نا اس کی ذات مجروح ہو اور نا ہی کسی کی سماعت پہ گراں گزرے ، عامر اچھا مضمون ہے لیکن یک طرفہ ہے اسے زیادہ مساوات کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا
              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

              Comment


              • #8
                Re: آواز

                Originally posted by Sub-Zero View Post
                اظہار خیال کی آزادی کا حق ہر کس وناکس کو حاصل ہے۔ لیکن اسی کے ساتھ اس آزادی پر کچھ پابندیاں بھی ہیں۔ کوئی بھی آزادی بے لگام نہیں ہو سکتی۔ اس کو کچھ ضابطوں کا پابند ہونا پڑتا ہے اور اگر ان ضابطوں کا لحاظ نہ کیا جائے تو وہ آزادی آزادی نہ ہو کر دل آزاری میں تبدیل ہو جاتی ہے۔اظہار خیال کی آزادی دنیا کے ہر باشندے کو ہر ملک میں حاصل ہے اور لوگ اس سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ مسئلہ وہاں کھڑا ہو جاتا ہے جہاں اس آزادی کو شتر بے مہار کی مانند کھلا چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ دنیا میں جہاں بھی بولنے کی آزادی کے تعلق سے کوئی تنازعہ پیدا ہوا ہے ، اس کے مرکز میں یہی ضد کارفرما رہی ہے کہ اظہار خیال پر کوئی بندش نہ لگائی جائے، کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور اس کو کسی ضابطے کا پابند نہ بنایا جائے۔ جب بھی کوئی شخص ایسا مطالبہ کرتا ہے یا بولنے کی آزادی کا غلط فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو فطری طور پر سماج اور معاشرے میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور ایک انارکی کی صورت حال جنم لے لیتی ہے۔آپ کو رشدی بھولا نہیں ہوگا جس کی کتاب شیطانی آیات نے کیا فتنہ اٹھایا ، میرے ذاتی رائے ہے بولنے کی آزادی ایک حد میں اچھی لگتی ہے جس سے کسی کا نا دل آزاری ہو نا اس کی ذات مجروح ہو اور نا ہی کسی کی سماعت پہ گراں گزرے ، عامر اچھا مضمون ہے لیکن یک طرفہ ہے اسے زیادہ مساوات کا مظاہرہ کرنا چاہئے تھا
                میں پہلے ہی اس پوسٹ مٰں یہ کہہ چکا کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بولتے ہیں فساد پھیلاتے ہیں اور یہ نہ بھولو کہ جو بول کر فساد پھیلاتے ہیں اگر وہ خاموش رہیں تو دس گنا فساد پھیلایں۔۔ روح کے تمام روزنوں اور روشن دانوں کو کھلا رہنے دو اظہار کو صحرا کی ہوائوں اور سمندر کے پانیوں کی طرح آزاد ہونا چاہیے۔

                بہرحال شکریہ

                :(

                Comment


                • #9
                  Re: آواز

                  Originally posted by Baniaz Khan View Post


                  ye tou aap ny teen ungliyan apni taraf kr li hen
                  :tasali:

                  تمھاری اس میں کوئی غلطی نہیں


                  پانی ہمیشہ پستی کی جانب ہی جاتا ہے ۔
                  :star1:

                  Comment


                  • #10
                    Re: آواز

                    Originally posted by S.A.Z View Post


                    :tasali:

                    تمھاری اس میں کوئی غلطی نہیں


                    پانی ہمیشہ پستی کی جانب ہی جاتا ہے ۔
                    موسم کے لحاظ سے پانی اس وقت پتھر بنا ہوا ہے یعنی کہ برف یعنی کہ ٹھنڈا

                    ٹھنڈا بولے تو کول۔۔۔۔





                    Comment


                    • #11
                      Re: آواز

                      Originally posted by Baniaz Khan View Post


                      موسم کے لحاظ سے پانی اس وقت پتھر بنا ہوا ہے یعنی کہ برف یعنی کہ ٹھنڈا

                      ٹھنڈا بولے تو کول۔۔۔۔


                      میرا خیال ہے انہوں نے اپ کو پانی نہیں کہا



                      :lol
                      :(

                      Comment


                      • #12
                        Re: آواز

                        Originally posted by Dr Faustus View Post


                        میرا خیال ہے انہوں نے اپ کو پانی نہیں کہا



                        :lol
                        tou mene kab aesa kaha hai mae tou pani ki bat kr raha :lol





                        Comment

                        Working...
                        X