Re: تاریخی دریچوں اور ادبی جھروکوں سے
"لاہور کی تاریخی مسجد، بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالقادر آزاد نے ایک دفعہ بتایا کہ ان کی مسجد میں خاص خاص دنوں میں نماز پڑھنے کیلئے آنے والوں میں تاجر اور چھوٹے بڑے دکاندار زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں۔
میں جب سلام پھیرنے کے بعد عربی میں دعا کرا رہا ہوتا ہوں تو مقتدی آہستہ آہستہ ’’آمین‘‘ کہتے ہیں۔
جب اردو میں دعا شروع کرتا ہوںت و آمین نسبتاً زور سے کہی جاتی ہے
لیکن جب میں یہ کہتا ہوں۔ ’’یا اللہ!ہم نے جھوٹ بولا، کم تولا، ملاوٹ کی، وعدہ توڑا، دھوکا دیا تو معاف فرما!
تو وہ اتنے زور سے آمین کہتے ہیں کہ مسجد لرز جاتی ہے۔
"لاہور کی تاریخی مسجد، بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالقادر آزاد نے ایک دفعہ بتایا کہ ان کی مسجد میں خاص خاص دنوں میں نماز پڑھنے کیلئے آنے والوں میں تاجر اور چھوٹے بڑے دکاندار زیادہ تعداد میں ہوتے ہیں۔
میں جب سلام پھیرنے کے بعد عربی میں دعا کرا رہا ہوتا ہوں تو مقتدی آہستہ آہستہ ’’آمین‘‘ کہتے ہیں۔
جب اردو میں دعا شروع کرتا ہوںت و آمین نسبتاً زور سے کہی جاتی ہے
لیکن جب میں یہ کہتا ہوں۔ ’’یا اللہ!ہم نے جھوٹ بولا، کم تولا، ملاوٹ کی، وعدہ توڑا، دھوکا دیا تو معاف فرما!
تو وہ اتنے زور سے آمین کہتے ہیں کہ مسجد لرز جاتی ہے۔
Comment