اسلام علیکم معزز قائین !
آپ سب کی خدمت میں ایک نئے سلسلہ کہ آغاز کہ ساتھ حاضر ہوں کرنا یہ ہے کہ یہاں اس گوشہ میں تاریخ اور ادب کی روایت کو پروان چڑھانے کے لیے مسلم امہ سے لیکر تاریخ اقوام عالم اور عالمی ادب سے لیکر اسلامی علوم و فنون کہ مختلف زوایہ ہائے فکر کو بصورت اقتباسات کہ نقل کرنا ہے ۔
والسلام سو پہلا اقتباس درج ذیل میں ہماری طرف سے حاضر ہے ۔۔
جو لوگ اسلام کے حقیقی تصور تاریخ کی تفہیم سے قاصر تھے ۔ وہ اس مجوزہ تجربہ گاہ (پاکستان) کی تشکیل کے راستے میں حائل ہورہے تھے ۔ جن لوگوں نے تصور تاریخ کی حقیقی قدروں کو،فکری اور تہذیبی بنیادوں کو پوری کلیت کے ساتھ سمجھ لیا ،ان کے لیے پاکستان کہ قیام کی تحریک کو تسلیم کرنا اور اس پر عمل پیرا ہونا کار ثواب تھا ۔ یہ بات اپنی جگہ بڑی معنی خیز ہے پورے ہندوستان میں موجود اور مروج چاروں سلاسل تصوف (نقشبندیہ، سہروردیہ ، قادریہ اور چشتیہ ) کی کوئی ایک خانقاہ بھی ایسی نہ تھی کہ جس کہ موجود سجادہ نشین نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی ہو۔اصل حقیقت یہ ہے کہ جہاں تاریخ کہ مکمل وجدان کی کارفرمائی موجود ہے اور وجدان ،تہذیبی معنویت کو جنم دے رہا ہے تو ایسی فکری اور بالخصوص متصوفانہ تحریک کو روکنا مشکل ہی نہیں ، نامکمن تھا۔ پھرجس تحریک کہ پیچھے علامہ اقبال جیسے نابغے کا فکر کام کررہا ہو ، وہ تحریک کسی کہ روکنے سے کب رکنے والی تھی۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ تحریک پاکستان کی تفہیم کہ پس منظر میں کتاب " اقبال کا تصور تاریخ " سے اقتباس از آبی ٹوکول
Comment