Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سوال جواب-واصف علی واصف

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سوال جواب-واصف علی واصف

    اہلِ ظاہر کو ان سوالات کے جوابات سوچنے پڑھتے ہیں۔ الِ باطن پر جواب پہلے آشکار ہوتا ہے، سوال بعد میں* بنتا ہے۔
    اگر جواب معلوم نہ ہو تو سوال گستاخی ہے اور اگر جواب معلوم ہو تو سوال بے باکی ہے۔ بے باکی میں تعلق قائم رہتا ہے اور گستاخی میں* تعلق ختم ہو جاتا ہے۔
    اگر ہم ذہن سے سوچیں تو سوال ہی سوال ہیں اور اگر دل سے محسوس کریں تو جواب ہی جواب۔
    اگر ہم اس کے ہیں تو وہ ہمارا ہے۔ جواب ہی جواب۔ اگر ہم صرف اپنے لئے ہیں، تو ہم پر عزاب ہے۔ علم کا عزاب، ذہن کا عزاب، سوال ہی سوال۔

    سوال دراصل ذہن کا نام ہے اور جواب دل کا نام۔ ماننے والا جاننے کے لئے بے تاب نہیں* ہوتا اور جاننے کا متمنی ماننے سے گریز کرتا ہے۔
    شک سوال پیدا کرتا ہے اور یقین جواب مہیا کرتا ہے۔ شک یقین کی کمی کا نام ہے اور یقین شک کی نفی کا نام۔ یقین، ایمان ہی کا درجہ ہے۔

    آسمانوں ااور زمین کے تمام سفر سوالات کے سفر ہیں لیکن دل کا سفر جواب کا سفر ہے۔ ان سوالات کے جوابات دانس وروں سے نہ پوچھیں، اپنے دل سے پوچھیں۔ اس دل سے جو گداز ہونے کا دعویٰ بھی رکھتا ہے
    !!"
    -----------------------------------------------------------------

    thanks to FT
    :rose
    شاہ حسین جیہناں سچ پچھاتا' کامل عِشق تیہناں دا جاتا

  • #2
    Re: سوال جواب-واصف علی واصف

    nice sharing
    میں نعرہ مستانہ، میں شوخی رندانہ

    Comment


    • #3
      Re: سوال جواب-واصف علی واصف

      khoob kahi , jab dul gudaaz hai tu issi mein sab miley gaa, dhoondna shart
      Tum Ko Jab Bojh Lagey "saath" To Bataa Dena

      Mein Chup Chaap Mohabbat Se Mukar Jaon Ga !!

      Comment

      Working...
      X