تحریر.... ید بیضا
انسانی سماج میں عقیدہ ایک قابل
احترام عنصر ہے۔ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ انسانوں میں عقائد کا اختلاف لازم ہے۔ اصول تو یہ ہے کہ اپنی بات میں غلطی کے احتمال کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مخالف کی بات میں درستی کے امکان کو دیکھنا چاہیے۔ مشکل مگر یہ ہے کہ عقیدے میں صحیح اور غلط کی معروضی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ ہر انسان اپنے عقیدے کو درست سمجھتا ہے۔ اپنے کو درست سمجھنا واضح کرتا ہے کہ باقی عقائد میں غلطی کا امکان مانا جا رہا ہے۔ دوسری طرف تاریخی واقعات کا معاملہ یوں ہے ان پر مناظراتی بحث تو ممکن ہوتی ہے مگر واقعات کو بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔اہل علم جانتے ہیں کہ تاریخی واقعات کے ثبت میں ریاستی، گروہی،لسانی اور عقائد کے تعصبات کا ہونا لازم ہے۔ نیز تاریخی واقعات سے حاصل ہونے والے علم یقینی نہیں ہوتا۔
ایک بہتر سماج کی تشکیل کے لئے معاشرتی زندگی کا اصول یہ ہے کہ اختلاف کو احترام دیا جائے۔ اپنے عقیدے کو بےشک درست تسلیم کیا جائے مگر دوسرے کے عقائد کو غلط کہنے سے باز رہا جائے۔ سماج میں عقیدہ کے معاملے میں یک رنگی کا امکان موجود نہیں ہوتا۔ عقیدہ صحافت اور عوامی چوپالوں کا موضوع نہیں ہوتا۔ اس لئے دست بدستہ التماس ہے کہ انسانوں کے عقائد کا احترام کیا جائے۔ اپنے عقیدہ کو درست ثابت کرنے کی کسوٹی صرف یہ ہے کہ عقائد کے باب میں اخلاقی اور فکری برتری کس گروہ کو حاصل ہے۔
انسانی سماج میں عقیدہ ایک قابل
احترام عنصر ہے۔ دنیا کی تاریخ بتاتی ہے کہ انسانوں میں عقائد کا اختلاف لازم ہے۔ اصول تو یہ ہے کہ اپنی بات میں غلطی کے احتمال کو مدنظر رکھنا چاہیے اور مخالف کی بات میں درستی کے امکان کو دیکھنا چاہیے۔ مشکل مگر یہ ہے کہ عقیدے میں صحیح اور غلط کی معروضی تصدیق ممکن نہیں ہے۔ ہر انسان اپنے عقیدے کو درست سمجھتا ہے۔ اپنے کو درست سمجھنا واضح کرتا ہے کہ باقی عقائد میں غلطی کا امکان مانا جا رہا ہے۔ دوسری طرف تاریخی واقعات کا معاملہ یوں ہے ان پر مناظراتی بحث تو ممکن ہوتی ہے مگر واقعات کو بدلنا ممکن نہیں ہوتا۔اہل علم جانتے ہیں کہ تاریخی واقعات کے ثبت میں ریاستی، گروہی،لسانی اور عقائد کے تعصبات کا ہونا لازم ہے۔ نیز تاریخی واقعات سے حاصل ہونے والے علم یقینی نہیں ہوتا۔
ایک بہتر سماج کی تشکیل کے لئے معاشرتی زندگی کا اصول یہ ہے کہ اختلاف کو احترام دیا جائے۔ اپنے عقیدے کو بےشک درست تسلیم کیا جائے مگر دوسرے کے عقائد کو غلط کہنے سے باز رہا جائے۔ سماج میں عقیدہ کے معاملے میں یک رنگی کا امکان موجود نہیں ہوتا۔ عقیدہ صحافت اور عوامی چوپالوں کا موضوع نہیں ہوتا۔ اس لئے دست بدستہ التماس ہے کہ انسانوں کے عقائد کا احترام کیا جائے۔ اپنے عقیدہ کو درست ثابت کرنے کی کسوٹی صرف یہ ہے کہ عقائد کے باب میں اخلاقی اور فکری برتری کس گروہ کو حاصل ہے۔
Comment