فی زمانہ بڑھتی ابادی کم ہوتے وسائل نے جہاں بہت سے مسائل پیدا کئے ہیں
وہاں روایتی ایندھن یعنی مٹی کا تیل اور پٹرول کے قدرتی ذخائز کی بھی قلت کا کا دنیا کو سامنا کرنا
پڑ رہا ہے پھر یہ روایتی ایندھن جیسے پٹرول، کوئلہ وغیرہ ماحول دوست بھی نہیں
اس لیے ہر جگہ ان کے استعمال کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے
اس کو لے کر ساری دنیا میں ان روایتی ایندھن کا متبادل شد مد سے تلاش کیا جا رہا ہے
کہیں ناریل کے تیل کی صورت میں کہیں مکئی سے فیول بنایا جا ریا
بائیو گیسیس بجلی سے چلنے والے انجن ۔۔حکومتیں اس سلسلے
میں لاکھوں روپے ریسرچ پہ خرچ کرتی ۔۔لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس کا فقدان
ہے سی این جی اور پٹرول ندارد اور توانائی کا بحران سر کھلے منڈلا رہا
لیکن جہاں ملک بچانے کی باتیں ہوں وہاں کسی کو ایندھن کی نئےذریعے تلاش کرنے
کی کیا پڑی
لیکن ہر دور میں کچھ ایسے دیوانے بھی ہوتے جو سماج سے ٹکرا جاتے اور
اپنی خدادا صلاحیتوں سے دنیا کو قدموں پہ جھکا دیتے ایسی ہی ایک جئینس اپنی یو آر ہیں
انہوں نے اپنی مدد اپ کے تحت چارہ یعنی گھاس پھوس
کو بطور ایندھن استعمال کرتے ہوئے چنگ چی رکشہ ایجاد کیا ہے
لیکن افسوس کا مقام کہ حکومتی سطع پہ یو آر کے لیے نہ کسی انعام کا اعلان کیا
گیا نہ ہی کوئی تمغہ دیا گیا
تو ان کو خراج تحسین پیش کرنے کو ہم نے پیغام پہ یہ تھریڈ لگائی ہے
پلیز وارم ویلکم کی جئے گا بہت سی تالیاں یو آر کے لیے
اور یہ رہا ان کا چارے سے چلنے والا چنگ جی رکشہ
372-haha
Comment