اسلام علکیم ۔۔کیسے ہیں سب امید کرتا ہوں بخریت ہونگے۔۔جیسے سب جانتے عید سر پر ہے اور لوگ منڈی کا رخ کر رہے جہاں قربانی کو جانور خریدنے والوں کا تانا بندھا۔تو ایسے میں پیغام مبرز بھی کسی سے پیچھے نہیں اور بکروں کی ’’ ونڈو شاپنگ ‘‘ میں مصروف ہیں۔ایک ہوائی کالم یعنی ڈاکٹر صاحب خیالی طور پہ بتائیں گے کے کیسے خرایدی ہو رہی ۔اپ بھی چاہیے تو اس قسم کا ہوائی کالم شئیر کر سکتے ہیں،،تو جناب سب سے پہلے محترمہ سارہ خاتون کو شامل کرتے ہیں جو منڈی میں موجود ہیں اور بھاو تاو کر رہی تو سنئے لائیو کو ریج۔۔
۔ایک بکرے کی بارے میں سند جاری کی کہ یہ دوندا ہے اور بالکل بے عیب بھی ہے اب اسے ٹٹولنے کی کوشش کی تو بکرا ہنستے ہسنتے دہرا ہو گیا،توارے تو عجب احمق بکرا ہے مسخرا کہیں کا سر پہ تلوار لٹک رہی ہے اور تجھے ہنسی ارہی ہے،بہرحال بکرے کی ہنسی تھمی تو انہوں نے سارہ کو مخاطب کیا تم مجھے کیوں خریدانا چاہتی ہو؟؟؟ میں تمہیں اللہ کی راہ میں قربان کروں گی۔یہ سنننا تھا بکر اپھر زورو شور سے ہنسنے لگ پڑا اور پھر ایک دم سنجیدہ ہوگیا ( بانیاز کی طرح ) اور کہا ’” خدا کے لیے بی بی مذہب کے نام پہ لوگوں کو بیوقوف بنانا چھوڑ دو۔۔کیا مطلب ؟ تو بکرا بولا تم مجھ خرید کر لے جاو گی میرے پائوں میں گھنگروں باندھو گی گلے میں رنگ برنگی دھاگوں کا ہار پہناو گی اور سارا دن مجھے گلیوں میں گھیسٹو گی لوگ واہ واہ کریں گے کے سارا نے بکرا لیا اس کے بعد مجھے ذبح کر دیا جائے گا ایک ران روسٹ کر لو گی دوسری کی بھی کوئی ریسپیز ڈھونڈ لو گی باقی گوشت فریج میں اور چند بوٹیاں رشتہ داروں کو بھی بھیجی جائیں گی تاکہ سب کو پتہ چلے کہ تم نے قربانی کی ہئے۔یہ سب کچھ تو نام اور نمود اور پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لیے ہے اس میں اللہ کے حکم کی تعمیل کا پہلو کہاںً سے اتا ہے ؟؟؟ سارہ اس بدتمیز بکرے کے منہ لگنا مناسب نہیں سمجھا ورنہ وہ اسے بتاتی کے اوجڑی اور پھیپڑے اور بکرے کے دوسرے اعضائے رئیسہ وہ ہمشیہ اللہ کی خوشنودی کے لے غریبوں میں تقسیم کرتی ہیں بحرھال انہوں
نے لاھول وال قوۃ پڑھا اور دوسرے ریوڑ کی طرف متوجہ ہو گئیں
:rew:372-haha
ملتے ہیں باقی ممبرز کی بکرا خریداری ایک بریک کے بعد
Comment